اسلام آباد (نیوز ڈیسک )نیپال میں آنے والے زلزلے سے ہمالیہ کے کچھ حصوں کی اونچائی میں کمی آئی ہے لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ماونٹ ایورسٹ کی اونچائی میں بھی کوئی تبدیلی ہوئی ہے یا نہیں۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ 25 اپریل کو نیپال میں ریکٹر سکیل پر 7.8 کی شدت سے آنے والے زلزلے سے ہمالیہ کے کچھ حصوں کی اونچائی متاثر ہوئی ہے۔ لیکن سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ارضیاتی تغیر سےآنے والی تبدیلی آہستہ آہستہ ختم ہو جائےگی اور ہمالیہ کے وہ حصے جو دھنس گئے ہیں وہ واپس اپنی جگہ پر آجائیں گے۔سائنسدان ابھی تک ان سیٹیلائٹ تصویروں کا تجزیہ نہیں کر سکے ہیں جس سے یہ پتہ چل سکے کہ زلزلے سے ایورسٹ کی چوٹی کو بھی فرق پڑا ہے یا نہیں۔امریکی جیالوجیکل سروے سےتعلق رکھنے والے رچرڈ برگز نے کہا کہ زلزلے سے دارالحکومت کٹھمنڈو کے شمال مغرب میں لینگ ٹنگ ہمل رینج کا 80 سے 100 میل کا حصہ متاثر ہوا ہے۔لینگ ٹنگ رینج ہی وہ علاقہ ہے جہاں زلزلے کے بعد برفانی تودوں کی زد میں آ کر کئی کوہ پیما ہلاک ہوگئے تھے اور کئی اب بھی لاپتہ ہیں۔سائنسدانوں کا خیال ہے کہ لینگ ٹینگ رینج میں گنیش ہمل سمیت کئی چوٹیوں کی اونچائی متاثر ہو سکتی ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ زلزلے سے ایورسٹ کی چوٹی کی اونچائی میں کسی تبدیلی کا پتہ لگانے کے لیےگروانڈ سروے اور جی پی ایس سروے کی ضرورت ہو گی۔جرمن ایرو سپیس سنٹر سے تعلق والے جیالوجسٹ کرسٹین منیٹ نے کہا کہ زلزلے کے ڈیٹا کا تجزیہ کرنے سے پتہ چلا ہے کہ کٹھمنڈو کے شمال میں ارضیاتی پلیٹوں کی حدود سے آگے کے علاقے کی اونچائی میں 1.5 میٹر تک کمی واقع ہوئی ہے۔ہمالیہ کے پہاڑ جنہیں جیالوجسٹ سب سےکم عمر پہاڑ تصور کرتے ہیں وہ انڈین اور یوریشین ارضیاتی پلیٹوں کے آپس میں تصادم کی وجہ سےمسلسل اونچے ہو رہے ہیں لیکن کسی بڑے زلزلے سے تبدیلی کا یہ عمل الٹ بھی سکتا ہے۔نیپال میں حکام کا کہنا ہے کہ وہ ابھی کوہ ہمالیہ میں آنے والی تبدیلیوں کا تجزیہ نہیں کر سکے ہیں اور ان کی ساری توجہ زلزلے سے متاثر ہونے والے افراد کی امداد پر مرکوز ہے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں