کراچی(این این آئی)سندھ ہائیکورٹ میں فیصل واڈا کی الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کی جانب سے جواب جمع کرا دیا گیا ہے۔بدھ کوسندھ ہائیکورٹ میں فیصل واڈا کی الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار سے متعلق درخواست پر جسٹس محمد علی مظہر نے سماعت کی، اس دوران وکیل
الیکشن کمیشن و دیگر سندھ ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران وکیل الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصل واڈا کی درخواست پر جواب جمع کرادیا گیا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ درخواست میں گمراہ کن موقف اپنایا گیا ہے، درخواست گزار فیصل واڈا نے عدالت سے حقائق چھپائے ہیں، فیصل واڈا ایسی صورتحال میں کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔الیکشن کمیشن نے اپنے جواب میں کہا کہ درخواست ناقابل سماعت ہے، الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، ذمہ داری ہے کہ تمام الیکشن صاف و شفاف کرائیں، الیکشن کمیشن کو فیصل واڈا کے خلاف درخواست کی سماعت کا آئینی اختیار ہے۔الیکشن کمیشن نے جواب میں کہاکہ گزشتہ سماعت پر فیصل واڈا کے وکیل نے سوالوں کے جواب دینے کے بجائے مہلت مانگ لی تھی، الیکشن کمیشن نے پچاس ہزار روپے جرمانہ عائد کرنے کے بعد مہلت دے دی تھی، چوبیس فروری کو فیصل واوڈا کو پیش ہونے کی ہدایت کی تھی مگر پیش نہیں ہوئے۔دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے وکیل درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ نے الیکشن کمیشن میں کیا کہا ہے؟ جس پر وکیل درخواست گزار کا جواب میں کہاکہ ہم نے یہی بتایا ہے کہ الیکشن کمیشن کو سماعت کا اختیار نہیں، الیکشن کمیشن میں سماعت اب 6 اپریل
کو ہے۔عدالت نے درخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کوئی مسئلہ تھا تو اسلام آباد ہائیکورٹ میں نظرثانی درخواست دائر کر دیتے۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو کارروائی کا حکم دیا ہے۔ جس پر وکیل فیصل واوڈانے کہاکہ حکم امتناعی دے دیں ہمیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔عدالت کی جانب سے الیکشن کمیشن کے جواب کی کاپی درخواست گزار کے وکلا کو فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست کی مزید سماعت 6 اپریل تک ملتوی کردی گئی۔