اسلام آباد (این این آئی)چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہوگا ،سینیٹ کی موجودہ پارٹی پوزیشن کے مطابق اپوزیشن کے پاس 51 اور حکومت کے پاس 47 ارکان ہیں۔100ارکان کے ایوان بالا میں 99 ارکان موجود ہیں جب کہ مسلم لیگ ن کے اسحاق ڈار حلف نہ اٹھانے اور بیرون ملک ہونے کے باعث ایوان کا حصہ نہیں ہیں۔
اگر موجودہ اور نو منتخب سینیٹرز میں پاکسٹان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اتحاد کو اکھٹا دیکھیں تو ان کے ارکان کی تعداد 51 بنتی ہے۔اس میں پیپلز پارٹی کے 21، مسلم لیگ ن کے 17، نیشنل پارٹی کے 2، پی کے میپ کے 2، جمعیت علمائے اسلام کے 5، بی این پی کے 2 اور اے این پی کے 2 ارکان شامل ہیں۔حکومتی اتحاد کو دیکھیں تو پی ٹی آئی کے 27، بلوچستان عوامی پارٹی کے 12، ایم کیو ایم کے 3، مسلم لیگ فنکشل کا 1، مسلم لیگ ق کا 1 اور فاٹا کے 3 سینیٹرز شامل ہیں، اس طرح حکومتی ارکان کی تعداد 47 بنتی ہے۔۔ایسے میں ایک ووٹ بچتا ہے جو جماعت اسلامی کا ہے، جواب تک غیر جانبدار ہے اور ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق بلوچستان میں اے این پی اتحاد کا حصہ ہے ،، ایسے ہی آزاد حیثیت سے منتخب ہونے والی خاتون رکن بلوچستان عوامی پارٹی کے ووٹ سے کامیاب ہوئیں ، وہ بی این پی کا حصہ ہیں ۔دلچسپ بات یہ ہے کہ سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہو گا، لہٰذا اس میں سوئنگ ووٹ کا کلیدی کردار ہو سکتا ہے۔ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب خفیہ بیلٹ کے ذریعے ہوگا ،سینیٹ کی موجودہ پارٹی پوزیشن کے مطابق اپوزیشن کے پاس 51 اور حکومت کے پاس 47 ارکان ہیں۔100ارکان کے ایوان بالا میں 99 ارکان موجود ہیں جب کہ مسلم لیگ ن کے اسحاق ڈار حلف نہ اٹھانے اور بیرون ملک ہونے کے باعث ایوان کا حصہ نہیں ہیں۔