لاہور(این این ائی) لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعظم کے معاونین خصوصی کی تقرریوں کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے عبدالحفیظ شیخ کے پاکستان میں اثاثوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ جمہوری ملکوں میں لوگ ہارنے کے بعد مستعفی ہوجاتے ہیں، لگتا ہے کام ختم ہونے پر عبدالحفیظ شیخ بیگ اٹھا کر
روانہ ہوجائیں گے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا ہارنے کے بعد حفیظ شیخ کو عوامی عہدے پر رہنا چاہیے، عبدالحفیظ شیخ نے ہارنے کے بعد عوامی عہدہ نہیں چھوڑا کیا یہ جمہوریت ہے۔ حکومت کوعبدالحفیظ شیخ کے علاوہ 22کروڑ عوام میں کوئی نہیں ملا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بڑی بڑی باتیں کرنے سے ملک جمہوری نہیں ہو جاتا، جمہوریت کا لفظ لکھ دینے سے ملک میں جمہوریت نہیں آجاتی۔ چیف جسٹس محمد قاسم خان نے استفسار کیا بتائیں عبدالحفیظ شیخ صاحب نے انکم ٹیکس کتنا دیا،کیا عبدالحفیظ شیخ کی پاکستان میں پراپرٹی ہے؟ لگتا ہے کام ختم ہونے پر عبدالحفیظ شیخ بیگ اٹھاکر روانہ ہوجائیں گے۔ چیف جسٹس قاسم خان نے ریمارکس دئیے کہ جمہوری ملکوں میں لوگ ہارنے کے بعد خود مستعفی ہوجاتے ہیں،کیا عبدالحفیظ شیخ کے علاہ 22کروڑ عوام میں اور کوئی حکومت کو نہیں ملا۔ لاہور ہائیکورٹ نے وزیراعظم کے معاونین خصوصی کی تقرریوں کے خلاف کیس کی سماعت کرتے ہوئے عبدالحفیظ شیخ کے پاکستان میں اثاثوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ جمہوری ملکوں میں لوگ ہارنے کے بعد مستعفی ہوجاتے ہیں، لگتا ہے کام ختم ہونے پر عبدالحفیظ شیخ بیگ اٹھاکر روانہ ہوجائیں گے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس محمد قاسم خان نے سماعت کی۔