لاہور (این این آئی) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت نے کشمیر پر صدی کا سب سے بڑا یوٹرن لیا، انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ساز باز کر کے خطہ کو نئی دہلی کے حوالے کردیا گیا ، کشمیر کی روح آزادی کو پامال کرنے والی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے ، حکمران کشمیریوں کے ساتھ مخلص
ہیں توبھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کریں، حکومت کی خارجہ اور داخلہ پالیسیاں ناکامیوں کی طویل داستان ہیں۔ پی ٹی آئی کے دور میں کارخانے بند اور لنگر خانے تعمیر ہو رہے ہیں ۔ عوام کو روزگار فراہم کرنے والی فیکٹریاں ویران ، کاروبار حکومت چلانے کے لیے آرڈی نینس فیکٹری بھر پور طریقے سے ان ایکشن ہے ۔قرضوں کا پہاڑ قوم کے سرپر لاد دیا گیا ۔ حکومت جائے گی تو کارپٹ کے نیچے سے گند صاف کرنے کو شاید دہائیاں لگیں ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن کو حکومتوں اور اداروں کے تسلط سے آزاد کیا جائے ۔براڈ شیٹ پر حکومتی کمیٹی نامنظور ، سپریم کورٹ ایکشن لے ۔ 31 جنوری کو سرگودہا جلسے میںاگلا لائحہ عمل دیں گے ۔ تین فروری کو اسلام آباد میں قومی کشمیر کانفرنس منعقد ہو گی ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکاء سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پی ڈی ایم نے الیکشن کمیشن کے سامنے جلسہ کے دوران ادارہ کو مضبوط بنانے کے لیے کوئی بات نہیں کی نہ ہی انکے جلسوں میں اسلامی نظام کے لیے کوئی بات کی جاتی ہے ۔ جماعت اسلامی کی جدوجہد کا پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی لڑائی سے کوئی لینا دینا نہیں ۔ہمارا ایجنڈا حقیقی احتساب کا ہے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن ایک خود مختار
اور مضبوط ادارہ ہو۔ گلگت بلتستان کے الیکشن کے دوران پی ٹی آئی نے وہی طریقہ کار اپنایا اور اسی طرح سرکاری وسائل کا استعمال کیا جس طرح ماضی میں کیا جاتا رہا ۔ اس سے یہ ثابت ہوتاہے کہ جب تک الیکشن کمیشن مضبوط نہیں ہوگا اور الیکشن ریفارمز نہیں ہوں گی ، ملک میں جمہوریت مضبوط نہیں ہوسکتی ۔ انہوں نے
کہاکہ بدقسمتی سے پی ٹی آئی نے 950 دنوں میں اداروں میں ریفارمز متعارف کروانے اور عوامی فلاح و بہبود کا ایک منصوبہ بھی تشکیل نہیں دیا ۔ پارلیمنٹ ویران پڑی ہے اور ملک کو آرڈ ی نینسز کے ذریعے چلایا جارہاہے ۔ ایسے معلوم ہوتاہے کہ وزیراعظم ہائوس میں آرڈی نینس فیکٹری قائم ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم نے
قبائلی عوام سے کیا گیا ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا ۔ علاقہ کی ترقی کے لیے ایک ہزار ارب کا اعلان کیا گیا جو صرف کاغذوں تک محدود رہا ۔ فاٹا میں لوگ اٹھائے جارہے ہیں ۔ کاروبار بند ،نوجوان بے روزگار اور غربت نے ڈیرے جما رکھے ہیں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت نے کشمیریوں کے ساتھ غداری کی ۔ انٹر نیشنل
اسٹیبلشمنٹ سے ساز باز کر کے کشمیر کو نئی دہلی کے حوالے کردیا گیا ۔وزیراعظم لفظی جادوگری سے کام لے رہے ہیں۔ گلگت بلتستان کو صوبہ بنا کر کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر میں لاک ڈائون سترہ ماہ سے جاری ہے مگر ہماری حکومت اور عالمی طاقتیں خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہیں۔ بھارت کے
ساتھ ہر قسم کے تعلقات فوری منقطع کیے جائیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی مسئلہ کشمیر پر خاموشی اور وزیراعظم کے یوٹرن پر پاکستانی ہی نہیں ، پوری دنیا بھی حیران ہے ۔ کشمیر پر ٹرمپ کو ثالثی کا کہا گیا مگر وہ پوری دنیا کے سامنے بے وقار ہو کر رخصت ہو گیا۔کشمیر کی آزادی کا سودا کرنے اور سازشیں کرنے والے بھی
بے توقیر ہوں گے۔ جماعت اسلامی نے کشمیر کے مسئلہ کو از سر نو قومی اور بین الاقوامی طور پر بھر پور طریقے سے اجاگر کرنے کا فیصلہ کیاہے کیونکہ اب اس حکومت سے یہ توقع نہیں کہ کشمیریوں کا کیس لڑ سکے ۔ اس سلسلے میں ہم اسلام آباد میں تین فروری کو کشمیر کانفرنس کا انعقاد کر رہے ہیں جس میں تمام سیاسی جماعتوں
کو مدعو کیاجائے گا ۔ 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پورے ملک میں جلسے اور ریلیاں نکالی جائیں گی ۔ کشمیر کے مسئلہ کو بھر پور طریقے سے اجاگر کرنے کے لیے انہوںنے انتظامی ، سیاسی اور میڈیا کمیٹیوں کی تشکیل کا اعلان کیا ۔ سیکرٹری جنرل امیر العظیم ، نائب امیر لیاقت بلوچ اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف
بالترتیب کمیٹیوں کے سربراہ ہوں گے ۔ایک سوال کے جواب میں امیر جماعت نے کہاکہ جوبائیڈن انتظامیہ سے خیر کی امید رکھنا عبث ہے اور ایسے لوگ جو امریکہ کی نئی انتظامیہ سے امیدیں لگا کر بیٹھے ہیں ، انکی امید جلد مایوسیوں میں تبدیل ہو جائیں گی ۔ اوبا ما ہو ،ٹرمپ ہو یا جوبائیڈن آئے ، امریکہ کی کشمیر اور فلسطین پر پالیسی تبدیل نہیں ہوگی ۔ اسلامی دنیا کے وسائل پر قبضہ جمائے رکھنا واشنگٹن کی پالیسیوں اولین ترجیح ہے۔