لاہور( این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے قرآن مجید کو لازمی تعلیم قرار دینے کیلئے انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ آئندہ تعلیمی سال سے قرآن مجید کو لازمی مضمون کے طور پر لیا جائے، ہم یہ چاہتے ہیں کہ قرآن مجید کو علیحدہ مضمون کا درجہ دیا جائے۔
اس کے نمبر لگانے ہیںیا نہیں وہ حکومت کی مرضی ہے۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے التمش سعید کی انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی ۔دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس ،چیئرمین پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ لیفٹیننٹ جنرل (ر)محمد اکرم سمیت دیگر افسران عدالت پیش ہوئے ۔فاضل عدالت نے حکم دیا کہ چیف سیکرٹری، سیکرٹری تعلیم، چیئرمین ہائر ایجوکیشن 24 دسمبر قرآن کو لازمی مضمون قرار دینے کا تحریری بیان دیں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ عدالت جو ہدایات دے گی کابینہ اس کے مطابق پالیسی سازی کر دے گی۔ فاضل عدالت نے کہا کہ آپ کیسی بات کر رہے ہیں؟ اگر آپ عدالت میں بیان نہیں دینا چاہتے تو ہم وزیراعلی کو طلب کر لیتے ہیں، آپ کی بات سے لگتا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی رائے نہیں مانی جاتی۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ نہیں ایسی کوئی بات نہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ کابینہ کی منظوری کے بغیر قرآن لازمی مضمون کی پالیسی
سازی ممکن نہیں، عدالت قرآن کو لازمی مضمون بنانے سے متعلق ہدایات جاری کرے تو اس کے مطابق کابینہ منظوری دے گی۔ فاضل عدالت نے کہا کہ اگر آپ کی ایڈوائس پر عمل نہیں ہو رہا تو پھر ہم وزیراعلی کو بلا سکتے ہیں، ہم یہ چاہتے ہیں کہ قرآن مجید کو علیحدہ مضمون کا درجہ دیا جائے۔
اس کے نمبر لگانے یا نہیں لگانے وہ آپ کی مرضی ہے، آئندہ تعلیمی سال سے قرآن مجید کو لازمی مضمون کے طور پر لیا جائے۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ نوجوان بچوں کو قرآنی تعلیمات دے کر معاشرے کو مزید بہتر کیا جا سکتا ہے، کمپلسری ٹیچنگ آف ہولی قرآن ایکٹ 2017 منظور
کیا گیا گیا، ایکٹ کے تحت قرآن پاک کی تعلیم کو تمام سکولز کے نصاب میں شامل کیا جانا تھا، تین سال گزرنے کے باوجود پنجاب کمپلسری ٹیچنگ ہولی قرآن ایکٹ پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا، قرآن پاک کو تعلیمی اداروں میں نصاب کا حصہ بنانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔
ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے 25 ستمبر کو درخواست مسترد کر دی، استدعا ہے سنگل بنچ کی درخواست مسترد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر تعلیمی اداروں میں قرآن پاک کی تعلیمات کو نصاب کا لازمی حصہ بنانے اورپہلی سے پانچویں جماعت تک ناظرہ قرآن جبکہ چھٹی سے 12ویں کلاس تک قرآن پاک کو ترجمہ کے ساتھ نصاب کا حصہ بنانے کا حکم دیا جائے۔