اتوار‬‮ ، 27 جولائی‬‮ 2025 

اسلام آباد ہائی کورٹ واقعہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے بڑا اعلان کردیا

datetime 13  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ حملے کے روز جو یہاں آئے سب وکیل تھے ،باہر سے کوئی نہیں تھا ،آدھے سے زائدکو میں جانتا ہوں، ہم پروکلاء بحالی تحریک کے 90 شہدا کا قرض ہے، احتجاج کی ضرورت نہیں تھی،تحقیقات کیلئے پولیس کے سینئر افسر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائیگی۔ہفتہ کو چیف جسٹس اسلام آباد

ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں ہائیکورٹ حملے کے بعد وکلاکی پکڑ دھکڑ اور ہراساں کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں اور نہ ہی ہائی کورٹ پر حملے کے واقعے کو کسی صورت نظر انداز کیا جائے گا، آپ سب کو پتہ ہے وہ کون لوگ تھے جنہوں نے یہاں حملہ کیا، جو یہاں آئے تھے وہ سب وکیل تھے، باہر سے کوئی نہیں تھا آدھے سے زائد کو میں جانتا ہوں، جو مارچ لے کر آئے، وکلا کو مشتعل کیا اور جنہوں نے حملہ کیا سب اس میں شامل ہیں، میں نے خط لکھا ہے اب ریگولیٹر کی جانب دیکھ رہے ہیں وہ کیا کرتے ہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا دونوں بارکے صدورکوکہا تھا وہ یہاں آجائیں لیکن وہ یہاں نہیں آئے، جنہوں نے تقاریرکیں، جنہوں نے انہیں ابھارا، ان کی نشاندہی بار کرے۔انہوں نے کہاکہ ہم پروکلاء بحالی تحریک کے 90 شہدا کاقرض ہے، احتجاج کی ضرورت نہیں تھی،جب سے چیف جسٹس بنا ہوں تب سے کچہری کیلئے کام کر رہا ہوں۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ 70 سال سے کچہری کیلئے کچھ نہیں ہوا ،موجودہ حکومت نے ضلعی عدلیہ کی منتقلی کے لئے تیز تر انداز میں کام کیا ہے، اس حکومت نے پی ایس ڈی پیسے کچہری منتقلی فنڈز کی منظوری دی ہے، کام شروع ہونیوالا ہے، ہم توقانون ہی کاراستہ اختیارکرسکتے ہیں، حکومت ڈسٹرکٹ کمپلیکس پرکام کر رہی ہے۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ڈسٹرکٹ کورٹس کی منتقلی میں کوئی رکاوٹ نہیں آنی چاہیے ، اسسلسلے میں کنسلٹنٹ بھی ہائیر کیا جا چکا ہے، موجودہ حکومت خاص طور پر وزیراعظم اور وفاقی کابینہ تعریف کے قابل ہیں۔ ہائی کورٹ نے چیف کمشنر کو حکم دیا کہ وہ بار کو تحریری آگاہ کریں ڈسٹرکٹ کورٹس منتقلی کا کام کہاں تک پہنچا۔سماعت کے دوران اسلام آباد پولیس کیجانب سے جے آئی ٹی بنانے کی تجویز دی گئی جس پر چیف جسٹس نے کہا پولیس کے سینئر افسر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی جائے جو ملوث وکلاء بالکل واضح ہیں ان کو پولیس پکڑے اور قانون نے مطابق کارروائی کرے اس معاملے پر جو مشتبہ تھے ان سے متعلق جے آئی ٹی بار سے پوچھ لے، اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار اور ہائی کورٹ کے صدور ملوث وکلا کی نشاندہی کریں۔

موضوعات:



کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…