اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )نجی ٹی وی پروگرام میں سینئر تجزیہ کار رئوف کلاسرا نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی جہانگیر ترین اوروزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان اینڈ کمپنی کے مابین تعلقات ٹھیک نہیں ہیں اس کے بارے میں جہانگیر ترین نے خود بھی پریس کانفرنس میں کہا تھا اور یہ کسی سے کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ۔ انکا کہنا تھا کہ اب کیا ہو رہا ،
جہانگیر ترین یہ سمجھ رہے ہیں کہ اب تک وہ گروپ جو کے عمران خان کے اردگرد ہے جب بھی جہانگیر ترین اور عمران خان کے درمیان تعلقات ٹھیک ہونے لگتے ہیں جوں اس بارے میں اعظم خان ان کے ساتھیوں کے پتہ چلتا ہے کہ وزیراعظم پھر رابطہ کر رہے ہیں ، ترین صاحب کے بقول پھر کوئی نہ کوئی فلر چھوڑ دیا جاتا ہے ، جیسے ابھی چینی کا سکینڈل سامنے آیا تھا ۔ رئوف کلاسرا کا کہنا تھا کہ ابھی جب جہانگیر ترین لندن سے واپس آئے تھے تو انہوں نے صاف کہہ دیا تھا کہ آپ مجھ پر ایف آئی آ ر کٹو ا دیں تاکہ کوئی یہ نہ کہے کہ میں کسی ڈیل کے تحت واپس آیا ہوں ۔ جس کے بعدجہانگیر ترین اور ان کے بیٹے پر ایک ایف آئی آر ڈالی گئی تھی جس کا انہوں نے عدالت سے جاکر ریلیف لے لیا تھا ۔ سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ اب کی بار جو واردات ان پر ڈالی گئی ہے وہ بہت سریس ہے کیونکہ لوگ پوچھیں گے پہلی اور اب کی ایف آئی آر میں کیا فرق ہے ؟ یہی وجہ ہے کہ اب کی بار جہانگیر ترین کی بیٹیوں کے نام بھی ڈالے گئے ہیں ۔ اب کی بار ایف آئی اے یا شہزاد اکبر صاحب نے کیا کیا ہے اب جہانگیر ترین کی بیٹیوں کے نام بھی ایف آر میں ڈال دیے گئے ہیں ۔ انہوں نے ہی ترین صاحب کے بیٹوں اور بیٹیوں کے نام ڈالے ہیں اور یہ سب کچھ عمران خان صاحب کو اعتماد میں لیے جانے کے بعد کیا گیا ہے ۔ دوسری جانب سیاسی رہنما جہانگیر ترین نے عدالت پیشی سے قبل اپنی رہائش گاہ پر
تحریک انصاف کے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی سےملاقات کی اندرونی کہانی کھل کر سامنے آگئی ہے ۔ نجی ٹی وی ذرائع نے بتایا ہے کہ جہانگیر ترین نے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو پارٹی سے وفاداری کیلئے زور دینے کا عندیہ دیا ہے ۔ پی ٹی آئی کے ناراض رہنما جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا ہوں اور ہمیشہ رہوں گا۔انہوں نے پیپلز پارٹی میں شمولیت کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میری مخدوم احمد محمود سے کوئی سیاسی ملاقات نہیں ہوئی۔ جہانگیر خان ترین نے
کہا کہ میری آصف زرداری سے کوئی ملاقات شیڈول نہیں،شہلا رضا کا بیان من گھڑت اور بے بنیاد ہے۔انکا کہنا تھا کہ میری پی ٹی آئی سے پرانی وابستگی ہے، پارٹی چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین نے کہا کہ پارٹی اور وزیراعظم کی جانب سے مفاہمت کی کوئی بات نہیں کی گئی۔ پارٹی رہنماوَں کے رویوں پر نظر رکھی جائے۔ذرائع کے
مطابق پی ٹی آئی اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے جہانگیر ترین کو مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ اراکین نے کہا کہ ہم خیال گروپ کے تمام اراکین آپ کے ساتھ ہیں۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی اراکین نے کہا کہ حکومت اور پارٹی رہنماوَں کو جہانگیر ترین کی مفاہمت کے اشارے کا مثبت جواب دینا چاہئے۔ مفاہمتی پیشکش کا جواب مثبت نہ ملا تو آخری حد تک جائیں گے