لاہور(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) نے وزیراعظم عمران خان کی ذہنی صحت پر سوال اٹھا تے ہوئے کہا ہے کہ ان کی نفسیاتی صحت کا جائزہ لینے کیلئے سائیکاٹرسٹ کا پینل تشکیل دیا جائے ، اس شخص کی اناء ،نفرت ،حسد اور نفسیاتی کیفیت پاکستان کو تباہ کر رہی ہے ، ملک میں امن و امان کی صورتحال اس نہج پر پہنچ گئی ہے
کہ حکومت کو سوشل میڈیا بند کرنا پڑ ر ہا ہے لیکن حکومت کی ترجیح یہ ہے کہ جاتی امراء میں جا کر شریف خاندان کے مکان مسمار کرو ،حکومت کی جانب سے تکنیکی بنیادوں پر لوگوں کے گھروں کے گھرانے کے گھٹیا انتقام کر برداشت نہیں کیا جائے گا ،آئندہ اگر اپوزیشن کے کسی ممبر کے خلاف اس قسم کا کوئی غیر قانونی عمل روا رکھاگیا تو بھرپور مزاحمت کریںگے اور احتجاج کو دبانے کی کوشش میں جو نقصان ہوگا اس کی ذمہ داری خود کو سلیکٹڈ رجیم کے غیر قانونی احکامات پر عملدرآمد کرنے کے لئے پیش کرنے والوں پر عائد ہو گی ، سرکاری افسران کو بر ملا کہتے ہیں کہ وہ سلیکٹڈ ٹولے کی بجائے ریاست کے ملازم بنیں اور کل ان کی جانب سے دبائو کا عذر قبول نہیں کیا جائے گا ،حکمران مجرمانہ ذہنیت کے تحت شریف فیملی کے گھر کو گرانا چاہتے ہیں، عمران خان کے بچے باہر ہیں اور اس نے خود بھی چلے جانا ہے ،چیف سیکرٹری، کمشنر اور ڈپٹی کمشنر آپ نے اور آپ کے بچوں نے یہیں رہنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ خان ، ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطا اللہ تارڑ اور پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری کے ہمراہ مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹائون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان وزارت
عظمی کیلئے فٹ نہیں ہے ، ملک میں اتنی بد انتظامی، نااہلی پہلے دیکھنے کبھی نہیں آئی، بجٹ بنانے میں ایک ماہ رہ گیا ہے، یہ چھ ، چھ مہینے کیلئے وزیر خزانہ لے کر آ رہے ہیں،پاکستان معاشی تباہی کے دہانے پر ہے، اشیائے خورونوش کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، 22 کروڑ عوام حکومت کے ہاتھوں پس رہے ہیں۔یہ اپنے انتقام ،حسد
اور ذاتی ایجنڈے پر پاکستان کے مستقبل کو دائو پر لگا رہاہے ، عمران خان نے سرگودھا میں کہا کہ مہنگائی علامت ہے اصل میں رول آف لاء کا کرائسز ہے ، فلاسفر نے مثال یوں دی کہ اگر کسی کو بخار ہوتا ہے تو بخار بیماری نہیں ہوتی یہ علامت ہوتی ہے اگر آپ کوئی غلط چیز کھا لیتے ہیںتو آپ کا معدہ متاثر ہوتا ہے ،آج رول آف لاء کا
کرائسز ہے جس کی وجہ سے مہنگائی ہے ، عمران نیازی 2013ء سے 2018 تک مہنگائی نام کی علامت نہیں تھی ،اس کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت رول آف لاء کا کرائسز نہیں تھا ، آج مہنگائی علامت کے طو رپر موجود ہے او رآپ کے بقول اس کی نشانی رول آف لاء کے کرائسز کی ہے ،رول آف لاء کاکرائسز 2018ء کے بعد آپ کی
حکومت میں قائم ہوا ہے جس میںآئین قانون پارلیمنٹ تمام ضابطوں کو بالائے طاق رکھ کر اپنا کینہ اپنا حسد اپنی اناء اور اپنی نفرت کو حکومت کی بنیاد بنا دیا ہے ۔ یہ شخص پاکستان کو اس وقت سطح پر لے کر جارہا ہے جہاں پر ملک اندرونی طور پر انتشار کا شکار ہونے کے نتیجے میں ہم آپس میں دست و گریباں ہوں گے او رپاکستان کے
دشمن پاکستان کے ساتھ من مانا کھیل کھیلیں گے۔ اس شخص کو یہ نہیں پتہ افغانستان سے امریکہ کی فوجیں نکلنے پرجیو پولیٹکس پر کیا اثرات ہوںگے ،پاکستان نے کیسی تیاری کرنی ہے ، اس شخص کو نہیں پتہ اس کی پالیسیاں ملک کی معیشت کو او رسرمایہ کاری کو جس طرح تباہ کر رہی ہیں آنے والے دور میں اس کے کیا اثرات ہوں گے
،اگر بھارت کورونا وباء کے باوجود ساڑھے 11فیصد پر گروتھ دے سکتا ہے تو پاکستان دس گیارہ فیصد سے گروتھ کیوں نہیں کر سکتا اور اس کی گروتھ ایک ڈیڑھ فیصد پر کیوں ہے ،اس کی وجہ سے عمران خان کی بزنس اور سرمایہ کار مخالف پالیسیاں ہین۔ یہ جو حکومت کر رہی ہے یہ پاسکتان کے مستقبل سے کھیل رہی ہے ،یہ بات ثابت
ہو گئی ہے ان کے پاس نہ ٹیم ہے نہ ان کو پتہ ہے ملک کیسے چلتاہے نہ کوئی پروگرام ہے نہ کوئی وژن ہے ،ان کا وژن میں اپنے مخالفوںکو نہیں چھوڑوں گا اور انتقام لوں گا او راس انتقام کی آگ میں پاکستان کو جلائوں گا ہے۔ آج ملک میں ایک طرف امن و امان کی ابتر صورتحال ہے ، اس وجہ سے حکومت کو سوشل میڈیا بند کرنا پڑ ر ہا ہے
لیکن ان کی ترجیح یہ ہے کہ جاتی امراء میں جا کر شریف خاندان کے مکان مسمار کرو ۔عمران خان وزیر اعظم کے منصب کیلئے ان فٹ ہیں ، مطالبہ ہے کہ ان کی ذہنی صحت کا جائزہ لینے کیلئے سائیکاٹرسٹ کا پینل تشکیل دیاجائے جو سلیکٹڈ وزیر اعظم عمران خان کی نفسیاتی صحت کی جائزہ لے کیونکہ اس شخص کی اناء ،نفرت ،حسد
اور نفسیاتی کیفیت پاکستان کو تباہ کر رہی ہے ۔ رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ پچھلے تین دن پورا ملک جام تھا ،ہر مرکزی شاہراہ بند تھی اور لوگ اپنی فیملیوں کے ہمراہ سڑکوں پر دھکے کھا رہے تھے ، راستے بند ہونے کیو جہ سے مریض ایمبولینسز میں مر رہے تھے لیکن وزیر اعظم کو اس کی کوئی فکر نہیں تھی اور انہی تین دنوں میں
لاہور کے کمشنر آفس میں اور لاہو رکے چیف سیکرری آفس میں ریو نیو آفیسرز کو رات رات بٹھایا گیا وہاں پر تمام ریکارڈ منگوایا گیا اور وہاں پر بنی گالہ سے شہزاد اکبر رابطے میں تھے ،ان تین چار دنوں میں شریف فیملی کی اراضی جو رہائشگاہ بھی ہے اس کے انتقال اوررجسٹری کو توڑا گیا اور انتقال کومنسوخ کیا گیا ۔ یہ جمعرات اور
جمعہ کی رات کوجو ڈرامہ کرنا چاہتے تھے اسے ناکام کیا گیا وہ ناکام ہوا اور آج صبح شہزاد اکبر نے یہ فرما رہے تھے کہ ہمارا ایسا کوئی پروگرام نہیں تھا ،محلے میں نیلی بتی والی گاڑی جاتی ہے توچور کو خوف محسوس ہوتا ہے ، ایسا نہیںہے کسی بھی مجرم کی علامات کو دیکھ کر بھی مجرم کی نشاندہی ہو جایا کرتی ہے ۔ معاملہ یہ ہے کہ
آپ کی مجرمانہ ذہنیت ایسی ہے کہ آپ نے ایسے کام کئے ہیں جس کی پورے پنجاب میں مثالیں موجود ہیں،چند ہفتوں پہلوں کی با ت ہے آپ نے لاہور میں کھوکھر برادران کی رہائشگاہ پر اسی طرح آپریشن کیا تھا جس طرح کے حالات گزشتہ رات کو نظر آرہے تھے ۔ رات کے اندھیرے مینکنٹینرز لگائے گئے اوربلڈوزورز گھروں پر چلائے ۔
آپ رول آف لاء او رڈیو پراسس آف لاء کی بات کرتے ہیں لیکن آپ مجھے یہ بتائیں آپ ساٹھ سال پیچھے جا کر ریکارڈ دیکھ رہے ہیں اور ساٹھ سال کے ریکارڈ سے کہہ رہے ہیں کہ ایک چٹھی نہیں مل رہی ،بتایا جائے یہ ریکارڈ کس کے قبضے میںہے ، کیا یہ کسی پرائیویٹ ادارے کے قبضے میںہے ، کسی فائل سے ایک چٹھی کو اٹھا
کر ادھر ادھر کرنا کتنا مشکل کام ہے ، آپ ساٹھ سال پیچھے جا کر لوگوں کی الاٹمنٹس پر اعتراض اٹھا رہے ہیں، مجھے تو خطرہ ہے آپ مزید دس بارہ سال پیچھے چلے گئے تو کہیںیہ نہ کہہ دیں سنتالیس سے پہلا ریو نیو کے ریکارڈ میں پاکستان کا نام نہیں اور آپ پاکستان کی الاٹمنٹ پر بھی سوال اٹھا دیں گے ۔ آپ بتایں آپ نے وحیدہ بیگم
کے لواحقین کو کوئی نوٹس جاری کیا، کیا آپ بیگم شمیم اختر کی فیملی کو جانتے نہیں ہیں کہ اس جگہ پر کسی کی رہائشگاہ ہے وہاں اس پر کون قابض ہے ، انتقال اورالاٹمنٹ منسوخ کرنے سے پہلے آپ نے کوئی نوٹس دیا ۔ آپ نے ان کو بلا کر پوچھا ہے ،کیا آپ نے ڈیو پراسس آف لاء کی خلاف ورزی نہیں کی ، کیا یہ آپ کی مجرمانہ ذنیت کی
عکاسی نہیں کرتا ،اسی کے تحت آپ نے لوگوں کے گھروں پر بلڈوزرز چلائے ہیں ،آپ اپنی مجرمانہ ذہنیت کے تحت شریف فیملی کی رہائشگاہ کو مسمار کرنے جارہے ہیں اس میں شک والی بات کونسی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اس سارے معاملے کے پیچھے وزیر اعظم اور شہزاد اکبر ہیں ۔انہوںنے کہا کہ ہم چیف سیکرٹری پنجاب کو جانتے
ہیں،کمشنر لاہور ڈویژن کو بھی جانتے ہیں آپ نے اس سے پہلے ہمارے ساتھ کام کیا آپ اچھے آفیسر زہیں اورآپ نے شہباز شریف جیسے وزیر اعلیٰ سے کام کیا ہے اور آپ میں اتنی اخلاقی جرات ہوتی تھی کہ اگر آپ کی کوئی رائے ہوتی تھی تو آپ اس کا اظہار کرتے تھے آج آپ پوسٹنگ کی وجہ سے ایسا کر رہے ہیں ،اس حکومت کے
صرف سال ڈیڑھ ہیں اس سے اپنی پوسٹنگ کو حاصل کرنے کیلئے آپ حدود کو پار کر رہے ہیں جس کے بعد شاید یہ ملک رہنے کے قابل نہ رہے ،یہ معاشرہ افرا تفری اور انتشار کا شکار ہو ،جب آپ ہمارے گھروں تک پہنچیں گے تو اس کا رد عمل سیاسی احتجاج نہیں ہوگا ،آپ سرخ لکیر عبور کر رہے ہیں ،ہمیںپتہ ہے کہ کس دن یہ کام شروع ہو
اکس کس کو بلایا گیا ،رات دس بجے پولیس کے سکواڈ میں کسے لایا گیا کتنے کتنے بجے ریکارڈ کو کھنگالا گیا اورانتقالات منسوخ کر دئیے گئے ۔ کل کو چیف سیکرٹری صاحب آپ کو اس اس بات کا جواب دینا پڑے گا،آپ نے ادھر ہی رہنا آپ کے بچوں نے بھی یہی رہنا ہے ،اس کے بچے باہر ہیں اس نے بھی باقی زندگی ادھر ہی گزارنی
ہے، کمشنر صاحب آپ نے بھی ادھر ہی رہنا اورسروس کرنی ہے ،آپ غیر قانونی عمل کے آگے دیوار بنتے اور اس کا حکم بجا لانے سے انکار کرتے ،سینئر ممبر بورڈ آف ریو نیوکو بھی یہی کردار ادا کرنا چاہیے تھا ۔ آ پ نوٹس جار ی کئے بغیر یہ کام نہیں کر سکتے تھے ۔ اس کی ذمہ دار چیف سیکرٹری ، کمشنر ، ڈپٹی کمشنر ، سینئر ممبر
بورڈ آف ریو نیو پر عائد ہوتی ہے ۔انہوںنے کہاکہ غیر قانونی عمل اوراندھے انتقام اور گھٹیا انتقام کی بنیاد پر شروع کیا گیا احتساب کا ڈرامہ وہ فلاپ ہوا جاتا ہے ،وہ ڈرامہ فراڈ ثاب ہو رہاہے اسے ری پلیس کرنے کے لئے ایک او رڈرامہ کیا گیا جسے ایف آئی اے ، اینٹی کرپشن اور ریو نیو ڈیپارٹمنٹ چلانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ کوئی
آفیسر اس وقت یہ کہے میں مجبور تھا میرے اوپر دبائو تھا تو یہ کوئی قانونی عذر نہیں ہوگا،آپ ریاست کے ملازم بنیںآپ ریاست کی ذمہ داری نبھائیں،سلیکٹڈ ٹولے کا ہتھیار نہ بنیں ۔انہوںنے کہا کہ لوگوں کے گھروں پر تکنیکی بنیادوں پر بلڈوزر چلائیں گے تو سیاسی احتجاج نہیں ہوگا،اگر بنی گالہ ساڑھے بارہ لاکھ میں ریگولر ائزہو سکتا ہے
تو نواز شریف کو کہتے آپ پچیس لاکھ جمع کرا دیں وہ کرا دیتے ،اس حساب سے تو زمان پارک کی رجسٹری چیک کر لیں وہ بھی سرکاری کی زمین تھی ،1947ء سے پہلے نئے ملک کے وجود میں آنے کے بعد الاٹمنٹس پالیسی انائونس ہوئی اس لحاظ سے تو یہ سار ی حکومت کی زمین تھی ۔یہ گھٹیا انتقام ہے اسے قطعاًکسی قیمت پر برداشت
نہیں کیا جائے گا ۔انہوںنے کہا کہ میں پارٹی کے سیکرٹری جنرل کی موجودگی میں بطور صدر پنجاب یہ اعلان کرتا ہوں کہ اگرآئندہ اس قسم کا غیر قانونی عمل کسی جگہ بھی کسی اپوزیشن ممبر کے خلاف ہوا تو ہم بھرپور مزاحمت کریںگے ،دفاع کریں گے اور اگر احتجاج کو دبانے کی کوشش کی گئی اور اس کے نتیجے میں حالات خراب ہوئے
و اور جو بھی نقصان ہوگا اس کی ذمہ داری ان لوگوں پر ہو گئی جو سلیکٹڈ رجیم کے غیر قانونی احکامات پر عملدرآمد کرنے کے لئے خود کو پیش کریں گے۔ عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ہم نے پارٹی کے ذمہ داران کی منظوری کے بعد سیکرٹریٹ میں لیگل سیل تشکیل دیدیا ہے ، جاتی امراء کا 27اپریل تک حکم امتناعی ہے ،اگر آپ نے کوئی
غیر قانونی حرکت کی تو ہم افسران کے خلاف استغاثہ دائر کریں گے ، ہم اس معاملے کو چھوڑیں گے نہیں ۔انہوںنے کہا کہ نیب کی کنٹریکٹ کی نوکری سے کیرئیر کا آغاز کرنے والے ٹائوٹ نے مجھے کثرت سے یاد کیا ۔ شہزاد اکبر نامی ٹائوٹ کو کہنا چاہتاہوں ہم ڈرنے والے د ن پیدا نہیں ہوئے ، میں لاہور کی سڑکوں پر اکیلا گھومتا ہوں ، تم
عوام کے پیسوں سے خریدی گئی بلٹ پروف گاڑی میں گارڈ کے حصار میں گھومتے ہو ۔کون کتنا ڈر رکھتا ہے کس میں کتنی استعداد ہے سب کو معلوم ہے ۔ شیشے کے گھر میں بیٹھ کر دوسروں کو پتھر مت مارو ۔ یہ پہلا شخص ہے جسے والدن کی بجائے اہلیہ کی طرف سے وراثت ملی ہے او ر وہ بھی سپین میں ،آپ کو اس کا بھی جواب دینا ہوگا ۔ بتایا جائے ایسڈ ریکوری یونٹ نے کتنے اثاثے ریکور کئے ہیں، اس کا نوٹس لینے والا کوئی نہیں ، آپ نے براڈ
شیٹ سے کمیشن کھایا اور ریکارڈ ضائع کیا ، آپ برطانیہ کی عدالتوں میںذلیل ہو رہے ہو ، کل پاکستان کی عدالت کے ایک فاضل جج نے کہا کہ آپ کو تو جیل میں ہونا چاہیے ، ذلالت آپ کا مقدر ہے ،آپ پنجاب حکومت کو دبائو میں لا کر غیر قانونی آرڈردے رہے ہو ، ایک ایک چیز ہمارے نوٹس میں ہے ، اب ہم کہتے ہیں آپ نے گھبرانا نہیں ہے ہم آپ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے ،آپ تو کاغذ لہراتے ہو لیکن آپ کا انجام قریب ہے ،ہم کاغذ نہیں لہرائیں گے بلکہ ہتھکڑی لگے گی اور جیل جائو گے او ر اپنے کئے کا حساب چکانا پڑے گا ۔