اسلام آباد (این این آئی)مس انفارمیشن اور گمراہ کن بیانئے سے متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان بھی شامل ہوگیا۔عالمی اقتصادی فورم کی 2024 کی گلوبل رسک رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کے ماہرین نے جھوٹی معلومات اور غلط بیانئے کو آئندہ دو سالوں میں کئی ممالک کیلئے سنگین چیلنج قرار دیا ہے، یہ مسئلہ نہ صرف معاشرتی بلکہ اقتصادی، سیاسی اور ماحولیاتی شعبوں پر بھی گہرے اثرات ڈال رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان بھی اس مسئلے سے شدید متاثر ہو رہا ہے۔ پاکستان میں جھوٹی معلومات اور گمراہ کن غلط بیانیے کے خطرات آئندہ دو سالوں میں سب سے زیادہ اہم چیلنجز میں شامل ہوں سکتے ہیں اور جھوٹی معلومات کا یہ خطرہ ملک کو درپیش مجموعی چیلنجز میں چوتھے سے چھٹے نمبر پر ہے۔
پاکستان میں مس انفارمیشن کے ذریعے فرقہ واریت، مذہبی تنازعات اور سماجی تقسیم کو ہوا دی جا رہی ہے جس سے معاشرتی ہم آہنگی متاثر ہو رہی ہے۔ یہ مسئلہ نہ صرف سماجی انتشار بلکہ سیاسی بے چینی، جمہوری اداروں کی ساکھ اور عوامی اعتماد کو متاثر کر رہا ہے۔بھارت میں یہ خطرہ پہلے نمبر پر ہے اور امریکا میں چھٹے نمبر پر ہے جبکہ برطانیہ اور میکسیکو اس فہرست میں گیارہویں نمبر پر ہیں۔ انڈونیشیا میں یہ خطرہ اٹھارہویں نمبر پر آتا ہے۔عالمی اقتصادی فورم کے تجزیے کے مطابق، اگر اس مسئلے کو قابو نہ کیا گیا تو یہ جمہوری اداروں کو کمزور کرنے اور سیاسی عدم استحکام کا باعث بن سکتا ہے۔جھوٹی معلومات کے بڑھتے ہوئے طوفان کو روکنے کیلئے نہ صرف قانون سازی بلکہ سماجی شعور، تعلیمی اصلاحات، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی شفافیت کیلئے بھی اقدامات ضروری ہیں۔