لاہور (آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کا قطر کے ساتھ ایک معاہدہ ہوا ہے جس سے ہر سال ملک کو 30 کروڑ ڈالر کی بچت ہوگی اور آئندہ دس سالوں میں 3 ارب ڈالر کی بچت ہوگی، سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ منصوبے کے سنگ بنیاد پر خوشی ہے، اس سے کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا، والٹن ایئرپورٹ کوڈی
نوٹیفائی کیاجائیگا۔جمعہ کے روز لاہور میں گرین بزنس ڈسٹرکٹ کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہاکہ اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے میں خوشی ہورہی ہے ملک پر مشکل وقت آتا ہے تو اس سے سوچنے کے لیے پرانی سوچ سے ہٹ کر کچھ کرنا ہوتا ہے دس سالوں میں جتنے قرضے چڑھے اور معاشی بد انتظامی ہوئی اس کی وجہ سے مالی خسارہ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بڑھ گیا تھا اس کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی ہوئی اور مہنگائی میں اضافہ ہوا، یہ ہمیں وراثت میں ملے تھے ہم نے اپنی آمدنی بڑھانی ہے اور اپنے خرچ کو کم کرنا ہے، آمدنی نہیں بڑھی تو نہ ہم اپنے خرچ پورے کرسکتے ہیں اور نہ ہی قرضوں کی قسطیں ادا کرسکتے ہیں ہمیں پاکستان کی دولت کو بڑھانا ہے تاکہ ہم قرضے واپس کرنے کی قوت حاصل کرسکیں گرین بزنس ڈسٹرکٹ آمدنی کو بڑھانے میں مدد دے گا، اس کے پہلے مرحلے میں 1300 ارب روپے پیدا ہوں گے جس میں سے وفاقی حکومت کو ٹیکسز کی مد میں 250 ارب روپے ملیں گے جبکہ اس کے دوسرے مرحلے میں والٹن ایئرپورٹ کو ڈی نوٹیفائی کیا جائے گا جس سے یہاں اونچی عمارتیں قائم ہوسکیں گی۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں جدید شہر اوپر کی جانب جارہے ہیں، گلبرگ، فیروز پور روڈ وغیرہ معاشی حب بن سکتے ہیں اور یہاں اونچی عمارتیں
بن سکیں گی، لاہور پھیل رہا ہے اور اس کو روکنے کے لیے اونچائی کی جانب جانا پڑے گا لاہور کے پھیلنے سے پانی، سیوریج کے مسائل پیدا ہوگئے ہیں، سارا سیوریج نیچے جارہا، سرد موسم میں جب راوی سکڑتا ہے تو وہ بالکل ایک نالے کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔انہوں نے کہا کہ والٹن ایئرپورٹ ڈی نوٹیفائی ہونے کے بعد جب یہ سارے
کمرشلز اوپر جائیں گے تو اس سے تقریباً 6 ہزار ارب روپے اکٹھے کیے جائیں گے ایئرپورٹ شہر کے درمیان نہیں ہوتے، والٹن ایئرپورٹ کو علیحدہ جگہ دے دی گئی ہے چند لوگوں کو تحفظات ہیں کہ درخت کاٹے جائیں گے اور یہ منصوبے ماحول دوست نہیں ہوں گے، میں بتانا چاہوں گا کہ میں پاکستان کا سب سے بڑا ماحول دوست خود کو
سمجھتا ہوں پاکستان کی تاریخ میں سب سے پہلے ہم نے درخت لگانے کا منصوبہ تیار کیا تھا، بتانا چاہتا ہوں کہ کوئی درخت نہیں کاٹا جائے گا، اگر کسی درخت کو ہٹانا پڑا تو اسے ری لوکیٹ کردیں گے۔ہم سارے درخت اگانے کی نئی ٹیکنالوجیز کو یہاں استعمال کریں گے جب بھی کوئی ہاؤسنگ سوسائٹیز بنتی ہیں تو سب سے بڑی سرمایہ
کاری تارکین وطن پاکستانی کرتے ہیں، اس میگا پروجیکٹ پر بھی زیادہ تر توجہ تارکین وطن پاکستانیوں کا ہے اور اس کی وجہ سے پاکستان میں ڈالرز آئیں گے۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ پروجیکٹ سے تنخواہ دار طبقے کے گھر بنانے کے خواب کو پورا کرنے کی کوشش کی ہے، اس منصوبے میں 50 ہزار اپارٹمنٹس کا اعلان کیا گیا جو نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کے تحت ہے۔