اسلام آباد(آن لائن)مسلم لیگ(ن) کے رہنما و سابق وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان نے اراکین کو یرغمال بنا کر اعتماد کا ووٹ لیا، حکومتی اراکین کو ایجنسیوں نے کل رات سے ہی یرغمال بنا لیا تھا،ان کے فون بند ہو گئے تھے،ایوان میں بیٹھے وزیراعظم اور اراکین کے چہرے دیکھیں تو لگتا تھا جیسے ماتم میں بیٹھے ہوں۔نجی
ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان نے 178 ووٹ لے لئے مگر یہ آزادانہ ووٹ نہیں تھے یہ انہوں نے اپنی پارلیمانی پارٹی کو یرغمال بنا کر اعتماد کا ووٹ لیا ہے اگر آپ ایوان کی کارروائی شروع ہونے کے بعد حکومتی ممبران کے چہرے دیکھیں ہوں تو ایسا لگتا ہے کہ جیسے وزیراعظم سمیت تمام اراکین ماتم پر بیٹھے ہوئے ہیں کیونکہ ان کو لگتا تھا کہ یہ جعلی سازی کی کارروائی کے اندر بیٹھے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ دو روز پہلے وزیراعظم کو شکست ہوئی اور وزیراعظم نے دعوی کیا تھا کہ سولہ اراکین بکے ہیں اور پھر الیکشن کمیشن کو وہ کہہ رہے ہیں بریفنگ لیں تو میں کہتا ہوں کہ ساری ایجنسیز تو وزیراعظم کو رپورٹ کرتی ہیں تو پھر فرض تو وزیراعظم کا بنتا تھا کہ وہ ایجنسیوں سے رپورٹ لیتے اور پہلے ان گندی مچھلیوں سے اپنی پارٹی کو صاف کرتے اور پھر اعتماد کاووٹ لیتے۔اگر وہ لوگ آپ کو اعتماد کا ووٹ دے دیں تو وہ بڑے پیارے، ایمانداراور دیانتدار ہیں اگر وہ خلاف ووٹ دے دیدیں اور آپ کے وزیرخزانہ کو مسترد کردیں تو پھر وہ چور، کرپٹ اور ضمیر فروش ہیں۔ ایک اور سوال پر انہوں نے کہاکہ یہ پورے ملک کو معلوم ہے کہ حکومتی اراکین کو ایجنسیوں نے کل رات سے ہی یرغمال بنا لیا تھا،ان کے فون بند ہو گئے تھے جیسے کے ڈسکہ
میں دھاندلی کے بعد الیکشن کمیشن کے عملے کو یرغمال بنا لیا گیا تھا اور اس کے بعد تمام انتظامیہ کے فون بند ہوگئے تھے۔عمران نیازی کسی این جی او کے وزیراعظم نہیں ہیں وہ ایک نیوکلیئر پاور کے وزیراعظم ہیں جس کی ایجنسیزبہت مضبوط ہیں تو وزیراعظم نے کیوں پتہ نہیں لگایا کہ ان کی خواتین اراکین کو کون فون کررہا تھا؟یہ سب
ڈرامے اور جھوٹ ہیں جو وہ کررہے ہیں۔ضمنی الیکشن میں چاروں صوبوں سے کوئی شکایت نہیں آئی صرف ایک سینیٹ کی نشست پر شکایت آئی ہے اور یہ نشست وہ حفیظ شیخ کی غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ہارے ہیں اور جب حکومتی وزیرخزانہ ہارگیا تو پھران کو شکایات یاد آگئیں۔عمران خان پورے الیکشن کے حوالے سے الیکشن
کمیشن کو چارج شیٹ کررہے ہیں وہ ایک نشست کی بات نہیں کررہے۔99فیصد سینیٹ کا انتخاب پر خان نے کوئی اعتراض نہیں کیا صرف ایک سیٹ پر اعتراض کیا۔جو معاشی پالیسیاں ہیں شبلی فراز نہیں بناتا بلکہ ملک کا وزیرخزانہ اور وزیراعظم کی ذمہ داری ہوتی ہے اور ان کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے سینیٹ میں ان کیخلاف ووٹ پڑے۔