لاہور (آن لائن) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ گزشتہ برس مافیاز نے خوب مال کمایا اب بھی ان کا راج ہے۔ پی ٹی آئی سے بہتری کی توقع خام خیالی ، عوام اب وزیراعظم کے وعدوں اور دعوؤں پر ایک لمحے کے لیے بھی اعتماد کرنے کو تیار نہیں۔ کیا مختلف سیاسی پارٹیوں اور ڈکٹیٹر کی ٹیم سے مستعار لئے گئے
وزراء سے بہتری کی امید کی جاسکتی ہے؟ حکومت اسی دن ناکام ہو گئی تھی جس روز گھاٹ گھاٹ کا پانی پینے والے اس میں وزیر اور مشیر بن گئے۔وزیر اعظم نے حکومت کا آغاز ہی اپنے نظریہ کی نفی اور یوٹرن سے کیا۔سونامی اب ناکامی ، بدنامی کے بعد بے رحمی کا نشان بن چکا ہے۔ بھارتی اینکر کی واٹس ایپ لیک سے انڈیا کا شرمناک چہرہ ایک دفعہ پھر پوری دنیا کے سامنے آگیا۔ عالمی برادری پلوامہ ڈرامہ کا نوٹس لے۔ پاکستانی حکمران نئی دلی کے خلاف مدافعانہ حکمت عملی تبدیل کرکے مودی کو اسی کی زبان میں جواب دیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میںملتان سے تعلق رکھنے والے مختلف سیاسی پارٹیوں کے سابقہ امیدواران سے ملاقات میں کیا ۔ اس موقع پر رانا ساجد اسماعیل ، رائے سلیم کھرل ، آصف علی راجپوت نے جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان ، جس کاسراج الحق نے خیر مقدم کرتے کہاکہ جماعت اسلامی ایک مکمل جمہوری ، نظریاتی اور پروگریسو جماعت ہے جس کے دروازے ہر کسی کے لیے کھلے ہیں ۔ ملک کے لیے جماعت اسلامی ہی بہترین آپشن ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت نے عوام پر مہنگائی کے پہاڑ توڑ دئیے۔سال کے آغاز پر ہی پٹرولیم مصنوعات اور بنیادی عوامی ضرورت کی اشیاء میں اضافہ کر دیا اور یہ سب کچھ آئی ایم ایف کے فرمودات کی تابعداری کا نتیجہ ہے
جس سے حکومت قرض کی اگلی قسط کے حصول کے لیے ترلے لے رہی ہے۔ ایک طرف جناب وزیراعظم خوشحالیوں اور کامیابیوں کی نویدیں سنا رہے ہیں دوسری طرف غیر ملکی اداروں ، ممالک اور کمپنیوں تک سے قرض پر قرض لیا جارہا ہے۔ ادارے تباہ ہوگئے اور عوام سڑکوں پر ہیں۔ پی آئی اے ملک کا فخر تھی ماضی کی
حکومتوں نے اس کی اینٹ اینٹ اکھاڑی موجودہ حکومت نے پوری عمارت کو ہی زمین بوس کردیا۔ اب ہمارے طیاروں کو بھی باہر روک لیا جاتا ہے۔ امیر جماعت نے کہا کہ پی ٹی آئی سے تبدیلی کی توقع عبث ہے۔ عوام اب وزیراعظم کے دعوؤں پر پریشان ہو جاتے ہیں کہ خدانخواستہ کوئی نئی آفت آسکتی ہے۔ پچھلے برس وزیراعظم اور
ان کی ٹیم نے دعوے کیے تھے کہ خوشحالی آئے گی۔ پاکستان کی تاریخ میں شاید سب سے زیادہ بحران اور سکینڈلز پچھلے برس ہی آئے۔اس سال کے آغاز پر وزیراعظم نے پھر اسی خوشحالی کا دعویٰ کیا ہے عوام فکر مند ہیں کہ اب خدانخواستہ مزید کس امتحان سے گزرنا پڑے گا۔ قوم جان چکی ہے کہ یہ حکومت جو مختلف پارٹیوں اور ماضی
کے ڈکٹیٹر سے مستعار لیا گیا سیٹ اپ ہے سے بہتری کی کوئی توقع نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے سوال کیا کہ ملک کو ایڈہاک بنیادوں پر کب تک چلایا جا سکتا ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت کی نالائقی، نااہلی، عوام دشمنی اور جھوٹ پوری طرح آشکار ہو گئے۔ موجودہ سیٹ اپ بھی ماضی کا تسلسل ہے۔ اب حکمرانوں کو مزید
ڈھیل نہیں دیں گے۔قرآن و سنت کی روشنی میں بننے والی حکومت ہی عام آدمی کے حقوق کا تحفظ کر سکتی ہے۔ جماعت اسلامی کی جدوجہد نظام کو تبدیل کرنے کے لیے ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ بھارت کی پلوامہ دھماکے میں اپنے فوجیوں کی ہلاکت کاپاکستان پر الزام لگانے کا بھانڈا بیچ چوراہے پھوٹ گیا ۔ حکومت پاکستان کو
چاہیے کہ بھارت کے پاکستان کے خلاف گھنائونے الزامات لگانے والی مودی سرکار کے خلاف اقوام متحدہ ، سلامتی کونسل اور دنیا بھر کے سفارت کاروں کو آگاہ کرے اور وزارت خارجہ اس حوالے سے پاکستان میں تعینات غیر ملکی سفیروں کو اس کی تفصیلات سے آگاہ کرے، یہ پاکستان کے لیے بہت اچھا موقع ہے ۔انہوں نے کہاکہ
بھارت کی پاکستان کے خلاف ہر معاملے میں ہرزہ سرائی چور مچائے شور کے مترادف ہے ۔ بھارت جہاں مقبوضہ کشمیر میں مظلوم و محصور کشمیریوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنا رہاہے ، وہیں خود بھارت کے اندر مسلمان ، سکھ ، نچلی ذات کے ہندئوں کے خلاف مظالم ڈھائے جارہے ہیں ۔ عالمی برادری کو اس کا بھی نوٹس لینا چاہیے ۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں اقوام عالم کو مقبوضہ کشمیر سمیت بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کی لمحہ بہ لمحہ رپورٹس دی رہی ہے ۔