اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے میو ہسپتال کے ناقص انتظامات پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) ڈاکٹر فیصل مسعود کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دے دیا۔ تاہم، یہ بات سامنے آئی کہ ڈاکٹر فیصل مسعود پہلے ہی 12 فروری 2025 کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دے چکے تھے۔ انہوں نے اپنے اضافی عہدے، یعنی چیف آپریٹنگ آفیسر/میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے محکمہ صحت کو آگاہ کر دیا تھا کہ وہ ذاتی وجوہات کے باعث مزید ذمہ داریاں نبھانے سے قاصر ہیں۔ اگرچہ ان کا استعفیٰ حکومت کو موصول ہو چکا تھا، لیکن انہیں تاحال عہدے سے ریلیو نہیں کیا گیا تھا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے میو ہسپتال کے اچانک دورے کے دوران مریضوں اور ان کے اہل خانہ کی بے شمار شکایات سنیں۔ مریضوں کو مفت ادویات کی عدم دستیابی، صفائی کی خراب صورتحال اور عملے کی بدانتظامی نے انہیں شدید غصے میں مبتلا کر دیا۔ اس صورتحال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے، انہوں نے ایم ایس کو فوری طور پر عہدے سے ہٹانے کا حکم جاری کیا۔
دورے کے دوران ایک کمسن بچی نے وزیر اعلیٰ کو بتایا کہ وہ پوری رات اپنی بیمار والدہ کے لیے دوا کی تلاش میں بھٹکتی رہی مگر کہیں سے بھی دوا نہ مل سکی۔ یہ سن کر مریم نواز مزید ناراض ہوئیں اور فوری ایکشن لینے کی ہدایت دی۔ اسی طرح، کارڈیالوجی وارڈ میں کیڑے مکوڑوں کی موجودگی کی شکایت پر بھی وزیر اعلیٰ نے انتظامیہ کو سخت تنبیہ کی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ جس ایم ایس کو برطرف کرنے کا حکم دیا گیا، وہ پہلے ہی اپنا استعفیٰ دے چکے تھے۔ میو ہسپتال اس وقت شدید مالی بحران اور قرضوں میں مبتلا ہے، اور اگر مریضوں کو بنیادی سہولیات فراہم نہ کیے جانے کی وجہ فنڈز کی کمی ہے، تو اس کی ذمہ داری براہ راست صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