ؐکوالالمپور (این این آئی)ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں عدالتی حکم پر روکے گئے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے بوئنگ 777 طیارے کا معاملہ ابھی تک طے نہیں ہوسکا۔پی آئی اے کا بوئنگ 777 طیارہ 29 مئی سے کوالالمپور ایئرپورٹ پر عدالتی تحویل میں کھڑا ہے، طیارہ گراؤنڈ ہونے سے قومی ایئرلائنز کو روزانہ لاکھوں ڈالر کا نقصان ہو نے لگا۔
پی آئی اے نے آئرلینڈ کی ایک لیزنگ کمپنی ایئرکیپ سے اپنے بوئنگ 777 طیارے کیلئے ایک انجن لیز پر حاصل کیا، اس انجن کی لیز فیس کے معاملہ پر پی آئی اے اور لیزنگ کمپنی کے درمیان تنازع ہے۔پی آئی اے ترجمان کا کہنا ہے کہ یہ فیس 1.8 ملین ڈالر ہے جو لیزنگ کمپنی کو ادا کردی گئی ہے جبکہ کمپنی 4.5 ملین ڈالر کا مطالبہ کر رہی ہے جو پی آئی اے کے نزدیک درست نہیں۔
لیزنگ کمپنی نے ملائیشیا کی عدالت سے پی آئی اے کے خلاف حکم امتناعی حاصل کرکے کوالالمپور پہنچنے والے پی آئی اے کے طیارے کو تحویل میں لے لیا۔ترجمان نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ نہ تو کمپنی ملائشیا کی ہے، نہ طیارہ اور نہ ہی یہ معاہدہ ملائیشیا میں ہوا لیکن اس کے باوجود ملائیشیا کی عدالت نے طیارہ روک لینے کا حکم دیا۔پی آئی اے ذرائع نے انکشاف کیا کہ بوئنگ 777 طیارہ رکوانے والی لیزنگ کمپنی سے پی آئی اے نے 6 ایئربس اے 320 طیارے بھی لیز پر لے رکھے ہیں اور ان طیاروں کی لیز فیس کی مد میں پی آئی اے سالانہ 30 ملین ڈالر کمپنی کو ادا کرتی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ پی آئی اے اس کمپنی کے ساتھ 2015 سے کام کر رہی ہے، اور کبھی ڈیفالٹ نہیں کیا۔دوسری جانب ذرائع نے انکشاف کیا کہ پی آئی اے سے میٹنگ کے دوران لیزنگ کمپنی کے مالک کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان کی معاشی اور سیاسی حالات سے پریشان ہے اور اسے پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا خوف ہے اس لیے لیزنگ کمپنی چاہتی ہے کہ اب پی آئی اے پوسٹ پیمنٹ کی بجائے لیز فیس کی پری پیمنٹ کرے۔پی آئی اے ترجمان کے مطابق لیزنگ کمپنی سے معاملہ طے ہو گیا ہے لیکن عدالتی سماعت نہ ہونے کی وجہ سے اسٹے آڈر ختم نہیں ہو رہا۔پی آئی اے ترجمان کے مطابق جمعہ کو ملائیشیا کی عدالت سے سماعت کا وقت لینے کی پھر کوشش کی جائے گی تاہم ذرائع نے بتایا کہ 29 مئی سے رکے ہوئے پی آئی اے کے طیارے کی اس ہفتہ رہائی ممکن نظر نہیں آ رہی۔