تہران ( مانیٹرنگ ڈیسک /آن لائن )ایران نے پاکستان پر 8 سال سے عائد تجارتی پابندی ختم کر دی، اس موقع پروزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ایران نے 2012 سے پاکستانی کینو پر عائد درآمدی پابندی کو ختم کر دیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران میں پاکستان ہاوَس آمد کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ اقدام پاکستان اور ایران کے
درمیان دو طرفہ تعلقات کے استحکام کا مظہر ہے۔ یہ فیصلہ کینو کی کاشت اور کاروبار سے وابستہ پاکستانی تاجروں کیلئے ایک انتہائی خوش آئند بات ہے۔واضح رہے کہ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی تین روزہ سرکاری دورے پر ایران کے دارالحکومت تہران پہنچ گئے۔امام خمینی انٹرنیشنل ائیرپورٹ تہران پہنچنے پر ایرانی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل، ایرانی وزیر خارجہ کے مشیر سید رسول موسوی، ایران میں تعینات پاکستانی سفیر رحیم حیات قریشی اور تہران میں واقع پاکستانی سفارتخانے کے سینئر افسران نے وزیر خارجہ کا پرتپاک خیر مقدم کیا۔ وزیر خارجہ اپنے تین روزہ دورہ ایران کے دوران، ایران کے صدر حسن روحانی، وزیر خارجہ جواد ظریف سمیت اعلیٰ قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔ان ملاقاتوں میں دو طرفہ تعاون، پاکستان اور ایران کے مابین اقتصادی روابط کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تجارت کے فروغ کیلئے پاکستان اور ایران کے سرحدی علاقوں میں “بارڈر مارکیٹس” کے قیام کے حوالے سے بھی مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط متوقع ہیں۔وزیر خارجہ کے دورہ ایران کے دوران، پاکستان اور ایران کے بارڈر پوائنٹ (مند-پشین) کا کھلنا متوقع ہے۔ پشین بارڈر گذشتہ چار ماہ میں کھلنے والا دوسرا بارڈر پوائنٹ ہو گا۔وزیر خارجہ، ایرانی قیادت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سے آگاہ کریں گے۔ دونوں وزرائے خارجہ کے مابین افغان امن عمل میں اب تک سامنے آنے والی پیش رفت اور امریکہ کی جانب سے افغانستان سے افواج کے انخلائ کے اعلان کے بعد کی صورتحال پر تبادلہ خیال ہو گا۔۔وزیر خارجہ تہران میں مقامی و بین الاقوامی میڈیا نمائندگان سے گفتگو بھی کریں گے۔ پاکستان اور ایران کے مابین، دہائیوں پر محیط، دو طرفہ برادرانہ تعلقات کیاستحکام، دو طرفہ تجارتی حجم میں اضافے اور خطے میں امن و امان کی کاوشوں کے تناظر میں، وزیر خارجہ کا یہ دورہ خصوصی اہمیت کا حامل ہے۔