اسلام آباد (این این آئی) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ رمضان شریف کے بعد ہم پہلے سے بہتر طاقت کے ساتھ میدان میں ہونگے،جب بالکل تنہا تھے تب بھی پورے ملک کی سیاست پر چھائے ہوئے تھے،اب بھی اگر کوئی اکا دکا ادھر ادھر ہوجائے تو پرواہ نہیں کرنی چاہیے،قوم کے ساتھ جھوٹ بولا
جارہا ہے کہ ہندستان بات کرنا چاہتا ہے،حقیقت میں ہماری پوزیشن کمزور ہوتی جارہی ہے، ہم ترلے کررہے ہیں،حکمرانوں میں معاملات چلانے کی صلاحیت ہی نہیں۔ پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں اپنی رہائش گا پر ختم قرآن پاک کی تقریب کے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے بھی میدان میں تھے، اب بھی ہیں اور آگے بھی میدان میں رہیں گے،رمضان شریف کے بعد ہم پہلے سے بہتر طاقت کے ساتھ میدان میں ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ ہم جب بالکل تنہا تھے تب بھی پورے ملک کی سیاست پر چھائے ہوئے تھے،اب بھی اگر کوئی اکا دکا ادھر ادھر ہوجائے تو پرواہ نہیں کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ آج کشمیر کا سودہ کرکے کشمیریوں کو دشمن کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے،قوم کے مستقبل کے فیصلے منافقت کے ساتھ اور چوری چھپے کئے جارہے ہیں،آج ملکی معیشت کو تباہ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تباہی کا عالم یہ ہے کہ ہم آج دشمن کے ساتھ لڑنے کی پوزیشن میں نہیں رہے،آج ہم ہر مسئلے پر مفاہمت کے راستے ڈھونڈھ رہے ہیں،اسی مفاہمت کی بنیاد پر قوم کے فیصلے کئے جارہے ہیں اور پھر ان تمام فیصلوں کی کالک پارلیمنٹ کے ماتھے پر ملیں گے۔ انہوں نے کہاکہ قوم کے ساتھ جھوٹ بولا جارہا ہے کہ ہندستان بات کرنا چاہتا ہے،حقیقت تو یہ ہے کہ ہماری پوزیشن کمزور ہوتی جارہی ہے اور
ہم ترلے کررہے ہیں،ہم چوبیس گھنٹے تک بھی جنگ لڑنے کے قابل نہیں ہیں،کمزور ہونے کی وجہ سے ہم بھارت کے ساتھ مفاہمت کی طرف جارہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ رمضان کے بعد پوری جماعت کو بلاکر اس صورتحال سے آگاہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں میں معاملات چلانے کی صلاحیت ہی نہیں ہے، یہاں سیاست ہی ختم ہوچکی
ہے،ہمیں ایسی قیادت کو آگے لانا ہوگا جس پر قوم اعتماد کرے۔ انہوں نے کہاکہ اگر آپ آئین اور قانون کی بات کرتے ہو تو اس کے تقاضے بھی پورے کرنے پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قومی معاملات میں دھاندھلی، بے ایمانی اور زور زبردستی نہیں چلے گی۔انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے حلف اور عہد کی پاسداری کے تحت معاملات کو چلانا
ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ میں نے تھوڑی سی اشاروں کنایوں میں بات کہہ دی ہے، امید ہے جہاں پہنچنی چاہیے وہاں پہنچ جائے گی،ہم ہر چیز پر نظر رکھے ہوئے ہیں، آپ چوری چھپے قوم سے دھوکہ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہاکہ لوگ پاگل ہوئے ہوئے ہیں کہ اسرائیل کو تسلیم کرو،اسرائیل تو تمہارا بعد میں ہے، پہلے تم فلسطین کو تو تسلیم
کرو،ہمیں باہمی اعتماد کے ساتھ ملکی معاملات بہتر کرنے ہونگے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے کوئی اسلحہ نہیں اٹھایا ہو، نہ ہی ہمارا ایسا نظریہ ہے،علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ہم نے ملک کے آئین کے ساتھ چلنا ہے،ملک پر پنجے گاڑے ہوئی مقتدر قوتوں کو بھی اسی طرز عمل کا احترام کرنا ہوگا،اگر احترام نہیں ہوگا تو پھر معاملات بگڑ سکتے ہیں، جن کو شاید کوئی نہیں سنبھال سکے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہماری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ معاملات بہتر بنائے جاسکیں۔