اسلام آباد (این این آئی)سینٹ چیئر مین کیلئے پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار سید یوسف رضا گیلانی نے چیئرمین سینیٹ کے الیکشن نتائج کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن نتائج اوریوسف رضا گیلانی کے حق میں دئیے گئے
سات ووٹوں کو مسترد کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیکر صادق سنجرانی کو بطور چیئرمین سینیٹ کام سے روکا جائے۔پیر کو سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے فاروق ایچ نائیک اور جاوید اقبال وائنس ایڈووکیٹ کے ذریعے اسلام آبادہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی ہے جس میں وفاق کو بذریعہ سیکرٹری قانون، سیکرٹری پارلے مانی امور،پریذائڈنگ افسر،سیکرٹری سینیٹ اور سینیٹر محمد صادق سنجرانی کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں کہاگیاکہ چیئرمین سینیٹ کے انتخابات میں دھاندلی کی گئی۔درخواست میں کہا گیاکہ پریذائڈنگ افسر کی طرف سے جاری چیئرمین سینیٹ کے الیکشن نتائج کو غیر قانونی قرار دیا جائے، یوسف رضا گیلانی کے حق میں دئیے گئے سات ووٹوں کو مسترد کرنے کے اقدام کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ صادق سنجرانی کو بطور چیئرمین سینیٹ کام سے روکا جائے اور یوسف رضا گیلانی کے مسترد ووٹوں کو منظور کرکے چیئرمین سینیٹ قرار دیا جائے۔ درخوراست میں استدعا کی گئی کہ
عدالت چیئرمین سینیٹ کا بارہ مارچ کا نوٹیفکیشن معطل کرے۔ میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے نیئر حسین بخاری نے کہاکہ اس کیس کو فاروق ایچ نائیک دیکھ رہے ہیں،،پرازیڈنگ افیسر نے غیرقانونی طور پر بیلٹ پیپر ریجیک کیے،ہمارے امیدوار یوسف رضا گیلانی کے 7 ووٹ
مسترد ہونے سے رزلٹ متاثر ہوا،پرازیڈنگ افسر کے فیصلہ کو آرٹیکل 199 کے تحت چیلنج کیا ہے،ہم نے چیئرمین سینٹ کا نوٹیفکیشن اور رزلٹ کوچیلنج کیا ہے،بیلٹ پیپر کا ریکارڈ مانگا گیا پر ہمیں وہ نہیں ملا۔ انہوں نے کہاکہ بیلٹ پیپر کا ریکارڈ نہ ملنے پر بھی پٹیشن دائر کی ہے کہ عدالت ریکارڈ منگوائے،درخواست کی گئی کہ صادق سنجرانی غیر قانونی طور پر چیئرمین سینٹ منتخب ہوئے،بیلٹ پیپر پر نام اور مہر کا کالم ایک ہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ ووٹر کی اینٹینشن دیکھی جانی ہے کہ اس نے ووٹ کس کو دینا ہے۔