پیر‬‮ ، 29 ستمبر‬‮ 2025 

پنجاب پولیس صرف غریبوں کو پکڑنے میں مصروف خدیجہ شاہ اور حسان نیازی تاحال آزاد

datetime 23  مئی‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب پولیس نے فوجی تنصیبات حملہ کیس میں ابھی پی ٹی آئی کے سینکڑوں ’’غریب‘‘کارکنوں کو گرفتار کیا ہے لیکن مرکزی ملزمہ خدیجہ شاہ اب تک مفرور ہیں حالانکہ یہ واضح ہدایات ہیں کہ حملوں میں ملوث کسی بھی شخص کے ساتھ رحمدلی کا مظاہرہ نہ کیا جائے۔

سینئر صحافی عمر چیمہ کی رپورٹ کے مطابق سابق آرمی چیف جنرل آصف نواز جنجوعہ کی پوتی اب تک مفرور ہیں اور خود کو پولیس کے حوالے نہیں کر رہیں۔ تاہم ان کے شوہر پولیس کی حراست میں ہیں۔ انہیں پہلے اپنی اہلیہ کو چھپانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

سابق وزیر خزانہ سلمان شاہ کو بھی گرفتار کیا گیا تھا لیکن بعد میں انہیں رہا کر دیا گیا۔ خدیجہ کے شوہر جہانزیب امین ایک اور جرم میں بھی مطلوب ہیں جسے خدیجہ کی گرفتاری کیلئے ایک جال کی طرح استعمال کیا جا رہا ہے۔ 8.3؍ ملین روپے کے جعلی چیک کیس میں وہ اشتہاری ملزم ہیں۔ اب انہیں عجیب صورتحال کا سامنا ہے۔

خدیجہ کی گرفتاری پر جہانزیب کو آزادی کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ ناکامی پر جعلی چیک کیس انہیں کوٹ لکھپت تک لے جایا جا سکتا ہے۔ شاید یہی وجہ ہے کہ پولیس کے ہاتھوں دھر لیے جانے کے بعد انہوں نے فوراً تعاون شروع کر دیا۔ ان ہی کی مخبری پر پولیس نے گلبرگ میں ایک اپارٹمنٹ پر چھاپہ مارا لیکن پولیس والوں کی آمد سے چند منٹ قبل ہی خدیجہ وہاں سے فرار ہو چکی تھی جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی دستیاب ہے۔ جس اپارٹمنٹ میں خدیجہ روپوش تھیں وہ جہانگیر ترین کی بیٹی مہر ترین اور ان کے شوہر عمر شیخ کی ملکیت ہے۔ جس وقت پولیس وہاں پہنچی تو دونوں اپارٹمنٹ پر موجود تھے۔ ترین نے مشکل گھڑی میں ان کی مدد کی ناکام کوشش کی۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی اور جہانگیر ترین کے قریبی ساتھی عون چوہدری نے پولیس سے ر ابطہ کیا لیکن ان کی کوششیں کارگر ثابت نہ ہوئیں۔ اگرچہ خدیجہ کا کیس نمایاں ہو چکا ہے جس کی وجہ ان کا پولیس کے روبرو پیش نہ ہونا ہے لیکن اس سے ا میر لوگوں کی عکاسی ہوتی ہے اور کس طرح یہ لوگ سیاسی اختلاف کے باوجود آپس میں جڑے ہوتے ہیں۔

ترین فیملی کے علاوہ، کچھ دیگر طاقتور کھلاڑی بھی تھے جن سے رابطہ کرکے خدیجہ کیلئے ریلیف مانگا گیا۔ ان میں سے ایک چودھری شجاعت حسین ہیں۔ وہ خدیجہ کے نکاح میں بطور گواہ پیش ہوئے تھے۔ انہوں نے بھی مدد کی کوشش کی لیکن بعد میں انہیں معلوم ہوا کہ فوج نے 9؍ مئی میں ملوث افراد کیلئے عدم برداشت کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے۔ خدیجہ کے سسر، سرمد امین وزیراعظم شہباز شریف کے پرانے دوست ہیں۔

انہوں نے بھی کچھ ملاقاتیں اُن سے کیں جن میں سے ایک ملاقات پیر کو ہوئی لیکن وزیراعظم انہیں کوئی مدد فراہم نہ کر سکے۔ انہوں نے صرف یہ کیا کہ پولیس کو ہدایت کی معاملے میں صرف قانون سے کام لیا جائے۔

ایک مصدقہ پولیس عہدیدار نے بتایا کہ فوج کی طرف سے واضح ہدایات ہیں کہ واقعے میں ملوث کسی شخص کو نہیں چھوڑنا۔ آرمی چیف کے حالیہ دورۂ لاہور کا حوالہ دیتے ہوئے ذریعے نے بتایا کہ آرمی چیف نے پولیس کی کارروائی کی تعریف کی اور کہا کہ مجرم کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہوگی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مئی 2025ء


بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…