اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سیہون شریف کے معطل سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو کو اختیارات کے ناجائز استعمال پر نوکری سے برطرف کر دیا گیا۔رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو
کسی بھی سرکاری محکمے میں نوکری نہیں کر سکیں گے۔یاد رہے 14 جنوری 2020 کو سابق جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو پر عدالت چیمبر میں لڑکی نے جنسی زیادتی کا الزام لگایا تھا۔سندھ ہائیکورٹ نوٹس لیتے ہوئے 18 جنوری 2020 کو سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز کو معطل کر دیا تھا جس کے بعد سیہون شریف پولیس سٹیشن میں لڑکی کی مدعیت میں سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ایک سال بعد سندھ ہائیکورٹ نے معطل سول جج اینڈ جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو کو نوکری سے برطرف کرنے کا حکم جاری کر دیا۔واضح رہے کہ متاثرہ لڑکی نے سول جج امتیاز بھٹو پر الزام لگایا تھا کہ جج نے 13 جنوری کو اپنے چیمبرمیں اْسے زیادتی کا نشانہ بنایا جس کے بعد 22 جنوری کو سیہون کے جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔مقدمے میں نامزد ملزم جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز بھٹو عبوری ضمانت پر تھے، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی شیخ
کے نوٹس پر جج امتیاز شیخ کو معطل کردیا گیا تھا۔ سیہون میں جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز حسین بھٹو کے ہاتھوں مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بننے والی 18 سالہ سلمیٰ بروہی نے اپنا ویڈیو بیان ریکارڈ کرا یا تھا،لڑکی نے مزید کہا کہ جج نے اپنے کمرے میں پوچھا کہ والدین کے ساتھ رہنا
چاہتی ہو یا شوہر کے ساتھ۔جج کو بتایا کہ شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں اس پر جج نے مجھے زیادتی کا نشانہ بنایا اور کہا کہ شوہر کے پاس جانے کا یہی راستہ ہے۔خاتون نے کہا کہ جج نے مجھے دھمکی دی اور کہا کہ اگر تم نے شوہر کو بتایا تو اس کے ساتھ برا ہو گا اور میں تمہیں شوہر کے ساتھ جانے کے بجائے والد کے ساتھ بھیجوں گا۔ اگر تو اپنے شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہو تو جو میں کر رہا ہوں اس میں میرا ساتھ دو۔کیونکہ شوہر کے پاس جانے کا صرف یہی طریقہ ہے۔