لاہور( این این آئی)وفاقی وزیر وپاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ اگر کوئی اپنے مفادات کے لئے نواز شریف کو باہر رکھنا چاہتا ہے تو ہم اسے نہیں مانیں گے اور نہ ہونے دیں گے، جب دو جماعتوں نے میثاق جمہوریت کیا تو طاقتور حلقوں کو یہ لگا کہ شاید ان کے خلاف کوئی اتحاد بن گیا ہے تو پھر انہوں نے ایک پراجیکٹ لانچ کیا اور اس پراجیکٹ کو ناکام ہونے کے باوجود بھی آج تک جس طرح بے نقاب نہیں ہونے دیا جا رہا۔
جن لوگوں نے عمران خان سے اپنا حصہ وصول کرنا تھا اس حصے کی وصولی میں ناکامی دیکھتے ہوئے آج تک اس کو واپس لانے میں سہولت کاری ہو رہی ہے، 2017ء میں نواز شریر یف کے خلاف سازش ہوئی تھی جس کے نتیجے میں تا حیا ت نا اہل کیا گیا، 13جولائی کو ائیر پورٹ پہنچ جاتے ، جب آئین کو ری رائٹ کیا جارہا تھا اس وقت مسلم لیگ (ن) کھڑی ہو جاتی تو آج جونوبت آئی ہے وہ نہیں آنی تھی،اداروں نے مل کر جو بت تراشہ تھااس مجسمے کو دھوپ نہیں لگنے دی گئی ، اس مجسمے کا آزادانہ احتساب نہیں ہونے دیا گیا ،حقائق جو قوم کے علم میں آچکے ہیں اداروں میں بیٹھے لوگ اپنی زبان سے کہہ دیں کہ اس مجمسمے کو بنانے کے لئے کیا کیا غلطیاں کی گئی تھیں اور کیا کیا غلطیاںآج بھی دہرائی جارہی ہیں ،کبھی عدالتوںمیں پنچائیت نہیں لگتی ،کسی کی خواہش پر پنچائیت لگے گی تو مذاکرات کبھی کامیاب نہیں ہو ں گے۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف نے کہا کہ حالات جس نہج تک پہنچ گئے ہیں اب مکمل سچ بولنا پڑے گا،کوئی بھی حکومت ہو صرف اس کا یہ کام نہیں ہے بلکہ اب اداروں میں بیٹھے لوگوں کو سچ بولنا پڑے گا۔
حقائق یہ ہیں جب دو جماعتوں نے میثاق جمہوریت کیا تو طاقتور حلقوں کو یہ لگا کہ شاید ان کے خلاف کوئی اتحاد بن گیا ہے تو پھر انہوں نے ایک پراجیکٹ لانچ کیا اور اس پراجیکٹ کو ناکام ہونے کے باوجود بھی آج تک جس طرح بے نقاب نہیں ہونے دیا جارہا اس کی ناکامی کو قبول نہیں کیا جارہا ہے چھپایا جارہا ہے اس کی کئی ایک وجوہات ہیں ،ان میں سے ایک وجہ یہ ہے کہ جو عمران نے اداروں کے لوگوں میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ مل کر اگلے دس پندرہ سال کی منصوبہ بندی کی تھی جس کے تحت ہر ایک کو جو حصہ دینا تھا اس حصے کی وصولی میں ناکامی دیکھتے ہوئے آج تک اس کو واپس لانے میں سہولت کاری ہو رہی ہے ۔
حقائق یہ ہیں کہ ابھی چند روز پہلے بلوچستان میں وکلاء کنونشن ہوا جس میں سپریم کورٹ بار کے سابق صدر امان اللہ کنرئی نے جو انکشافات کئے ہیں ،جو انکشافات جسٹس شوکت صدیقی کر چکے ہیں ، جو آڈیو کی شکل میں ثاقب نثار کے آر ہے ہیں ، جو جنرل (ر)باجوہ کر رہے ہیں جو انکشافات لیک ہو رہے ہیں ،جنرل (ر) فیض اور آصف سعید کھوسہ جو کہہ رہے ہیں جو اقرار جرم بار بار عمران خان کر رہا ہے وہ سارے کے سارے بتا رہے ہیں کہ ہر ایک کے مفادات ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔
آج جنرل (ر)باجوہ کے متعلق عمران خان بہت سی چیزیں کہہ رہے ہیں لیکن جنرل (ر) باجوہ کو کس نے روکا ہوا ہے کہ اگر وہ باتیں غلط کر رہے ہیں تو اس کا جواب نہیں دے رہے ،سچی باتیں جنرل (ر)باجوہ کیوں نہیں کرتے،اگر جنرل (ر)باجوہ جھوٹے ہیں تو جنرل (ر)فیض کیوں نہیں بولتے ، آصف سعید کھوسہ اس حوالے سے کیوں نہیں بولتے ۔