کراچی(این این آئی)صدر مملکت آصف علی زرداری نے کراچی سیف سٹی پروجیکٹ جنگی بنیادوں پر مکمل کرنے اور نادرن بائی پاس پر باڑھ لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس پتہ کرے کہ کراچی سے چوری گاڑیاں اور موبائل فون جاتے کہاں ہیں؟۔صدرپاکستان آصف علی زرداری نے وزیراعلی ہائوس میں امن و امان کے حوالے سے اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو ہدایت کی کہ کراچی میں اسٹریٹ کرمنلز، کچے کے علاقے میں ڈاکوئوں اور منشیات فروشوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن شروع کیا جائے اس مقصد کے حصول کیلیے دیگر صوبوں سے قریبی روابط قائم کیے جائیں۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ زمینوں پر غیر قانونی قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اوراس سلسلے کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ پولیس افسران کی تعیناتی کا ایک مدت مقرر کریں اور ساتھ ساتھ ان کی کارکردگی پر نظر رکھیں اور اگروہ ناکام رہیں تو انہیں ہٹا دیا جائے۔مزید برآں، آصف زرداری نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ سندھ میں رہائش پذیر اور کام کرنے والے غیر ملکی شہریوں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ انہوں نے سی پیک سے متعلقہ منصوبوں پر کام کرنے والے چینی شہریوں کی حفاظت پر خاص طور پرزور دیا۔اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، وفاقی وزیر آئی ٹی خالد مقبول صدیقی، سینئر وزیر شرجیل میمن، وزیر توانائی ناصر شاہ، وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار، چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ، وفاقی سیکرٹری داخلہ خرم آغا،وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری آغا واصف، ڈی جی رینجرز میجر جنرل اظہر وقاص، سیکرٹری داخلہ اقبال میمن، چیئرمین پی اینڈ ڈی نجم شاہ، سیکرٹری صدر شکیل ملک، آئی جی پولیس غلام نبی میمن، مختلف اداروں کے صوبائی سربراہان، ڈائریکٹر ایف آئی اے زعیم شیخ اور دیگر نے شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے صدر آصف علی زرداری کا وزیراعلی ہائوس میں پرتپاک خیرمقدم کیا اور انہیں بتایا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم اور کچے کے جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن سے امن و امان کی صورتحال میں بہتر ی آئی ہے ۔
اس حوالے سے انہوں نے ایرانی صدر کے دورہ کراچی اور ایک روزہ قیام کے پرامن انعقاد کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل اور بین الاقوامی کرکٹ میچوں کا انعقاد اور مذہبی تقریبات امن و امان کی بہتر صورتحال کی عکاس ہیں۔مراد علی شاہ نے صدر کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ وہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس حوالے سے وقتا فوتا اجلاس منعقد کیے جاتے ہیں اور قانون نافذ کرنے والوں کو ہدایات بھی دی جاتی ہیں۔ امن و امان: آئی جی پولیس نے صدر مملکت کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سال کے پہلے چار مہینوں کے دوران جرائم پیشہ افراد کے خلاف 5259 کیسز ریکارڈ ہوئیجبکہ 2023 میں اسی عرصے کے دوران5357 کیسز ریکارڈ کیے گئے یعنی 172 واقعات میں کمی واقع ہوئی ہے ۔ جائیداد کے تنازعہ پر 2024 میں مقدمات کی تعداد 10,757 تھے جبکہ 2023 میں ان کی تعداد 9,782 تھی یعنی 975 مقدمات کا اضافہ ہوا ہے۔
اسی طرح لوکل اور اسپیشل لا کیسز میں 9,040 مقدمات دائر کیے ہیں اور اس طرح 785 کیسز میں کمی واقع ہوئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں صدرزرداری کو بتایا گیا کہ جنوری میں 252.32 اسٹریٹ کرائم کیسز رپورٹ ہوئے اور فروری میں اسٹریٹ کرائم کے کیسز کی تعداد 251.96 تھی۔ مارچ اور اپریل میں اسٹریٹ کرائم کی واردات میں کمی واقع ہوئی، بالترتیب 243.35 اور 166.2 واقعات رپورٹ ہوئے۔ایک اور سوال کے جواب میں صدر مملکت کو بتایا گیا کہ اسٹریٹ کرائم کے 48 کیسز جن میں 49 افراد جان کی بازی ہار گئے ان میں سے 27 کیسز کا پتہ لگاکر 43 ملزمان کو گرفتار کیا گیا جبکہ 13 ملزمان پولیس مقابلوں میں مارے گئے۔ اسی طرح 136 مقدمات جن میں 174 افراد زخمی ہوئے 49 کا سراغ لگا کر 114 ملزمان کو گرفتار کیا گیا جبکہ 9 مقابلوں میں مارے گئے۔
