بدھ‬‮ ، 29 جنوری‬‮ 2025 

فضل الرحمان پریس کانفرنس میں اعلان کرکے چلے گئے، مریم آوازیں دیتی رہ گئیں

datetime 16  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے پاکستان پیپلز پارٹی کے اسمبلیوں سے استعفوں پر تحفظات کے بعد حکومت کیخلاف لانگ مارچ ملتوی کر نے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ نو جماعتیں استعفوں کے حق میں ہیں اور پیپلز پارٹی کو تحفظات ہیں ، پیپلز پارٹی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے رجوع کریگی ، پی پی پی کے فیصلے تک لانگ ملتوی تصور کیا جائے

۔منگل کوپی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس مولانا فضل الرحمن کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں سابق وزیر اعظم نوازشریف ، سابق صدر پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین آصف علی زرداری ، پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری اور ڈاکٹر جمالدینی ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے ۔اجلاس کاایجنڈا 26مارچ کے لانگ مارچ کے حوالے سے تھا اور یہ جب لانگ مارچ ہو تو اسمبلیوں سے استعفے بھی دیئے جائیں ۔ انہوںنے کہاکہ لانگ مارچ کیساتھ استعفوں کو وابستہ کر نے کے حوالے سے نو جماعتیں اس کے حق میں ہیںاور پاکستان پیپلز پارٹی کو اس سوچ پر تحفظات تھے ، پیپلز پارٹی نے وقت مانگا ہے کہ ہم اپنی پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی طرف جوع کریں گے اور اس کے بعد پی ڈی ایم کو اپنے فیصلے سے آگاہ کرینگے لہذا ہم نے ان کو موقع دیا ہے اور ہمیں ان کے فیصلے کا انتظار ہوگا تب تک 26مارچ کا لانگ مارچ ملتوی تصور کیا جائے ۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن مختصر پریس کانفرنس کر نے کے بعد چلے گئے اور صحافیوں کے سوالات کا جواب نہیںاس اعلان کے ساتھ ہی مولانا فضل الرحمان پریس کانفرنس ادھوری چھوڑ کر چلے گئے جبکہ اس دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی مولانا فضل الرحمان کو آواز دی اور کہا کہ سوال لے لیں لیکن وہ سنے بغیر ہی واپس نکل گئے۔ تاہم مسلم لیگ (ن)کی

نائب صدر اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما یوسف رضا گیلانی نے میڈیا سے گفتگو کی اور صحافیوں کے سوالات کے جواب دیئے ۔ مریم نواز نے کہاکہ جب تک پیپلز پارٹی اپنی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد کوئی جواب نہیں دیتی تب تک اس پر کوئی قیاس آرائی نہیں کر نا چاہتی ۔آصف علی زر داری کی جانب سے نوازشریف کی واپسی کے مطالبے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے

مریم نواز نے کہاکہ آصف علی زر داری نے ایسا نہیں کہا ،انہوںنے کہاہے میاں صاحب آپ اور باقی سب بھی تشریف لائیں اور ملکر جدوجہد کرتے ہیں جس پرمیں نے ادب کے ساتھ ان سے کہا میاں صاحب کو واپس لانا ان کی زندگی کو قاتلوں کے حوالے کرنے کے مترادف ہوگا ۔ انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ (ن)کے رہنما ، مسلم لیگ (ن)کے عہدیداران اور مسلم لیگ (ن)کے ووٹرزنوازشریف کی واپسی نہیں چاہتے اور نہ ہی پاکستان کے عوام چاہتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کے عوام کے لیڈرز کو دہائیاں لگتی ہیں

،عوام چاہتے ہیں ہمیں زندہ لیڈر چاہئیں ،ہمیں لیڈر کی لاشیں نہیں چاہئیں ، ہمیں لیڈر کا قتل نہیں چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ میں آصف علی زر داری سے چھوٹی ہوں اور بڑے ادب سے ان سے عرض کیا کہ میاں صاحب کی قربانیاں کسی سے دھکی چھپی نہیں ہیں ، سب سے سخت اور لمبی جیل نوازشریف نے کاٹی ہے ،نوازشریف اپنی بستر مرگ پر اہلیہ کو چھوڑ کر اپنی بیٹی کا ہاتھ پکڑ پاکستان آئے ،نوازشریف جانتے تھے یہ انتقام ہے اور پھر بھی پاکستان واپس آئے ، جیل بہادری سے کاٹی ۔انہوںنے کہاکہ

