اسلام آباد(این این آئی )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے میں انکشاف ہواہے کہ ریلوے حکام وزیرریلوے کی تحریری ہدایات بھی نہیں مان رہے اور ان کوہر میٹنگ میں نئے اعدادوشمارلے آتے ہیں ،ریلوے کے 17گریڈ کے افسران کے بچے لندن میں پڑرہے ہیں کرپشن کے ہرروز نئے کیس سامنے آتے ہیںتو میرا بلڈ پریشرہائی ہوجاتاہے۔وزیرریلوے سینیٹراعظم سواتی نے کہاکہ ریلوے مافیا ہے
اور اس کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہاہوں،جنہوں نے جان بوجھ کرپاکستان کو تباہ کیا اللہ ان کی اولاد کو بھی تباہ کرے،تمام سیلونوں سمیت وزیراعظم کا سیلون بھی کرائے کے لیے دیدیاہے،ریلوے سٹیل شاپ کے افسران کی باہر فیکٹریاں ہیں یہاں سامان بناکر باہرفروخت کرتے ہیں ، میرے پاس میڈیا و کمیٹی کے لیے کوئی مثبت بات نہیں ہے ریلوے کو ہم نے تباہ کیا ہے حادثے کی وجہ سے اعتماد ختم ہوگیا۔ 6ماہ کا ذمہ دار ہوں اس سے پہلے جو ریلوے میں ہورہاہے اس کا میں ذمہ دار نہیں ہوں ،20گریڈ کے افسر کو ازخیل ڈرائی پورٹ میں من پسند آدمی کو کنٹریکٹ دینے پر جلد نکال رہے ہیں انکوائری مکمل ہوگئی ہے ،وہ مسافر ٹرینیں چلیں گئی جو منافع میں ہیں۔کمیٹی نے وزارت پیٹرولیم کو تیل کی سپلائی ریل کے ذریعے کرنے کی سفارش کردی۔حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ سال 2021میں اب تک ماہانہ 8.9حادثات ماہانہ ہورہے ہیں اب تک 47حادثات ہوئے ہیں ۔پنشن کابوجھ پر سال بڑرہااس سال 35ارب روپے سے برگیاہے ۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کااجلاس چیرمین سینیٹرمحمد قاسم کی سربراہی میں پپس ہال پارلیمنٹ لاجز اسلام آباد میں ہوا۔اجلا س میں ڈپٹی چیرمین سینٹ مرزا محمد آفریدی ،سینیٹر سیف اللہ سرور خان نیازی ،سینیٹردوست محمدخان ،سینیٹر مشاہد حسین سید ،سینیٹرسعید احمد ہاشمی نے شرکت کی ۔کمیٹی میں وزیر ریلوے اعظم سواتی ،سیکرٹری ریلوے حبیب الرحمن گیلانی ،سیکرٹری ریلوے بورڈ ظفرزمان رانجھا،اور سید مظہر علی شاہ نے شرکت کی ۔وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کمیٹی کوبتایاکہ ریلوے مافیا ہے اور اس کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہاہوں۔11دسمبر 2020کو میرے وزیر ریلوے کانوٹیفکیشن ہوا اور 15دسمبر کو حلف لیا۔میں نے 1974میں ریل کا سفر کیا حویلیاں سے بیگم کو کراچی لے کرگیاتھا ۔ریلوے کاروباری ادارہ (بزنس انٹیٹی )تھی ہم نے کرپشن کرکے اس کا بیڑا غرق کیا
1970تک اس کا الگ بجٹ ہوتا تھاآج پاکستان پوسٹ اور ریلوے سسکیاں لے رہے ہیں ۔بزنس ماڈل کے طور پر اس کو چلانے کی کوشش کررہاہوں خسارے کو کم اور آمدن کو بڑھا رہے ہیں ۔ریلوے کو2سے ڈائی ارب روپے کی بجلی کے مد میںسالانہ خسارہ ہوتا ہے۔اس کو ختم کرنے کے لیے واپڈا سے مل کر کام کررہے ہیں نئے میٹر لگا رہے ہیں مافیا کام کرنے نہیں دے رہی ہے۔ریلوے کو
