اسلام آباد(آن لائن)وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد رضوان کا کہنا ہے بعض سیاسی جماعتوں کے سرکردہ افراد شوگر مافیا کے ساتھ ہیں۔ڈائریکٹر ایف آئی اے ڈاکٹر رضوان کا شوگر مافیا کے خلاف کارروائیوں سے متعلق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کارروائیوں میں ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں،
شوگرمافیا کی 32 ڈیجیٹل ڈیوائسز کا ڈیٹا لیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر شوگر مافیا کے ڈیٹا کو پرنٹ کرنا شروع کریں تو ہزاروں کتابیں چھپ جائیں گی، شوگر مافیا فراڈ اور سٹے سے چینی کی قیمت اوپر لا رہا تھا، سٹہ مافیا کے خلاف 10 مقدمات درج کیے گئے ہیں جبکہ 40 افراد کی شناخت بھی ہو گئی ہے، یہ سب آپس میں رابطے میں تھے۔انہوں نے بتایا کہ چینی مافیا کے کچے کھاتے اور ڈیجیٹل ڈیوائسز قبضے میں لے لی ہیں، چینی مافیا کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جارہی ہے۔ڈاکٹر محمد رضوان کا کہنا تھا کالے دھن کو بے نامی اکاؤنٹ سے اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کیا جا رہا تھا، بعض سیاسی جماعتوں کے سرکردہ افراد بھی اس مافیا کے ساتھ ہیں۔انہوں نے بتایا کہ سٹہ مافیا بلیک منی کا استعمال کر رہا تھا، ملزمان کے اکاؤنٹس کی چھان بین شروع کر دی گئی ہے، ابھی گرفتاری نہیں کی لیکن ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے،گرفتاریاں بعد میں کریں گے۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ سٹہ مافیا کے 10 گروپ لاہور سے ہیں جن کے خلاف کارروائی ہو گی، ملتان، حاصل پور، خانیوال اور بہاولپور میں بھی ایکشن ہو گا، ابھی تک جو ثبوت ملے ہیں ان کے خلاف مقدمات درج کر دیے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ جعلسازی سے چینی کی مصنوعی قلت پیدا کی جا رہی تھی، ایکس مل قیمت 69.50 تھی، ایک سال میں سٹہ مافیا نے اسے
90 روپے تک پہنچا دیا، سٹہ مافیا نے چینی سے 110 ارب روپے کا منافع کمایا۔ان کا کہنا تھا سٹے میں جو جس حد تک ملوث ہے اس کے خلاف اتنی کارروائی کی جائے گی، سٹے بازی میں ملوث افراد کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں، سٹیبازی میں ملوث افراد کے خلاف بینامی اکاؤنٹس کی چھان بین شروع کر دی ہے۔محمد رضوان نے بتایا کہ بہت بڑا فنانشل فراڈ سامنے آیا ہے، سٹہ مافیا کے ایک دن کی چیٹ کے ہزاروں صفحات بن جاتے ہیں، یہ نیٹ ورک جعل سازی سے مصنوعی قلت پیدا کر کے چینی کی قیمتوں میں اضافہ کر رہا تھا۔