اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

تاریک مادہ :پراسراریت میں کمی آئی

datetime 16  اپریل‬‮  2015 |

اسلام آباد( نیوز ڈیسک )سائنس دانوں نے کائنات کے ’تاریک مادے‘ (ڈارک میٹر) کے بارے میں بتایا ہے کہ اس کی پراسراریت میں کمی آئی ہے۔سائنس دانوں کے مطابق کائنات کا 85 فیصد مادہ اسی تاریک مادے‘ پر مشتمل ہے۔اس مادے کو تاریک مادہ اس لیے کہا جاتا ہے کہ عام مادے کے برعکس یہ کسی اور مادے سے کسی قسم کا تعامل نہیں کرتا۔لیکن اب پہلی بار کائنات سے 1.4 ارب نوری سال کے فاصلے پر یہ پراسرار مادہ عام مادے سے تعامل کرتا پایا گیا ہے۔رائل ایسٹرونامیکل سوسائٹی کے جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق سے کائنات کی ساخت کے بارے میں موجودہ نظریات تبدیل ہو سکتے ہیں۔تاریک مادہ نہ روشنی جذب کرتا ہے نہ ہی خارج کرتا ہے، لیکن اس کی کششِ ثقل کا اثر عام مادے پر پڑتا ہے۔ اگر ہماری کہکشاں میں تاریک مادہ نہ ہوتا تو یہ گھومتے گھومتے منتشر ہو کر رہ جاتی۔لیکن تاریک مادے کی اس قدر اہمیت کے بعد بھی اس کی اصل نوعیت کا اندازہ نہیں لگایا جا سکا۔ اب تک اس کا سراغ صرف اس کی کششِ ثقل کی مدد سے ملتا ہے۔
یہ کششِ ثقل دور دراز واقع کہکشاو¿ں سے آنے والی روشنی کے راستے کو موڑ دیتی ہے۔ اس عمل کو ’ثقلی عدسہ‘ یا گویویٹیشنل لینزنگ کہا جاتا ہے۔ اسی عمل کی مدد سے ماہرینِ فلکیات نے تاریک مادے کے سربستہ رازوں سے پردہ اٹھایا ہے۔ڈاکٹر میسی اور ان کی ٹیم نے اس سے پہلے کہکشاو¿ں کے گچھے بولٹ کلسٹر اور تاریک مادے کے درمیان تصادم پر تحقیق کی محققوں نے ایک ایسے تاریک مادے کے گچھے کا پتہ لگایا جو اس کے گرد پائے جانے والی کہکشاں سے فاصلے پر تھا۔ ایسی صورت حال تب واقع ہوتی ہے جب کوئی پراسرار مادہ کشش ثقل کے علاوہ کسی دوسری کشش کے ذریعے خود سے تعامل میں مصروف ہو۔ڈرہم یونیورسٹی کے ڈاکٹر رچرڈ میسی اور ان کی ٹیم نے اس سے پہلے کہکشاو¿ں کے گچھے بولٹ کلسٹر میں چار کہکشاو¿ں کے درمیان بیک وقت ہونے والے تصادم پر تحقیق کی۔ جس میں انھیں پتہ چلا کہ تاریک مادے کی رفتار میں کوئی کمی نہیں آئی۔ڈاکٹر میسی نے بی بی سی کو بتایا کہ بولٹ کلسٹر کا تصادم انتہائی برق رفتاری کے ساتھ ہوا۔ تاہم ممکن ہے کہ اس تصادم کا سلسلہ بہت دیر تک جاری رہا ہو۔
قیاس ہے کہ تاریک مادے کا اپنا ذرہ ہو لیکن موجودہ فزکس کے سٹینڈرڈ ماڈل میں اس کا ذکر نہیں ہے۔ڈاکٹر میں کہتے ہیں کہ ’اس کو دیکھنے کے لیے آپ کو خاص قسم کے حالات پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔‘ڈاکٹر میسی کا خیال ہے کہ وہ بالآخر تاریک مادے کو، اوپر اور نیچے، دونوں اطراف سے گھیرے میں لے رہے ہیں۔ اور اس سے ان کی اس کے بارے میں معلومات میں اضافہ ہو رہا ہے۔دوسری طرف ’لارج ہیڈرون کولائیڈر‘ نامی مشین بھی تاریک مادے کی پراسرار نوعیت جاننے کے لیے کوشاں ہے۔ فرانس اور سوئٹزرلینڈ کی سرحد پر واقع یہ مشین پروٹون اور دوسری توانائیوں کی آپس میں آمیزش کر کے تاریک مادے کا پتہ لگانے کی کوشش کرے گی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…