اسلام آباد(این این آئی)حکومت نے ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی یا ملک سے سامان اسمگل کرنے والوں کے لیے سزائیں اور جرمانے متعارف کرادیئے ہیں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) پارلیمنٹ میں بجٹ 24-2023 کی منظوری کے فوراً بعد مختلف جرائم کے لیے جرمانوں کا اعلان کرے گا۔
فنانس بل 2023 کے مطابق جو بھی شخص کسٹمز ایکٹ 1969 کے سیکشن 79 یا 131 کے تحت مطلوبہ دستاویزات فراہم یا اپ لوڈ کرنے میں ناکام رہتا ہے، اسے 50 ہزار روپے تک جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔حکومت ضروری اور ممنوع اشیا کی اسمگلنگ کی سزا کو مزید سخت کرنے کی تجویز دے رہی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ جو لوگ ان اشیا کی اسمگلنگ کرتے ہوئے پکڑے گئے انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
بل میں اسمگلنگ کی تعریف کو تبدیل کرنے کی تجویز دی گئی ہے تاکہ کسٹمز کو ملک کے اندر انسداد اسمگلنگ آپریشن کی اجازت دی جا سکے۔مزید برآں، صوبائی لیویز اور خاصہ دار فورس کو ان ایجنسیوں کی فہرست میں شامل کیا جا رہا ہے جو خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں انسداد سمگلنگ آپریشنز میں کسٹمز کی مدد کر سکتی ہیں۔حکومت نے شپمنٹ کے اندر دستاویزات نہ ہونے پر جرمانہ ختم کر دیا ہے، اس کے علاوہ تجارت کو آسان بنانے کے لیے الیکٹرانک طور پر دستاویزات اپ لوڈ نہ کرنے کے جرمانے میں نرمی کی جا رہی ہے۔
بل میں سرحدی کسٹم اسٹیشنوں پر کھیپ پہنچنے کے بعد بھیڑ کو کم کرنے کے لیے گڈز ڈیکلریشن فائل کرنے کے لیے درکار وقت کو کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔اس کے علاوہ تاجروں کی مدد کے لیے خراب ہونے والے سامان کے لیے گودام کی مدت ایک ماہ سے بڑھا کر تین ماہ کی جا رہی ہے۔تیزی سے کلیئرنس اور انسانی تعامل میں کمی یقینی بنانے کے سلسلے میں تاجروں کے پاس فیصلہ کے لیے کسٹمز کمپیوٹرائزڈ سسٹم استعمال کرنے کا اختیار ہوگا، اپنے سامان کے ڈکلیریشن فائل نہ کرنے والے مسافروں کے گروپوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے حکومتی گروپ کے ایک نمائندے کو تمام ممبروں کے لیے ایک ڈکلیریشن دائر کرنے کی اجازت دے رہی ہے۔
فنانس بل نے سیلز ٹیکس ایکٹ کے سیکشن 33(23) کو تبدیل کر دیا ہے تاکہ جعلی یا گمشدہ ٹیکس اسٹیمپس، بینڈرولز، اسٹیکرز، لیبلز یا بارکوڈز کے ساتھ سامان کی فروخت سے متعلق جرائم پر قابو پایا جا سکے۔آئی ٹی او میں غیر متوقع آمدنی یا منافع پر ٹیکس لگانے کے لیے ایک نیا سیکشن 99ڈی تجویز کیا جا رہا ہے جو یا تو ظاہر ہیں یا ظاہر نہیں ہیں، یہ ٹیکس اس وقت لاگو ہوگا جب کسی اقتصادی عنصر کے نتیجے میں غیرمتوقع آمدنی ہوتی ہے، اقتصادی عوامل میں بین الاقوامی قیمتوں اور غیر ملکی کرنسی میں اتار چڑھاؤ شامل ہیں۔یہ ٹیکس برآمد کنندگان، تجارتی بینکوں، غیر ملکی کرنسی کے ڈیلرز اور دیگر کو متاثر کر سکتا ہے، مجوزہ ٹیکس کی شرح آمدنی، نفع یا منافع کے 50 فیصد تک ہے، ایف بی آر کے پاس اس سیکشن کے تحت ٹیکس لگانے کا وسیع صوابدیدی اختیار ہے، ٹیکس کی تفصیلات سرکاری گزٹ میں ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے بیان کی جائیں گی۔