ملتان ( این این آئی)جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ایک بار پھر کہا ہے کہ اگر ہم اجتماعی استعفے نہیں دیتے تو حکومت کی مدت طویل ہوتی جائے گی ،پیپلز پارٹی کے فیصلوں سے جمہوریت کو نقصان پہنچا ،پی ڈی ایم میں واپسی کے دروازے بند نہیں کیے،پی ڈی ایم انتخابی اتحاد نہیں،25 جولائی 2018 کے
بعد ہم نے جو موقف اختیار کیا تھا اس سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹے ، 4 جولائی کو سوات، 29 جولائی کو کراچی میں جلسہ ہوگا اور پھراسلام آباد میں بڑا جلسہ ہوگا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ٹی آئی کی جس ناجائز اور ناکام حکومت کے خلاف قوم ایک ہوگئی تھی اور پی ڈی ایم، جو قوم کی آواز بن گئی تھی اس میں رخنہ ڈال کر کس کو فائدہ ہوا، یہ عام آدمی نے فیصلہ کرنا ہے کہ اب بھی اس کی آواز پی ڈی ایم ہے یا وہ جماعت جو اتحاد سے الگ ہو کر پی ٹی آئی میں بریکٹ ہوگئی ہے،ان کے ناجائز حکومت کے ساتھ مفادات مشترکہ کیوں ہوگئے ہیں اور وہ کیوں آج ان کی سیاست کر رہی ہے اور پی ڈی ایم ان کی تنقید کا نشانہ ہے، یہ ہمارے لیے تکلیف دہ بات ہے،25 جولائی 2018 کے بعد ہم نے جو موقف اختیار کیا تھا ہم آج تک اس سے ایک انچ پیچھے نہیں گئے اور نہ مطالبے سے پیچھے ہٹے ہیں، یہ حکومت 5 دن میں گرے یا 5 سال میں تاہم جب بھی تاریخ کا وہ صفحہ پلٹا جائے گا تو اس میں کراس کا نشان لگا ہوگا۔آئندہ انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں کے انتخابی اتحاد کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ڈی ایم انتخابی اتحاد نہیں ہے، انتخابی اتحاد ہر جماعت اپنے مفاد کو دیکھ کر بناتی ہے لیکن ایسے اتحاد کے حوالے سے ابھی کچھ کہنا قبل از وقت ہے لیکن کوئی چیز بعید از امکان
نہیں ہوا کرتی۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی نمائندگی جو بھی کرے پی ڈی ایم کو اس سے مسئلہ نہیں، ہمارا تعلق پارٹی سے ہے پارٹی کے افراد سے نہیں، لہٰذا (ن) لیگ کی طرف سے جو پی ڈی ایم کی طرف آئے گا اس سے تعاون کریں گے۔پیپلز پارٹی کی پی ڈی ایم میں واپسی کے امکان سے متعلق انہوںنے کہاکہ اگر وہ واپس
آنا چاہتی ہے اور سوچتی ہے کہ اس نے کچھ غلط فیصلے کیے ہیں جس سے جمہوریت کو نقصان پہنچا ہے تو ہم نے ان کی واپسی کے راستے بند نہیں کیے ہیں’۔سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ہم عوام کی آواز بننے جارہے ہیں، کچھ تعطل ہوا تاہم 4 جولائی کو سوات، 29 جولائی کو کراچی میں جلسہ ہوگا اور اس کے بعد اسلام آباد میں بڑا جلسہ ہوگا۔استعفوں کے متعلق انہوں نے کہا کہ اب بھی سمجھتا ہوں کہ اگر ہم اجتماعی استعفے نہیں دیتے تو اس
حکومت کی مدت طویل ہوتی جائیگی، استعفوں کے آپشن سے بھاگ جانا اس حکومت کو وقت دینے کے مترادف ہے۔افغانستان سے امریکا کے انخلا اور پاکستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘2001 میں جو معاہدے ہوئے تھے وہ بھی پاکستان کے خلاف اور ملک دشمنی پر مبنی تھے، پرویز مشرف نے پہلے پاکستان کا جھوٹا نعرہ لگایا اور ملک کو امریکا کی کالونی بنایا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ بجٹ میں حکومت 3 سے 4 فیصد کی شرح نمو کا ہدف بتائے گی لیکن وہ جھوٹ ہوگا۔