وزیراعلی سندھ نے صدر مملکت کو بریفک کیا کہ 2014 میں کراچی عالمی کرائم انڈیکس میں چھٹے نمبر پر تھا لیکن اب 2024 میں 82 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔ انہوں نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ شکاگو امریکہ کرائم انڈیکس 66.2 کے ساتھ 39ویں نمبر پر، برمنگھم، برطانیہ 63.8 کے کرائم انڈیکس کے ساتھ 46 ویں نمبر پرہیں، ڈھاکہ 62.6 کے کرائم انڈیکس کے ساتھ 52 ویں نمبر پر، کوالالمپور 61.5 کے کرائم انڈیکس کے ساتھ 59 ویں نمبر پر، واشنگٹن 60.7 کے کرائم انڈیکس کے ساتھ 64 ویں نمبر پر، دہلی59.02 کرائم انڈیکس کے ساتھ 74 ویں نمبر پر ، تہران 56.6 کے کرائم انڈیکس کے ساتھ 81 ویں نمبر پر اور کراچی 56.5 کے کرائم انڈیکس کے ساتھ 82 ویں نمبر پر تھا۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ دنیا کے بڑے شہروں کا رینک اور کرائم انڈیکس کراچی سے زیادہ ہے۔ اس پر صدر زرداری نے کہا کہ ان ممالک میں بعض دیگر وجوہات کی بنا پر جرائم کی شرح زیادہ ہو سکتی ہے لیکن کراچی میں بغیر کسی ٹھوس وجوہات کے جرائم کی شرح زیادہ ہے۔
اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کے لیے پولیس کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات میں شاہین فورس کو 386 موٹر سائیکلوں کے ساتھ تعیناتی کو دوبارہ فعال کرنا، اضافی 168 گاڑیوں اور 120 موٹر سائیکلوں کی تعیناتی کے ساتھ مدگار 15 کی ازسرنو تشکیل، دوبارہ مجرموں کی ای ٹیگنگ (4000ڈیوائسز کی تجویز)، سندھ کے 40 ٹول پلازوں کے لیے سندھ اسمارٹ سرویلنس سسٹم (S4) پروجیکٹ جس میں اے این پی آر اور چہرے کی شناخت کرنے والے کیمرے نصب کیے گئے ہیں ۔صدر آصف زرداری نے وزیراعلیٰ سندھ کو اسپیشل آپریشن شروع کرکے اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کی ہدایت کی۔ آپریشن کے واضح نتائج آنے چاہئیں تاکہ شہریوں کا اعتماد بحال ہو۔ صدر زرداری نے کہا کہ چوری/چھینی گئی گاڑیاں اور موبائل فون ایسے مارکیٹوں میں فروخت کی جاتی ہیں جن سے پولیس باخبرو دیگر ایجنسز آگاہ ہیں تو پولیس کیسے اس طرح کے جرائم پیشہ عناصر کو پکڑنے میں ناکام ہے ۔پولیس مارکیٹوں اور چوری شدہ گاڑیوں اور موبائل سیٹوں کے کاروبار میں ملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کر رہی ہے۔
انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ وہ فورا کارروائی شروع کریں اور اس کی رپورٹ پیش کریں ۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی نے کراچی میں امن و امان سے متعلق صدر کے اجلاس کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے شہریوں کا حکومت پر اعتماد بڑھے گا۔ انہوں نے صدر سے درخواست کی کہ وہ ہر ماہ اس طرح کے اجلاس منعقد کریں۔ صدر زرداری کو بتایا گیا کہ فروری 2023 سے اب تک دریائے سندھ کے بائیں کنارے پر پولیس کے107 ناکے قائم کیے گئے ہیں۔ آئی جی پولیس نے کہا کہ لوگوں کو لالچ دے کر یا بہلا پھسلا کر اغوا کیا جاتا ہے اور پولیس نے اس بار ایسے 609 وارداتوں کا ناکام بنایا۔ جب اس طریقے کو ناکام بنایا گیا تو لوگوں کو جبری طورپر اغوا کیا جانے لگا۔ صدر نے وزیراعلی سندھ کو ہدایت کی کہ وہ شکارپور اور کشمور اضلاع کے کچے کے علاقے کو کور کرنے کے لیے دریا کے دائیں کنارے پر پولیس پکٹس قائم کریں۔ایک سوال کے جواب میں صدر مملکت کو بتایا گیا کہ گزشتہ 4 ماہ جنوری سے اپریل 2024 کے دوران 103 افراد کو اغوا کیا گیا جن میں سے 76 کیس رپورٹ ہوئے جبکہ 47 کیس رپورٹ نہیں کرائے گئے پولیس نے 104 مغویوں کو بازیاب کرلیا ہے اور 19 کی تلاش جاری ہے۔
