بدھ‬‮ ، 17 ستمبر‬‮ 2025 

ماحولیاتی تبدیلی کیلئے عالمی فنڈز ویسے ہی کم،جو ہیں وہ بھی پاکستان تک نہیں پہنچ رہے، جسٹس منصورعلی شاہ

datetime 16  ‬‮نومبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

باکو (این این آئی) سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ ماحول دوست نہ ہونے پر عدالتوں نے کئی منصوبے بند کرنے کا حکم دیا ہے، ماحولیاتی تبدیلی کیلئے عالمی فنڈز ویسے ہی کم،جو ہیں وہ بھی پاکستان تک نہیں پہنچ رہے۔باکو میں ماحولیاتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا کہ پاکستان اور پورا خطہ بری طرح سے ماحولیاتی تبدیلی کے زیر اثر ہے، ماحولیاتی تبدیلی سے سطح سمندر میں اضافہ اور پانی کی قلت ہورہی ہے، آگ لگنے کیواقعات سمیت کئی دیگر واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، ماحولیاتی تبدیلی پر پاکستانی عدالتوں نے کئی اہم فیصلے دے رکھے ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ماحول دوست نہ ہونے پر عدالتوں نے کئی منصوبے بند کرنے کا حکم دیا ہے، ماحولیاتی انصاف کا مطلب ماحولیاتی فنڈز ہیں، فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے کسی بھی پالیسی پر عملدرآمد نہیں ہوسکتا موجودہ حالات میں ماحولیاتی فنانسنگ ایک بنیادی انسانی حق ہے،خطے کے معاشی حالات ایسے نہیں کہ ازخود ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ غربت کے ساتھ سیاسی عدم استحکام اور گورننس کے مسائل بھی ہیں، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے پاکستان میں ٹیکنالوجی اور فوڈ سیکیورٹی کا بھی مسئلہ ہے،ماحولیاتی تبدیلی کیلئے عالمی فنڈز ویسے ہی کم،جو ہیں وہ بھی پاکستان تک نہیں پہنچ رہے،دنیا کو ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے پاکستان کو فنڈز دینا ہوں گے۔ان

ہوں نے کہا کہ فنڈ کیلئے ترقی پذیر ممالک گرین بانڈز اور انشورنس سمیت دیگر اقدامات کرسکتے ہیں،غیرملکی قرضوں کو بطور ماحولیاتی سرمایہ کاری بھی استعمال کیا جاسکتا ہے،ماحولیاتی تبدیلی کے نام پر جو بھی پیسہ آئے وہ عوام پر خرچ ہونا لازمی ہے،عدالتوں کو فنڈز کی شفافیت سے خرچ ہونے پر نظر رکھنی چاہیے، دنیا بھر کے ججز کو سوچنا ہوگا کہ گلوبل فنڈنگ کیلئے کیا کر سکتے ہیں؟۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں قانون سازی ماحولیاتی سائنس پر ہوگی، ہماری عدالتیں ماحولیاتی سائنس سے مکمل نابلد ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…