جمعہ‬‮ ، 31 جنوری‬‮ 2025 

ماحولیاتی تبدیلی کیلئے عالمی فنڈز ویسے ہی کم،جو ہیں وہ بھی پاکستان تک نہیں پہنچ رہے، جسٹس منصورعلی شاہ

datetime 16  ‬‮نومبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

باکو (این این آئی) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ ماحول دوست نہ ہونے پر عدالتوں نے کئی منصوبے بند کرنے کا حکم دیا ہے، ماحولیاتی تبدیلی کیلئے عالمی فنڈز ویسے ہی کم،جو ہیں وہ بھی پاکستان تک نہیں پہنچ رہے۔باکو میں ماحولیاتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ پاکستان اور پورا خطہ بری طرح سے ماحولیاتی تبدیلی کے زیر اثر ہے، ماحولیاتی تبدیلی سے سطح سمندر میں اضافہ اور پانی کی قلت ہورہی ہے، آگ لگنے کیواقعات سمیت کئی دیگر واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، ماحولیاتی تبدیلی پر پاکستانی عدالتوں نے کئی اہم فیصلے دے رکھے ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ماحول دوست نہ ہونے پر عدالتوں نے کئی منصوبے بند کرنے کا حکم دیا ہے، ماحولیاتی انصاف کا مطلب ماحولیاتی فنڈز ہیں، فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے کسی بھی پالیسی پر عملدرآمد نہیں ہوسکتا موجودہ حالات میں ماحولیاتی فنانسنگ ایک بنیادی انسانی حق ہے،خطے کے معاشی حالات ایسے نہیں کہ ازخود ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ غربت کے ساتھ سیاسی عدم استحکام اور گورننس کے مسائل بھی ہیں، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے پاکستان میں ٹیکنالوجی اور فوڈ سیکیورٹی کا بھی مسئلہ ہے،ماحولیاتی تبدیلی کیلئے عالمی فنڈز ویسے ہی کم،جو ہیں وہ بھی پاکستان تک نہیں پہنچ رہے،دنیا کو ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو فنڈز دینا ہوں گے۔ان

ہوں نے کہا کہ فنڈ کیلئے ترقی پذیر ممالک گرین بانڈز اور انشورنس سمیت دیگر اقدامات کرسکتے ہیں،غیرملکی قرضوں کو بطور ماحولیاتی سرمایہ کاری بھی استعمال کیا جاسکتا ہے،ماحولیاتی تبدیلی کے نام پر جو بھی پیسہ آئے وہ عوام پر خرچ ہونا لازمی ہے،عدالتوں کو فنڈز کی شفافیت سے خرچ ہونے پر نظر رکھنی چاہیے، دنیا بھر کے ججز کو سوچنا ہوگا کہ گلوبل فنڈنگ کیلئے کیا کر سکتے ہیں؟۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں قانون سازی ماحولیاتی سائنس پر ہوگی، ہماری عدالتیں ماحولیاتی سائنس سے مکمل نابلد ہیں۔



کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…