نواز شریف کو جیل میں دل کے دورے پڑے لیکن بہادری سے برداشت کیا،اس حکومت کے ہاتھ پائوں تب پھولے جب ان کی زندگی خطرے میں آگئی ور ان کو لگا کہ خدانخواستہ ان زندگی کو کچھ ہو نہ جائے تو آناً فاناً اس حکومت نے ان کو باہر بھیجا، اب وہ واپس جا چکے ہیں ، ابھی مکمل صحت یاب نہیں ہوئے ، مسلم لیگ (ن)، مسلم لیگ (ن)کے کروڑوں ووٹر ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ ان کو واپس بلانے کا کسی کو حق نہیں،میں نہیں چاہتی کہ جو زندگی اللہ تعالیٰ نے بچائی ہے انہیں واپس قاتلوں کو

سونپ دی جائے ۔اس موقع پر یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ میں نے پی ڈی ایم کے تمام قائدین کا شکریہ ادا کیا ، پی ڈی ایم کی قیادت نے ضمنی الیکشن اور سینٹ الیکشن کا مقابلہ کیا ہے ، پی ڈی ایم کی مکمل حمایت کے ساتھ الیکشن جیتا اور ہم نے ان کا بھرپور شکریہ ادا کیا ۔انہوںنے کہاکہ 26مارچ کی ریلی کے حوالے سے چیئر مین بلاول بھٹو زر داری اور میں نے پی ڈی ایم کی تمام قیادت سے گزارش کی کہ آپ ہمیں مہلت دیں ، ہماری سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا فیصلہ استعفوں کے حق میں نہیں تھا اور اگر آپ چاہتے ہیں

ہمیں استعفے دینے چاہئیں تو ہمیں ٹائم دیں اور ہم دوبارہ سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے پاس جائیں اور اجازت لیکر پھر واپس آئیں گے اور تمام قیادت نے متفقہ طورپر ٹائم دیا ہے ، انہوںنے کہاکہ ہماری سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا پہلا موقف تھا پارلیمنٹ میں رہتے ہوئے کر دارادا کر نا چاہیے اب نئی صورتحال کے تحت پی ڈی ایم کی تمام قیادت نے پیپلز پارٹی سے کہا ہے آپ دوبارہ سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے پاس جائیں

۔ایک سوال پر مریم نواز نے کہاکہ جب تک پیپلز پارٹی کی طرف سے جواب نہیں آتا اس وقت تک میں یہ نہیں کہہ سکتی کہ مسلم لیگ (ن)یہ کریگی اور جے یو آئی وہ کریگی اور یوسف رضا گیلانی نے بتایا ہے کہ وہ جلد سے جلد فیصلہ کرینگے ۔صحافی کے سوال پر انہوںنے کہاکہ پی ڈی ایم آپ کے سامنے کھڑی ہے اور حکومت ختم ہوگی ۔ایک سوال پر مریم نواز نے کہاکہ ہم میاں نوازشریف کو

پاکستان بلاکر ان کو قاتلوں کے حوالے نہیں کر سکتے ، اللہ تعالیٰ نے ان کو ایک نئی زندگی دی ہے ۔ایک سوال پر مریم نواز نے کہاکہ مسلم لیگ (ن)ایک فعال پارٹی ہے ، پوری لیڈرشب متحد ہے ، میں مسلم لیگ (ن)کی نمائندہ ہوں ، نوازشریف کی نمائندہ ہوں جس نے نوازشریف سے بات کر نی ہے پہلے مجھ سے بات کرے ۔یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ سینٹ کے چیئر مین کے الیکشن میں پریزائیڈنگ افسر نے باقاعدہ اعلان کیا ہے کہ یوسف رضا گیلانی کے سات ووٹ مسترد کررہا ہوں ہم انشاء اللہ کورٹ میں جائیں گے اور ہمیں ریلیف ملے گا ، انشاء اللہ چیئر مین ہم ہی ہونگے اور فتح پی ڈی ایم کی ہوگی ۔



کالم



ایک ہی راستہ بچا ہے


جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…