راولپنڈی(این این آئی)موٹر وے پولیس اہلکار کو کار سے روند کر فرار ہونے والی خاتون کو عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔جمعرات کوموٹر وے پولیس کے اہل کار کو ٹکر مار کر فرار ہونے والی خاتون فرح کو پولیس کی جانب سے سول جج ڈاکٹر ممتاز ہنجرا کی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں پولیس نے گرفتار ملزمہ فرح کے 5روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔عدالت کو بتایا گیا کہ موٹر وے پر گاڑی تیز رفتاری سے گزارنے کا واقعہ یکم جنوری کا ہے۔
وکیل صفائی نے موقف دیا کہ پولیس113دن سے سوئی ہوئی تھی،سوشل میڈیا پر 112دن بعد وڈیو وائرل ہوئی تو پولیس جاگ گئی، کوئی زخمی نہیں ہوا، خاتون کا آئینی طور پر جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جاسکتا،یہ مقدمہ ڈسچارج کا کیس ہے،جسمانی ریمانڈ کی درخواست خارج کی جائے۔عدالت نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ تفتیشی افسر جیل میں خاتون اہل کار اور جیل افسر کی موجودگی میں ملزمہ سے تفتیش کر سکتا ہے۔ عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ اقدام قتل کی دفعہ 324کیسے لگائی؟جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ملزمہ نے دانستہ گاڑی اہل کار پر قتل نیت سے چڑھائی،یہ گھنائونا جرم ہے، اقدام قتل بنتا ہے، ملزمہ سے گاڑی کے کاغذات ریکور کرنے ہیں، آواز ٹیسٹ کرانا ہے۔
بعد ازاں عدالت نے جسمانی ریمانڈ کیلئے پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے گرفتار ملزمہ فرح کو 14روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیج دیا۔پیشی کے موقع پر ملزمہ فرح کو پولیس کی بھاری نفری میں عدالت لایا گیا تھا۔واضح رہے کہ ملزمہ فرح موٹر وے پولیس اہل کار کو کار سے ٹکر مارتے ہوئے فرار ہو گئی تھی اورسوشل میڈیا پر ساڑھے 3ماہ بعد وڈیو وائرل ہونے پر خاتون کو گرفتار کیا گیا ہے۔ملزمہ کے خلاف کار سرکار میں مداخلت، مزاحمت، سرکاری اہل کار کو ٹکر مارنے اور زخمی کرنے کی دفعات کے تحت پیٹرولنگ آفیسر محمد صابر کی درخواست پر 2جنوری 2024 کو تھانہ نصیر آباد میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