کراچی /لاہور (این این آئی) انسانی حقوق کے نامور وکیل اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کے وکیل کلائیو سیفورڈ اسمتھ نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے پاکستان کے اندر سنجیدہ کوششیں کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان کی واپسی میں رکاوٹیں پاکستان کے اندر سے دکھائی دیتی ہیں۔وہ ڈاکٹر عافیہ کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے طلب کرنے پر پاکستان آئے ہوئے۔ 8 مئی کو وہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے دائر آئینی پٹیشن کی سماعت میں شرکت کریں گے۔
انہوں نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپنی پاکستان آمد کا مقصد بیان کیا کہ اس مرتبہ وہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے پاکستان آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ کا کیس انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بدترین مثال ہے۔ عافیہ کے ساتھ کی گئیں بدسلوکیاں گوانتاناموبے سے بھی بدتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کوپتہ نہیں ہے کہ وہ کہاں ہے؟۔ انتہائی باصلاحیت خاتون ہونے کے باعث ان کی پوری زندگی دھیرے دھیرے اس سے چھین لی گئی ہے۔ ان کی مثال ایسے انسان کی ہے جو برفانی طوفان میں پھنس گیا ہو اور وہ مدد کے لیے پکار رہا ہو۔ انہوں نے کہا کہ عافیہ ایک ماں ہے اورکسی ماں سے اس کے کمسن بچوں کو چھیننا انسانی جبر کی بدترین شکل ہے۔ کوئی بھی عورت اپنے بچے کو کھو کرذہنی توازن کھو بیٹھے گی۔ کلائیو اسمتھ نے کہا کہ انہوں نے کارزویل جیل میں عافیہ سے ملاقات کی ہے۔
انہوں نے کہا میں نے اسے امید دلائی ہے۔ میں نے عافیہ کو بتایا کہ پاکستان میں لوگ ان سے محبت کرتے ہیں، وہ قوم کی بیٹی ہیں اور انہیں بھی امید رکھنی چاہیے۔ عافیہ نے پاکستانی عوام پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ میں پاکستانی قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ عافیہ کو مایوس نہ کرنا۔ کلائیو اسمتھ نے لاہور پریس کلب میں موجود صحافیوں سے پوچھا”وہ آپ کی قوم کی بیٹی ہے اور آپ انصاف کے علمبردار اور آئین کے رکھوالے ہیں۔
آئینی حقوق کے محافظوں کو متحد ہونے اور ہماری کوششوں کی حمایت کے لیے ہمارا ساتھ دینے کی ضرورت ہے ”عافیہ کی رہائی کے لیے اس کیس کی قانونی کارروائی کی حمایت کریں۔ انہوں نے زور دے کر کہا اپنی حکومت کو عافیہ کے حقوق کے لیے کھڑا کرنے کے لیے ہماری جدوجہد میں ہماری مدد کریں۔ایسا لگتا ہے کہ عافیہ کو وطن واپس لانے میں رکاوٹ ان کے اپنے ملک میں موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں مل کر اس رکاوٹ کی نشاندہی کرنے اور اس پر قابو پانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلائیو اسمتھ ان کے ملک کی غلطیوں کے لیے معافی مانگتا ہے کہ اس کے ملک کے انصاف کے نظام اور طریقہ کار میں خامیاں موجود ہیں جو بے گناہ عافیہ کی قید اور گوانتاناموبے جیسی غلطیوں کو جاری رکھنے کے قابل بناتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حالانکہ بگرام اور ابو غریب جیسے عقوبت خانے آپ جیسے انسان دوست علمبرداروں کی کوششوں سے بند ہوئے ہیں۔عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کا کیس پاکستانی شہریوں کے حقوق کے تحفظ کی حالت پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی عورت سے اس کے کمسن بچوں کو چھین لینے سے بڑھ کر اس کو کیا اذیت دی جاسکتی ہے؟۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ سے اس کے تین بچے چھین لیے گئے اور وہ گزشتہ دو دہائیوں سے زیر حراست ہیں۔ انہوں نے صحافت کے ذریعے ڈاکٹر عافیہ کی حمایت پرصحافی برادری کی تعریف کی اور کہا کہ پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ معصوم بیٹی عافیہ کو فوری رہا کیا جائے۔پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا کہ حکمرانوں کا دعویٰ ہے کہ طاقت کا بنیادی سرچشمہ عوام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام عافیہ کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں اور عوام کے اس مطالبہ پورا کرنے کے لیے عملی اقدامات سے ثابت ہو جائے گا کہ کیا حکمران واقعی اپنے اس دعوے میں سچے ہیں کہ اقتدار عوام کا ہے۔
ڈاکٹر عافیہ کا کیس گزشتہ 2 دہائیوں سے حکمرانوں کے جھوٹے یا سچے ہونے کا پیمانہ بنا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے گرین پاسپورٹ کے وقار میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خراب امیج کی وجہ سے سرمایہ کاری نہیں آ رہی ہے۔ لوگوں کے حقوق کا احترام اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے سے ملک کا سافٹ امیج بہتر ہوگا۔ انہوں نے کلائیو اسمتھ کا پاکستان میں خیرمقدم کیا اور امریکا میں پاکستانی قیدیوں کی رہائی کے لیے ان کی انتھک کوششوں کو سراہا۔