اسلام آباد(آن لائن، این این آئی ) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی جانب سے نامزد کردہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری کو ووٹ کم ملنے کی کہانی سامنے آ گئی ۔ عبدالغفور حیدری کو ٹکٹ دینے پر بلوچستان کی جماعتیں ناراض تھیں ۔ ذرائع کے مطابق مولانا عبدالغفور حیدری کو ٹکٹ دینے کے معاملے پر سربراہی کمیٹی میں بھی اعتراضات اٹھائے گئے تھے
جبکہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا معاملہ حکومتی کمیٹی میں بھی اٹھایا گیا تھا ،کمیٹی میں بحث کے بعد عبدالغفور حیدری کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ ہوا تھا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل چھوٹی جماعتیں بھی اپنا حصہ مانگ رہی تھیں جبکہ چھوٹی جماعتوں کا یہ اعتراض تھا کہ ٹکٹوں کی تقسیم تینوں پارٹیاں آپس میں کر رہی تھیں ۔ دوسر ی جانب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ سینیٹ نتائج کا پی ڈی ایم تحریک پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ذاتی طور پر سمجھتا ہوں واحد حل عوام کے پاس جانا ہے، چیئرمین سینیٹ الیکشن پر عدالت میں جانا چاہیے۔ ایک انٹرویومولانا فضل الرحمان نے کہا کہ لانگ مارچ کی افادیت اسمبلی سے استعفوں کے ساتھ وابستہ ہے، استعفوں کے بغیر لانگ مارچ کی افادیت نہیں۔مولانافضل الرحمان نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کا الیکشن انجینئرڈ تھا، پولنگ بوتھ پر کیمرے کس نے لگائے؟ کیمرے ارکان پر چیک رکھنے کے لئے لگائے گئے، جس کا مقصد دبائوڈالنا تھا۔سربراہ پی ڈی ایم
نے کہا کہ یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی ہے، گیلانی کے 7 ووٹ کیوں مسترد ہوئے، عدالت کے فیصلے موجود ہیں جب تک واضح ہو ووٹر نے ووٹ کس کو دیا، ووٹ ضائع تصور نہیں ہوگا۔مولانافضل الرحمان نے کہا کہ مسترد ووٹ بحال کردئیے جائیں تو گیلانی جیتے ہوئے ہیں، 2018ء کے بعد تمام الیکشن مشکوک ہیں، ضمنی الیکشن میں الیکشن کمیشن نے تصور بنایا کہ وہ آزاد ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کھیل منصوبے کے تحت بنایا جاتا ہے، تاثر زائل کرنا ہے، کب تک چیزوں کو چھپایا جاتا رہے گا۔