اسلام آباد (نیوز ڈیسک)اڈیالہ جیل میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے گزشتہ روز ہونے والی وکلا کی ملاقات کی تفصیلات منظر عام پر آ گئی ہیں۔ذرائع کے مطابق ملاقات کے وقت بشریٰ بی بی بھی عمران خان کے ہمراہ موجود تھیں۔ وکلا کے پہنچنے پر بشریٰ بی بی نے ان سے استفسار کیا کہ کن کن وکلا کے نام ملاقات کی فہرست میں شامل تھے؟ جس پر بیرسٹر گوہر اور بیرسٹر سلمان صفدر نے تصدیق کی کہ ان کے نام فہرست میں شامل تھے۔
اطلاعات کے مطابق بشریٰ بی بی نے فیصل چوہدری اور علی عمران سے سوال کیا کہ انہیں اندر آنے کی اجازت کس نے دی؟ ان کا کہنا تھا کہ ان کے خاندان کے افراد کو ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی، تو وکلا کو کس بنیاد پر اندر بلایا جاتا ہے؟اس موقع پر ایک جیل افسر نے بشریٰ بی بی کو بتایا کہ وکلا سے ملاقات کے بعد اہلِ خانہ سے ملاقات کا وقت مقرر ہے، انہیں بعد میں آنے دیا جائے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کو آپس کے اختلافات عوام میں لانے سے سختی سے منع کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ ملاقاتوں کے لیے مخصوص افراد کی فہرست بنائی جاتی ہے، لیکن جنہیں اجازت مل جائے، وہ ضرور آئیں تاکہ پارٹی سے رابطہ قائم رہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے بیرسٹر گوہر، بیرسٹر سلمان صفدر اور بیرسٹر رائے سلمان سے بیس منٹ طویل علیحدہ ملاقات بھی کی۔ اس ملاقات میں مختلف قانونی اور سیاسی امور زیرِ بحث آئے۔مزید اطلاعات کے مطابق عمران خان نے واضح کیا کہ انہوں نے کسی کو اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی ہدایت نہیں دی۔ انہوں نے بتایا کہ علی امین گنڈا پور اور اعظم سواتی نے اپنی خواہش ظاہر کی کہ وہ بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ عمران خان نے بیرسٹر گوہر کے ساتھ مائنز اینڈ منرلز بل پر بھی تفصیلی گفتگو کی اور انہیں اس حوالے سے اہم رہنمائی دی۔