منگل‬‮ ، 29 اپریل‬‮ 2025 

بیرون ممالک سے چھٹی پر آنے والے پاکستانی شہری واپس کیوں نہیں جا پا رہے؟

datetime 24  مارچ‬‮  2025
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)خلیجی ملک میں کام کرنے والے معظم علی (فرضی نام) تین ماہ قبل پاکستان واپس آئے تھے اور مختصر قیام کے بعد دوبارہ بیرون ملک جانے کے لیے اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچے۔ تاہم، امیگریشن حکام نے انہیں سفر سے روک دیا کیونکہ ان کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ (پی سی ایل) میں شامل تھا۔

معظم علی کے مطابق، وہ قانونی ذرائع سے بیرون ملک گئے اور حال ہی میں واپس آئے تھے، اس لیے ان کا نام اس فہرست میں شامل ہونا حیران کن تھا۔ اب انہیں خدشہ ہے کہ اگر وہ بروقت واپس نہ جا سکے تو ان کا ورک پرمٹ منسوخ ہو سکتا ہے اور انہیں دوبارہ اس خلیجی ملک میں داخل ہونے سے بھی روکا جا سکتا ہے۔

یہ مسئلہ صرف معظم علی تک محدود نہیں، بلکہ کئی ایسے پاکستانی شہری سامنے آئے ہیں جو بیرون ملک کام کے بعد چھٹی گزارنے پاکستان آئے تھے، لیکن واپسی پر انہیں سفر کی اجازت نہیں دی جا رہی۔

حکام کا مؤقف

دوسری جانب، محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کا کہنا ہے کہ کسی بھی شہری کو بلاوجہ بیرون ملک جانے سے نہیں روکا جا رہا۔ ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹ مصطفیٰ جمال قاضی نے وضاحت کی کہ حالیہ دنوں میں متعدد پاکستانی شہریوں کو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے سبب مختلف ممالک سے ڈی پورٹ کیا گیا، جس کے بعد ان کے نام پی سی ایل میں شامل کیے گئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مشرق وسطیٰ کے ممالک کی جانب سے یہ شکایات موصول ہو رہی تھیں کہ کچھ پاکستانی اپنے پاسپورٹ کا غلط استعمال کر رہے ہیں اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔ ان ہی وجوہات کی بنا پر کچھ افراد کو سفری پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

قانونی ماہرین کی رائے

ڈپلومیٹک اور امیگریشن قوانین کے ماہر میجر (ر) بیرسٹر محمد ساجد مجید کے مطابق، حکومت پاکستان نے مختلف وجوہات کی بنیاد پر شہریوں پر سفری پابندیاں عائد کی ہیں۔ ان میں سوشل میڈیا پر ممنوعہ مواد کی تشہیر، کسی کالعدم تنظیم سے وابستگی اور دیگر غیر قانونی سرگرمیاں شامل ہیں۔

بیرسٹر ساجد نے ایک اور اہم پہلو کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے پاکستانی کارکنان پروٹیکٹوریٹ آف امیگریشن سے انشورنس حاصل نہیں کرتے، جو ان کے لیے مشکلات کا باعث بنتا ہے۔ اگر کوئی شخص قانونی طریقے سے بیرون ملک ملازمت حاصل کرنے کے باوجود اس انشورنس کو یقینی نہیں بناتا تو ڈی پورٹ ہونے کی صورت میں اس کا نام پی سی ایل میں شامل کیا جا سکتا ہے، جس کے بعد وہ سفر سے قاصر ہو جاتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پروٹیکٹوریٹ آف امیگریشن کی انشورنس اسکیم کے تحت صرف 2500 روپے میں 10 لاکھ روپے تک کا تحفظ حاصل کیا جا سکتا ہے، جو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔

مزید برآں، حساس ادارے سوشل میڈیا یا دیگر پلیٹ فارمز پر ممنوعہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کی معلومات وزارت داخلہ کو فراہم کرتے ہیں، جس کے نتیجے میں ایسے شہریوں کے نام خاموشی سے پی سی ایل میں ڈال دیے جاتے ہیں اور انہیں بیرون ملک سفر کی اجازت نہیں دی جاتی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…