نیویارک(نیوزڈیسک)دنیا کے سب سے بڑے انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل نے چند کھلونے پیٹنٹ کے لیے پیش کیے ہیں، جو کمرے میں موجود دیگر میڈیا آلات سے رابطہ کر پائیں گے اور اس طرح لوگوں کی توجہ حاصل کریں گے۔امریکی پیٹنٹ اینڈ ٹریڈ مارک دفتر کی جانب سے خرگوش اور ریچھ کی درمیانی شکل کے ان کھلونوں کی تصاویر جاری کی گئیں ہیں، جن کے کانوں میں مائیکرو فون اور آنکھوں میں کیمرے لگے ہوں گے اور ان کے منہ میں نصب اسپیکر جب کہ گردن میں لگی موٹر انہیں آس پاس موجود لوگوں سے بات چیت کرنے میں مدد دے گی۔ان کھلونوں کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ خود سے ہم کلام کسی شخص کی آواز کو سن کر نہ صرف اس سے بات کریں گے، بلکہ آواز کی سمت میں گھوم کر اس شخص کی جانب دیکھتے ہوئے آنکھیں بھی چار کر پائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ کھلونے اپنے اندر پہلے سے ریکارڈ جملے ادا کر کے بات چیت میں حصہ بھی لیں گے۔ ان کھلونوں میں وائرلیس کمیونیکیشن کی خصوصیت رکھی گئی ہے اور وائی فائی یا بلوٹوتھ کا استعمال کرتے ہوئے یہ بچوں کی جانب سے دی جانے والی ہدایات پر کمرے میں موجود دیگر میڈیا آلات سے رابطہ قائم کر لیں گے۔ یعنی اگر کوئی بچہ یہ کہے کہ مجھے گیت سننا ہے یا فلم دیکھنا ہے، تو یہ کھلونا وہاں موجود کسی کمپیوٹر یا دیگر میڈیا آلے کو یہ ہدایت پہنچا دے گا اور فرمائش کے مطابق گیت یا فلم چلنا شروع ہو جائے گی۔ان کھلونوں کے حوالے سے جمع کرائے گئے دستاویزات کے مطابق یہ کھلونے کسی ’ذہین ریمورٹ کنٹرول‘ کا کام دیں گے، جس کے ذریعے گھریلو انٹرٹینمنٹ کی مصنوعات اور دیگر خودکار آلات کو کنٹرول کرنا نہایت آسان ہو جائے گا۔پیٹنٹ دفتر سے جاری کردہ بیان کے مطابق، ’یہ کھلونے کسی انسان، گڑیا، جانور یا خیالی تخلیق سے مشابہ ہو سکتے ہیں۔‘ ان کھلونوں میں چہرہ اور آواز شناسی کی خصوصیات بھی رکھی گئی ہیں، جس کے ذریعے یہ خود سے ہم کلام فرد کی آواز سن کر ان کے چہرے کی طرف دیکھنا شروع کر دیں گے اور جواب دیں گے۔گوگل کی جانب سے اس کھلونے کو موجدوں میں رچرڈ ڈو واو¿ل اور ڈینیئل امین زادے کا نام دیا گیا ہے۔ کھلونوں کو پیٹنٹ کرنے کے لیے درخواست فروری 2012ءمیں دی گئی تھی۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں