اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر صحافی ، اینکر پرسن اور کالم نگار حامد میر روزنامہ جنگ میں اپنے کالم ”دھند اور دہشت کی شکست ” میں لکھتے ہیں کہ ایک طرف تو مسلم لیگ (ن)کی ڈسکہ میںکامیابی کا کراچی کے حلقہ این اے 249میں مسلم لیگ (ن)کے امیدوار مفتاح اسماعیل کو فائدہ ہوگا
دوسری طرف تحریک انصاف کے اندر جہانگیر ترین گروپ کا حوصلہ بھی بلند ہوگا۔ جہانگیر ترین فی الحال عمران خان سے براہِ راست محاذ آرائی کی بجائے مفاہمت کا راستہ تلاش کر رہے ہیں لیکن وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کے خلاف کارروائی کی وجہ نہ تو وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان ہیں اور نہ ہی شہزاد اکبر ہیں، یہ کارروائی براہِ راست عمران خان کے حکم پر ہو رہی ہے کیونکہ پی ڈی ایم کے اختلافات میں عمران خان اپنی نئی طاقت تلاش کر رہے ہیں۔ وہ اپنے کچھ ساتھیوں کا احتساب کرکے اس ساکھ کو بچانا چاہتے ہیں جو تیزی سے گرتی جا رہی ہے۔ جہانگیر ترین کے معاملے پر عمران خان کے لئے یوٹرن لینا مشکل ہے اور جہانگیرترین عبرت کی مثال بن گئے تو اس کے بعد اپوزیشن کے خلاف ایک بڑا آپریشن ہوگا۔ عمران خان جولائی 2021میں آزاد کشمیر کا الیکشن جیتنے کے لئے اپنی کھوئی ہوئی مقبولیت کی بحالی چاہتے ہیں کیونکہ انہیں پتہ چل چکا ہے کہ دھند اور دہشت ہمیشہ کام نہیں آتی۔