لاہور (آن لائن) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ملک پر ایسا وقت آگیا ہے کہ حکمران غیر ملکی اداروں سے قرض ملنے پر خوشی کے شادیانے بجاتے ہیں ۔ آئی ایم ایف کی طرف سے پچاس کروڑ ڈالر کی نئی قسط کی منظوری مہنگائی کا ایک اور طوفان لائے گی ۔ وزیراعظم بتائیں کہ اپنے وعدوں کو یاد کر کے کیسا
محسوس کرتے ہیں ؟۔قرض نہیں لوں گا ، خود کشی کر لوں گا کہنے والے قوم کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہے۔وزیراعظم کا زراعت میں بہتری لانے کا لیکچر بھی قوم نے سن لیا ۔ ملک کے کروڑوں کسان پریشان ہیں ۔ چھوٹے کسانوں کی حالت ناقابل بیان ہے۔ ملک کا کسان ، دہقان اور نوجوان مایوسی کا شکار ہے ۔ سابقہ اور موجودہ حکمرانوں نے آنے والی نسلوں کو بھی مقروض کردیا۔ کراچی سے لے کر چترال تک عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ اندرون سندھ غریب رو رہے ہیں ۔ کراچی میں لاکھوں افراد کو پینے کا صا ف پانی تک میسر نہیں ۔ شہر گندگی کا ڈھیر بن چکاہے ۔ غریب عوام کا خون نچوڑ کر قرضوں کی قسطیں ادا کرنے والوں کو جلد حساب دینا ہوگا ۔ریفارمز کے بغیر شفاف الیکشن کا تصور مذاق ہے ۔ بلدیاتی الیکشن نہ کروا کر پی ٹی آئی اور پی پی کی صوبائی حکومتوں نے عوام دشمنی کا ایک اورثبوت دیا ۔ جماعت اسلامی کے اراکین گلی گلی میں قرآن و سنت کا پیغام پہنچائیں ۔ حق اور سچ کی فتح یقینی ہے ۔ قوم کی گردنوں پر دہائیوں سے مسلط ظالم اشرافیہ بری طرح ایکسپوز ہوگیا ۔ جماعت اسلامی ملک میں اسلامی انقلاب لائے گی ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے بدھ کی صبح جماعت اسلامی کراچی کے ذمہ داران سے گفتگو اور لاہور میں ایک عشائیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ عشائیہ میں معروف کرکٹر اور
قومی ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق سے بھی امیر جماعت کی ملاقات ہوئی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیا ل کیا گیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ زرعی مداحل کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔ ڈی اے پی اور یوریا کھاد کی بوری کی قیمت میں تیس سے چالیس فیصد اضافہ ہوا۔ زرعی مشینری پر ٹیکس کی وجہ سے قیمتوں
میں بے تحاشا اضافہ ہوا ۔ کسانوں کو ناقص بیج اور کھاد ملتی ہے ۔ پی ٹی آئی بتائے کہ اس نے ڈھائی برسوں میں زراعت کی بہتری کے لیے کیا قدم اٹھایا۔ انہوںنے کہاکہ قوم کا بال بال قرضوں میں جکڑا ہواہے جبکہ حکمران مزید قرض ملنے پر کامیابی کے دعوے کرتے پھرتے ہیں ۔ پی ٹی آئی کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے عوام بدحال
ہوچکے ہیں ۔ سابقہ حکمران بھی معیشت کی تباہی کے برابر کے ذمہ دار ہیں ۔امیر جماعت نے کہاکہ ترقی کا پہیہ الٹا گھوم رہاہے ۔تعلیمی ادارے پستی کی جانب گامزن ہیں ۔ یکساں نظام تعلیم نافذ کرنے کے دعوے تا حال پورے نہیں ہوئے ۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے مختص بجٹ میں بے تحاشا کمی کی گئی ۔ ہسپتالوں کی حالت ناقابل بیان ہے ۔ غریب
کو علاج کے لیے سینکڑوں میل سفر کر کے بڑے شہروں میں آنا پڑتاہے جہاں ان کاکوئی پرسان حال نہیں ہوتا ۔ لاکھوں پڑھے لکھے نوجوان بے روزگارگھوم رہے ہیں ۔ مزدوروں کو مزدوری نہیں ملتی ۔ انہوںنے کہاکہ سودی معیشت سے نجات قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کے ذریعے ہی ممکن ہے ۔ عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں ۔ اسلامی انقلاب کی منزل حاصل کر کے رہیں گے۔