ایک سوال کے جواب میں زرداری کو بتایا گیا کہ پولیس نے مذکورہ چار ماہ کے دوران ڈاکوں کے خلاف آپریشن کے دوران 63 کو ہلاک، 120 کو زخمی، 418 کو گرفتار کیا اور مختلف اقسام کے 469 ہتھیار برآمد کئے گئے۔ آپریشن میں 17 پولیس اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا اور 27 زخمی ہوئے۔صدر آصف زرداری نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ ڈاکوں کے خلاف جاری آپریشن میں مزید تیز ی لائی جائے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اغوا کے واقعات میں جو بھی ملوث ہو اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے تاکہ دوسروں کے لیے نشان عبرت ہو۔ اغوا برائے تاوان ایک سنگین جرم ہے اور اس کے ساتھ اسی حساب سے نمٹا جانا چاہیے۔صدر آصف زرداری نے وزیر اعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ وہ کراچی سیف سٹی منصوبے کو جنگی بنیادوں پر مکمل کریں اور داخلی اور خارجی راستوں کو موثر بنانے کے لیے ناردرن بائی پاس پر باڑ لگانے/ڈیولائزیشن کا کام شروع کریں۔ انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ کو دریائے سندھ کے دونوں کناروں بالخصوص رونٹی تا جمرو اور گڈو تا گڑھی تیگھو تک ترقیاتی کام شروع کرنے کی ہدایت کی۔
صدر زرداری نے وزیراعلی سندھ کو ہدایت کی کہ وہ کچے کے علاقوں میں قبائلی جھگڑوں کو حل کرنے کے لیے قابل معتبر اشخاص کی مدد لیں تاکہ اس کے سماجی پہلو کا بھی احاطہ کیا جاسکے۔صدر مملکت نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو ہدایت کی کہ وہ سندھ، پنجاب اور بلوچستان کے درمیان ٹرائی بارڈر مینجمنٹ کے لیے موثر کوآرڈینیشن تیار کریں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے صدر کو بتایا کہ 618 تھانوں میں سے انہوں نے 200 کی مرمت / تعمیر نو کی منظوری دی ہے۔صدر پاکستان نے وزیراعلیٰ سندھ کو ہدایت کی کہ گھوٹکی کندھ کوٹ پل پر کام تیز کیا جائے تاکہ امن و امان کو بہتر بنایا جا سکے۔ اس پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ انہوں نے گھوٹکی کندھ کوٹ پل پر کام کرنے والے انجینئرز کو ضروری سیکیورٹی فراہم کر دی ہے تاکہ کام کو جلد مکمل کیا جا سکے۔صدر زرداری نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو ہدایت کی کہ وہ وفاقی حکومت سے حساس ہتھیاروں، آلات اور گیجٹس کی خریداری کے حوالے سے سندھ پولیس کے لیے ضروری منظوری حاصل کریں۔نارکوٹکس: صدر مملکت کو بتایا گیا کہ پولیس اور رینجرز کی جانب سے ڈرگ مافیا کے خلاف خصوصی آپریشن جاری ہے۔ اس پر وزیر ایکسائز، ٹیکسیشن اینڈ نارکوٹکس کنٹرول (ای ٹی اینڈ این سی ڈپارٹمنٹ)کے وزیر شرجیل میمن نے کہا کہ ان کے محکمے نے بھی آپریشن شروع کر دیا ہے۔
صدر پاکستان نے پولیس، رینجرز، محکمہ ای ٹی اینڈ این سی اور وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو اپنے تعاون اور کام کو بڑھانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد منشیات کے اسمگلروں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف مشترکہ آپریشن شروع کرنا ہے۔مزید برآں صدرزرداری نے وزیر اعلی سندھ کو ہدایت کی ہے کہ وہ تعلیمی اداروں میں منشیات کی رسائی کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔ انہوں نے بچوں کو اس لعنت سے بچانے کی ضرورت پر زور دیا اور صوبائی حکومت کو والدین اور اساتذہ کے لیے آگاہی مہم چلانے کی ہدایت کی۔ایم کیو ایم پی کے وفد نے خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں صدر آصف علی زرداری سے وزیراعلیٰ ہائوس میں ملاقات کی اور انہیں دوبارہ صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔ صدر پاکستان نے ایم کیو ایم پی کے وفد کو مبارکباد دینے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ایم کیو ایم پی کے وفد نے صدر پاکستان سے شہر میں اسٹریٹ کرائم کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔ صدر نے ایم کیو ایم پی کے وفد کو یقین دلایا کہ وہ ذاتی طور پر صورتحال کی نگرانی کریں گے اور اسے بہتر کریں گے۔ صدر نے کہا کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے، اس لیے میں یہاں وزیراعلیٰ ہائوس میں امن و امان کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لینے آیا ہوں۔