غلط پالیسی کی وجہ سے نقصان ہورہا ہے۔ریلوے میںاپنے لوگوںکو بھرتی کیا گیا ۔ 1لاکھ 32ہزار کو پنشن دے رہے ہیں پنشن کو الگ کررہے ہیں اس کے لیے 17اکااونٹ الگ کھول لیا ہے ۔پاکستان ریلوے نے ڈرائی پورٹ پر اربوں روپے لگائے ہیںاور زیادہ سے زیادہ منافع 4کڑور ہے ازخیل ڈرائی پورٹ کے اندر 11ہزار کنٹریکٹر ایک کنٹنر کا لے رہاہے جبکہ 998روپے ریلوے کو ملتا ہے اس کو ٹھیک کررہے ہیں ۔انہوں نے کمیٹی میں انکشاف کیاکہ ریلوے افسران میرے ساتھ تعاون نہیں کررہے ہیں ریلوے میں
ہر میٹنگ میں نئے اعداد وشمار لے کر افسران لے کر آتے ہیں۔374ویگنوں سے ٹرسٹری بیوشن وال نکالے گے۔50ہزار کا یہ ایک وال ہے اس کی وجہ سے ریلوے کو1ارب 90کڑور کا نقصان ہوا ہے صرف 7سے 8کڑور روپے نہ لگانے کی وجہ سے اتنا بڑا نقصان ہوا۔افسران نے ریلوے کی ساری مال برادر ویگنز لوگوں کو اسی طرح دی ہوئی ہیں۔ان وال کو لگانے کے لیے میں نے باربارتحریری طور پر لکھا اور ان کوکہاکہ یہ خرید کرلگالیں مگر اس کے باوجود متعلقہ حکام نے کام نہیں کیاسینیٹ کی کمیٹی بھی
اس ذمہ دار افسر کے خلاف کارروائی کرے ۔میں بھی اس کوسزادوں گا۔انہوں نے کمیٹی کوبتایاکہ سپریم کورٹ میں زمین کے حوالے سے ریلوے افسران نے کہاکہ یہ زمین مافیا کی ہے ریلوے کی نہیں ہے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے زمین واپس کرائی ہے۔اس پر ان کا مشکور ہوں۔انہوں نے کہاکہ میڈیا میں بھی چند مافیا ہیں رائل پام کو آزاد کرایا۔دو سال سے جس آدمی کو دیا 54لاکھ نقصان دے کر چلا گیا ہمارا سامان بھی ساتھ لے گیا ہے۔رائل پام کو ٹھیک کرنے کے لیے شاہ رخ کو امریکہ سے
لے کر آیا ہوں رائل پام کو ٹھیک کرنے آیا ہے۔جبکہ دوسری طور فیڈیا کہے رہاہے کہ اعظم سواتی نے اپنے دوست کو لگایاہے مگر اس نے دس کڑور منافع رائل پام میں دیا ہے رائیل پام پر 50ارب روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ریلوے کی زمینوں پر پولیس افسران نے خود قبضہ کرایا ہے بڑی بڑی ہستیوں نے قبضہ کروایا ہے۔بنوں میں بھی زمین پر قبضہ کیا جنہوں نے جان بوجھ کرپاکستان کو تباہ کیا اللہ ان کی اولاد کو بھی تباہ کرے۔وزیرریلوے کا صفر خرچہ ہے ریلوے سیلوں پر سفر کے دوران 68ہزار روپے
خود جیب سے دیئے ہیں۔وزیراعظم کا سیلون بھی کرائے کے لیے دیدیاہے۔انہوں نے کہاکہ سیفٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا یہ پہلی بار تقریر میں کہاہے۔ میرے اپنے لوگ ٹریک پر چل رہے ہیں پی ڈبلیو آئی 17گریڈ کے افسر کے بچے لندن میں پڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سعد رفیق مال برداری کو اچھا لے کر گیا اب ہم بھی فریٹ کو بڑھا رہے ہیں مال برادر گاڑیوں کے ٹینڈر کررہے ہیں
۔ریلوے 72سال میں آٹومیشن پر نہیں جا رہے ہیں اب اس کو آٹومیشن پر لے جارہے ہیں230کوچز میں کی منظوری لے رہے ہیں مقامی ریلوے فیکٹریاں اگر کوچز بنائے گی تو اسی طرح حادثات ہوں گے۔انہوں نے انکشاف کیاکہ ریلوے کی سٹیل شاپ 8سو کی چیز 6ہزار میں بازار میںبیچ دیتے ہیں افسران کی باہر فیکٹریاں ہیں اور سامان وہاں فروخت کرتے ہیں ۔انہوں نے کمیٹی کوبتایاکہ سیگنل سسٹم پر 32ارب روپے خرچ کئے مگر فائدہ کچھ نہیں ہوا اب یہ نیب میں ہے 60ہزار ڈالر روزانہ نقصان ہورہاہے۔ چیرمین نیب کوکہاکہ کرپشن سابقہ لوگوں نے کی ہے ہمیں کام کرنے دیں نقصان ہورہاہے جس پرانہوں نے کام کرنے کی
