اسلام آباد (نیوز ڈیسک )سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ بحرالکاہل کے آرپار ایک وھیل کا سفر ابھی تک ریکارڈ کی جانے والی کسی بھی ممالیہ کی سب سے بڑی ہجرت ہے۔ایک مادہ سرمئی وھیل روس کے مشرقی ساحل سے اپنے بچے پیدا کرنے کے علاقے میکسیکو گئی اور وہاں سے واپس آئی۔اس دو طرفہ سفر میں اس وھیل نے ساڑھے 22 ہزار کلومیٹر کا ریکارڈ فاصلہ طے کیا۔امریکی اور روسی محققوں نے 172 دنوں تک اس وھیل کا تعاقب جاری رکھا۔بائیلوجی لیٹرز نامی جرنل میں شائع اس مطالعے نے وھیل کے تحفظ کے حالات پر سوال اٹھائے ہیں۔امریکی اور روسی ماہر علم حیات کا خیال ہے کہ وھیل کی جو نسل بحرالکاہل کے مغربی کناروں پر رہتی ہے، صرف اس کے ناپید ہونے کا خطرہ ہے۔نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ عین ممکن ہے کہ دونوں اقسام کی وھیل ایک ہی ہوںابھی تک یہ خیال ظاہر کیا جاتا تھا کہ سرمئی وھیل کی دو نسلیں ہیں: ایک مشرقی سرمئی وھیل جو شمالی امریکہ کے مغربی سواحل پر پائی جاتی ہیں اور دوسری مغربی سرمئی وھیل جو مشرقی ایشیا میں پائی جاتی ہیں۔اس کے ساتھ ہی یہ بھی خیال ظاہر کیا جاتا رہا ہے کہ مغربی سرمئی وھیل کو معدوم ہونے کا خطرہ لاحق ہے۔تاہم مطالعے میں پایا گیا ہے کہ جو سات وھیل بچے پیدا کرنے میکسیکو گئیں تھیں ان میں سے تین اسی (مغربی ساحل پر رہنے والی وھیل) قبیل کی ہیں۔جس وھیل نے اب تک کا سب سے لمبا سفر طے کیا ہے سائنس دانوں نے اس کا نام ’ورورا‘ رکھا تھا۔وھیل کے اس قدر طویل سفر نے سائنسدانوں کو متحیر کر دیا ہے اس تحقیق کے رہنما اور اوریگن سٹیٹ یونیورسٹی کے پرفیسر بروس میٹ نے کہا: ’یہ وھیل تقریباً یقینی طور پر میکسیکو میں پیدا ہوئی ہیں۔ اور اگر یہ مثال عام ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں اقسام کی وھیل ایک ہی ہیں۔‘انھوں نے مزید کہا: ’ایک منطقی متبادل یہ ہو سکتا ہے کہ ابھی بھی حقیقی مغربی سرمئی وھیل ہیں لیکن وہ اس کثیر تعداد میں نہیں ہیں جتنا ان کے بارے میں پہلے خیال ظاہر کیا جاتا تھا۔‘
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں