اسلام آباد، کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک، آن لائن)لاہور میں چلنے والی اورنج لائن میٹرو ٹرین کے 100 روز مکمل ہوگئے۔ اورنج ٹرین حکومت کو 14 کروڑ روپے کے خسارے کا باعث بنی ہے۔روزنامہ نوائے وقت کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ 100 روز میں 72 لاکھ افراد نے سفر کیا جن
سے کرائے کی مد میں 28 کروڑ 80 لاکھ سے زائد کی آمدن ہوئی۔ جبکہ اتھارٹی کی جانب سے بجلی کا بل 30 کروڑ اور ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں 12 کروڑ روپے ادا کیے گئے۔ 24 اکتوبر سے چلنے والی اورنج لائن ٹرین میں صرف 40 فیصد لوگ سفر کر رہے ہیں۔ خسارے میں جانے کی ایک وجہ 11 فیڈر روٹس پر 180 بسوں کا نہ چلنا بھی ہے۔ کیونکہ اس کی وجہ سے مسافروں کو اورنج ٹرین سٹیشن تک پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کے جنرل منیجر آپریشنز عزیر شاہ نے بتایا کہ اس وقت اوسط 73 ہزار مسافر سفر کر رہے ہیں۔ ریونیو حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ہم نے کہا تھا اس کا کرایہ 30 روپے رکھا جائے۔دوسری جانب کراچی سٹی سے اورنگی اسٹیشن تک سرکلرریلوے کی آزمائشی ٹرین کا سفر کامیاب رہا جس کے بعد کے سی آر کو سٹی سے اورنگی اسٹیشن تک توسیع دے دی گئی۔تفصیلات کے مطابق کراچی سٹی سے اورنگی ٹریک کو کے سی آر آپریشنل ٹریک کا حصہ بنا
دیا گیا۔ کراچی سٹی سے اورنگی 14کلومیٹر ٹریک پر8اسٹیشن اور12 پھاٹک ہیں۔ کے سی آر 1 اپ اورنگی اسٹیشن سے شام4 بجکر16 منٹ پرروانہ ہوگی۔ کیسی آرمنگھوپیر، سائٹ، شاہ عبدالطیف اور بلدیہ سے گزرے گی۔کے سی آرٹرین لیاری اور وزیرمنشن اسٹیشن سے ہوکرسٹی اسٹیشن پہنچے گی۔
سٹی اسٹیشن پہنچنے کے بعد ٹرین معمولی روٹ کے مطابق دھابیجی پہنچے گی۔ کے سی آر 2 ڈاؤن صبح 10:10 پر اورنگی اسٹیشن پہنچے گی۔ کے سی آر ٹرین کا اورنگی سے دھابیجی تک مجموعی طور پر74کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔ٹرین 5 کوچز پر مشتمل ہے مجموعی گنجائش 500 مسافروں
کے آرام دہ سفر کی ہے۔دریں اثنا صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) پشاور کی بس میں سفر کیا۔ایوان صدر کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بی آر ٹی پشاور کی بس میں سفر کیا
اور ایک اسٹاپ سے دوسرے اسٹاپ تک پہنچے۔صدر مملکت نے بس میں موجود مسافروں سے گفتگوکی۔ صدر مملکت کو اپنے درمیان دیکھ کر شہری خوش نظر آئے جبکہ بعض شہریوں نے ان کے ساتھ سیلفیاں بھی بنوائیں۔صدر مملکت نے ٹرانسپورٹ سے متعلق انتظامات کے بارے میں دریافت کیا جس پر مسافروں نے BRT کی سروس پر اطمینان کا اظہار کیا ۔