اجازت دی ہے جس کی وجہ سے 14اپریل سے کام کرنے کا کہا ایل سی اب کھل چکی ہے 2012سے کام نہیں ہورہاہے۔فریٹ پر آمدن 40%اضافہ کریں گے ۔سکریپ کی فروخت بہت بڑامس ¾لہ ہے ۔ریلوے سکریپ میں تین آدمی ہیں اور 15سال سے وہی لوگ خرید رہے ہیں۔اب ہم نے ایک لاٹ کی نیلامی میں 10کڑور روپے فائدہ ہوا ہے۔خریددارلوہا خریدتے ہیں اور کاپر اٹھا کر لے جاتے ہیں۔4سو ایکڑ کی زمین پر سکریپ پڑا ہواہے انہوں نے کہاکہ میرے پاس میڈیا و کمیٹی کے لیے کوئی مثبت بات نہیں ہے ریلوے کو
ہم نے تباہ کیا ہے حادثے کی وجہ سے اعتماد ختم ہوگیا۔ڈھرکی ٹرین حادثے پر خود پہنچا 17گھنٹے بعد ٹریک کلئیر کرکے وہاں سے واپس آیا۔مقامی لوگوں نے ریلیف آپریشن میں اہم کردار ادا کیا اس پر ان کو شکریہ ادا کرتا ہوں۔سینیٹر مشاہد حسین نے کہاکہ ڈی ایس سکھر نے کہاتھا تو ٹریک ٹھیک نہیں ہے حادثہ ہوسکتاہے اس کے باوجودکیوںکام نہیں کیاگیا۔وفاقی وزیر سینیٹراعظم سواتی نے
کہاکہ ڈی ایس سکھر ایماندار آدمی ہے سکھر ڈویڑن کا ٹریک ٹھیک نہیں ہے جہاں حادثہ ہواوہاں کا 8میل کا سیکشن بہترین حالت میں تھا ٹریک حادثے کی وجہ نہیں ہے۔ ڈی ایس نے لیٹر لکھا ہے اس کو نہیں لکھنا چاہیے تھا۔ایم ایل ون پر تیزی سے کام کررہے ہیں 473کلومیٹر خطرناک ٹریک کے لیے 23ارب کی منظوری کے لیے وزیراعظم سے درخواست کررہے ہیں ایم ایل ون لائف لائن ہے۔پی سی ون اس کا بنارہے ہیں۔140کلومیٹر کی سپیڈ ہوگی۔ سیکرٹری ریلوے نے کہاکہ کوچز پرانی ہیں ان کو بھی ٹھیک کررہے ہیں
۔وزیراعظم سواتی نے کہاکہ میں 6ماہ کا ذمہ دار ہوں اس سے پہلے جو ریلوے میں ہورہاہے اس کا میں ذمہ دار نہیں ہوں میں نے کوئی بھرتی نہیں کیا ہے۔فریٹ منافع میں نہیں ہے یکم جولائی کو فریٹ کا ٹینڈر کھل رہاہے اس سے آمدن میں 30فیصد اضافہ کی توقع ہے۔ وزیر ریلوے نے کہاکہ 20گریڈ کا افسر ازخیل ڈرائی پورٹ میں من پسند آدمی کو کنٹریکٹ دینے پر جلد نکلا رہے ہیں انکوائری مکمل ہوگئی ہے افسرنے ایک کمپنی کونکال کرمن پسندکمپنی کوٹھیکہ دیاجس سے پاکستان کونقصان ہوا۔
ہرروز میرے سامنے نئی چیز آرہی ہے جس سے میرا بلڈ پریشر ہائی ہوتا ہے۔ریلوے افسران کوکو ایک ہی کام آتاہے کہ چوری اور لوگ کیسے بھرتی کرنے ہیں یہ ریلوے والوں کا یہی کام ہے۔افسوس سے یہ کہنا پڑتا ہے۔وہ مسافر ٹرینیں چلیں گئی جو منافع میں ہیں۔آو ¿ٹ سورس ٹرین کررہے ہیں لوگ آئیں اور ٹینڈر میں لے لیں۔حکام نے کمیٹی کوبتایاکہ ریلوے میں گذشتہ سال 12.08حادثات ماہانہ ہوئے تھے
جبکہ سال 2021میں اب تک ماہانہ 8.9حادثات ماہانہ ہورہے ہیں اب تک 47حادثات ہوئے ہیں ۔اس سال پنشن پر 35ارب 88کڑور42لاکھ روپے خرچ ہوئے۔تیل کی سپلائی ہمیں نہیں دی جارہی ہے باجود اس کے کہ ریلوے سے اگر ترسیل کی جائے تو یہ ماحول کے لیے بھی بہتر ہے اور سستاو ¿بھی ہے مگر اس کے باجود وہ ہمیں نہیں دے رہے ہیں جس پر کمیٹی نے وزارت پیٹرولیم کو تیل کی سپلائی ریل کے ذریعے کرنے کی سفارش کردی۔