اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)لاہور میں اربوں روپے کی لاگت سے چلنے والی اورنج لائن ٹرین کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگ گیا۔ کیونکہ ڈیرہ گجراں سے علی ٹائون ٹھوکر نیاز بیگ کے درمیان فراٹے بھرنے والی اورنج ٹرین میں بہت کم مسافر سفر کر رہے ہیں۔روزنامہ نوائے وقت میں
شہزادہ خالد کی شائع خبر کے مطابق روزانہ سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد لگائے گئے تخمینہ کے مقابلے میں آدھی بھی نہیں ہے۔ اورنج ٹرین بجلی سے چل رہی ہے اور کروڑوں روپے بجلی کے بل کی نذر ہو رہے ہیں۔ میٹرو بس لاہور کی مد میں 1 ارب 13 کروڑ روپے سالانہ جبکہ اورنج لائن ٹرین کے اخراجات 5 ارب روپے سالانہ کے قریب ہیں۔ اس طرح دونوں منصوبوں کی مد میں مجموعی طور پر 23 ارب روپے کے نقصان کے مقابلے میں حکومت کو صرف 5 ارب روپے کی آمدنی کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق لاہور میں اورنج لائن ٹرین نے پہلے ہی ماہ شدید نقصان اٹھایا جو تاحال جاری ہے۔ ماس ٹرانزٹ کمپنی صفائی کی مد میں سالانہ 43 کروڑ 26 لاکھ روپے خرچ کرے گی۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کو چلانے کے لئے سالانہ 5 ارب 62لاکھ روپے کی سبسڈی دی گئی ہے۔ اورنج لائن میٹرو ٹرین نے پاکستان کی پہلی الیکٹرک ٹرانسپورٹ ہونے کا اعزاز توحاصل کر لیا لیکن پہلے ہی ماہ میں اورنج لائن ٹرین کو سات کروڑ کا
بجلی کا بل آ گیا۔ اورنج ٹرین پر تقریبا ًاڑھائی لاکھ مسافر روزانہ سفر کرنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے لیکن ایک لاکھ بھی سفر نہیں کر رہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ اورنج ٹرین اسی طرح چلتی رہی اور آمدن اخراجات کے مقابلے میں انتہائی کم رہی تو اس کے مستقبل پر سوالیہ نشان ضرور لگے گا۔