اسلام آباد (آن لائن)اپوزیشن نے حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا ٹیکسیشن بل کو مسترد کر دیا ہے اس حوالے سے ایوان زیریں سے خطاب کرتے ہوئے خرم دستگیر نے کہا کہ اس ایوان کے ممبران کے سامنے 11 صفحات رکھ دئیے گئے ہیں جس میں سیلز ٹیکس میں، انکم ٹیکس میں، کووڈٹیکس میں بھی تبدیلی ہے انہوں نے کہا کہ
حکومت کو چاہیے کہ ایسے ٹیکسیشن کرتے وقت آنکھیں کھلی ہوں اور پاکستان کی عوام کو ذہن میں رکھ کر ٹیکسیشن کریں ان کا کہنا تھا کہ میں تمام ایوان سے کہتا ہوں کہ اس بل کو مسترد کریں جبکہ ممبر قومی اسمبلی سید طارق حسین نے کہاکہ بل کے مطابق 11 جون 2021 سے یہ ٹیکس لاگو ہوں گے اور اسی دوران بجٹ کا سیشن آرہا ہے اس دوران یہ بل پیش کرنا مناسب نہیں ہوگا اسی دوران مسلم لیگ نواز سے تعلق رکھنے والے ممبر قومی اسمبلی احسن اقبال نے کہا کہ کہ منی بل کے اوپر اسپیکر صاحب نے پوری سیشن کے اندر بحث کروائی تھی پاکستان کے آئین میں لکھا ہوا ہے کہ منی بل صرف ایوان میں پاس کیا جائے اگر حکومت کا بل خود پاس کرنے والی بات مان لی جائے پھر سیشن کی بھی ضرورت نہیں 2005 فیڈرل ایکسائز ٹیکس کی طرح کئی جگہ پر ٹیکس لگایا گیا ہے یا کم کیا گیا ہے انکا کہنا تھا کہ حکومت نے اس بل میں 700 ارب کا ٹیکس لگایا گیا ہے احسن اقبال نے کہا صدر مملکت کے پاس حق نہیں ہونا چاہیے کہ وہ از خود بل پاس کر سکیں 4 فروری 2021 کو یہ آرڈیننس لگایا جاتا ہے ایسی کونسی جلدی تھی کہ یہ آرڈیننس پیش کیا گیا۔ انکا کہنا تھا کہ ان حالات میں کہا گیا تھا کہ ایسی کاروائی سے اجتناب کیا جائے گا تاکہ سکیورٹی کمپرومائز نا ہو اور کہا گیا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کم سے کم اراکین
بلوائیں تو ایسے وقت میں ووٹیگ نہیں کی جاکستی ایسے وقت میں ووٹنگ کروانی بد دیانتی ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان نے امریکہ کو اپنی فضائی حدود اور زمین استعمال کرنے کی اجازت دی ہے ایسا ہی فیصلہ اس سے پہلے ایک جرنیل نے کیا تھا وہ تو ڈکٹیٹر شپ تھی کسی سے نا تو پوچھا جاتا تھا اور نا بتایا جاتا تھا کیا موجودہ حکومت بھی یہی کر رہی ہے؟ اگر نہیں تو بتائیں کی کن شرائط کی بناء پر امریکہ کو اپنی زمین اور آسمان استعمال کرنے کی اجازت دی جارہی ہے۔