ہفتہ‬‮ ، 08 فروری‬‮ 2025 

جیل میں قیدیوں کو ایسا کھانا دیا جاتا ہے جو کتے بھی نہ کھائیں ، سالن میں سے خون کی بوآتی تھی، گھی بھی نہیں ڈالا جاتا، جعلی قیدی عبداللہ شرکے سنسنی خیز انکشافات

datetime 18  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی) سندھ ہائی کورٹ نے جعلی قیدی سے متعلق کیس نمٹا دیا اور ریمارکس دئیے کہ جعل سازی کرنیوالاکسی معاوضے کاحقدارنہیں ہوسکتا۔جمعہ کوسندھ ہائی کورٹ میں جعلی قیدی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ڈی آئی جی سکھرکی انکوئری رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ محراب شر کی جگہ عبداللہ شر کو رکھنے سے پراسکیوشن کا کیس کمزور

ہوگیا۔عدالت کوبتایا گیا کہ ملزم محراب شر نے گرفتاری دے دی جبکہ جعلی یا نقلی ملزم عبداللہ شر تھا۔ عبداللہ شر کو جعلی ملزم ہونے کے باوجود تین برس قید میں رکھا گیا۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ برطرف ہونے والے 17 ہیڈ کانسٹیبل،کانسٹیبل و دیگر اہلکار شامل ہیں اوربرطرف پولیس اہلکاروں نے بحالی کے لیے عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔ عدالت نے برطرف اہلکاروں کو متعلقہ قانونی فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ ریکارڈ پر موجود ہے کہ پولیس نے عبداللہ شر کو گرفتار نہیں کیا اور اس نے جعلی شناختی کارڈ بنواکرخود گرفتاری دی۔ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ پولیس اہلکاروں کو15دسمبر کوشوکازجاری کیا،16کو برطرف کردیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ جعلی ملزم کو قید میں رکھنے پر تمام متعلقہ پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور معاوضہ ادا کیا جائے۔عدالت نے برطرف اہلکاروں کو متعلقہ قانونی فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عبداللہ شر خود ہی نادرا کے دفتر گیا اورخود محراب شر کے نام سے جعلی شناختی کارڈ بنوایا اور خود ہی گرفتاری دی اور جیل جانے کے بعدعبداللہ نے کہاکہ وہ محراب شرنہیں ہے،پولیس اہلکاروں کا کوئی قصور نہیں ہے۔ایڈوکیٹ جنرل نے کہاکہ ملزم معاوضہ کا حق دار نہیں ہے بلکہ جعلسازی پر اس کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے۔عدالت نے فیصلہ کیا کہ جعل سازی کرنیوالاکسی

معاوضے کاحقدارنہیں ہوسکتا، عدالت نے جعلی قیدی سے متعلق کیس نمٹا دیا۔سکھر جیل میں جعلی قیدی بن کر تین سال گزارنے والے عبداللہ شر نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جیل میں قیدیوں کو ایسا کھانا دیا جاتا ہے جو کتے بھی نہ کھائیں ، سالن میں سے خون کی بوآتی تھی، گھی بھی نہیں ڈالا جاتا۔انہوں نے کہاکہ میں ان پڑھ آدمی ہوں مجھے پتہ ہی نہیں تھا کہ کیا ہوگا، مجھے سارے

چکروں کا کچھ پتہ نہیں، مجھے ساتھ لے جایا گیا اور کارڈ ہاتھ میں تھما دیا گیا۔عبداللہ شر نے کہاکہ اگر کوئی جیل بھیجنا چاہتا ہے تو مجھے بھیج دے، میرے جیسے لوگوں کی زندگی جیل کے اندر یا باہر ایک جیسی ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے لیے کہتے ہیں کہ میں نے شادی کی لالچ میں سب کچھ کیا ہے، جیل جانے سے پہلے میری بیوی تھی، ہمارا گھر تھا، جیل سے واپسی پر گھر بھی نہیں

رہا اور بیوی بھی لاپتہ ہے۔انہوں نے کہاکہ میں ایک جانور کی طرح زندگی گزار رہا ہوں، پولیس اب محراب شر کو کیوں نہیں پکڑ رہی، مجھے پولیس والے سکھر سے لے کر آئے ہیں، 3 سال تک ہر عدالت میں چیختا رہا۔عبداللہ شر نے کہا کہ میری بات پرعدالتوں نے انکوائری اس وقت کیوں نہیں کروائی،میں پہلے شادی شدہ تھا اور اس کا ثبوت بھی ہے، سکھر جیل

میں جعلی قیدی قائم شر17 برس سے ہے اس کی کوئی انکوائری نہیں کروا رہا ہے۔واضح رہے کہ عبداللہ نامی شخص کو جعلی دستاویزات بنا کر تین سال تک جیل میں قید رکھا گیا۔پولیس رپورٹ کے مطابق گھوٹکی پولیس نے عبداللہ نامی شہری کو محراب شرکے نام سے تین سال جیل میں رکھا، اصل ملزم محراب شر کئی مقدمات میں مفرور تھا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…