اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)جو سیاسی حلقے بے حوصلہ ہو کر صادق سنجرانی کی کامیابی کو یقینی قرار دے رہے تھے۔ان میں پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے بعض اہم رہنما بھی شامل تھے، روزنامہ جنگ میں فاروق اقدس کی شائع خبر کے مطابق خود پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان
نے بلاول بھٹو کی جانب سے دیئے گئے عشائیہ میں شرکت نہیں کی،سید یوسف رضا گیلانی اور مولانا عبدالغفور حیدری جو پی ڈی ایم کے متفقہ امیدوار تھے۔ان کی شکست کے بارے میں جب مولانا فضل الرحمان سے ردعمل کے حوالے سے رابطے کی کوشش کی گئی تو انکے فون پہ مسلسل یہ ریکارڈنگ لگی ہوئی تھی کہ آپ کے مطلوبہ نمبر سے جواب نہیں آ رہا تاہم ڈپٹی چیئرمین کے منصب کیلئے امیدوار مولانا عبدالغفور حیدری نے شکست پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایوان بالا میں انتخاب کے موقع پر کیمروں کے ذریعے جاسوسی کرنے سے پاکستان کی عالمی سطح پر رسوائی ہوئی ہے۔اس سوال کے جواب میں کہ کیا پی ڈی ایم موجودہ صورتحال میں آئندہ کی حکمت عملی مشترکہ پیشرفت کیلئے اپوزیشن کی تمام جماعتیں یکجا رہ سکیں گی؟ مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ گیلانی صاحب کی فتح کو تو شکست میں بدلا گیا ہے لیکن الیکشن سے پہلے پی ڈی ایم سے وابستگی رکھنے والے سیاسی جماعتوں کے سنیٹرز نے جن کی تعداد 51تھی، جمعہ کی صبح پارلیمنٹ ہائوس میں ایک ساتھ ناشتہ کیا تھا لیکن مجھے ملنے والے ووٹوں کی تعداد 44تھی حالانکہ میرا کوئی ووٹ بھی مسترد نہیں ہوا تھا۔