راولپنڈی (آن لائن)وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کا نوٹس لینے اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں فوری کنٹرول کے واضح احکامات کے باوجودضلعی انتظامیہ مہنگائی کنٹرول کرنے میں مکمل ناکام ہو گئی پرائس کنٹرول مجسٹریٹوں اور مارکیٹ کمیٹی کی مبینہ ملی بھگت سے پھلوں اور سبزیوں سمیت تمام اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں ہوشربا
اضافے کے ساتھ مارکیٹ میں غیر معیاری اشیا کی ریل پیل ہو گئی سفید کیمیکل ملی چینی اور دودھ کی قیمت110روپے دہی 120روپے کلواور ملاوٹ شدہ غیر معیاری آٹے کی قیمت75 روپے فی کلو گرام تک پہنچ گئی پرچون فروشوں نے پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میںمزید 30سے50فیصد خود ساختہ اضافہ کر دیا گرانفروشی کے خلاف کاروائیاں مضافاتی دیہی علاقوں تک محدود رکھنے کے ساتھ بند کمروں میں اجلاسوں اور فوٹو سیشن تک محدود ضلعی انتظامیہ ، کنزیومر کونسل اورمارکیٹ کمیٹی اپنے ہی جاری کردہ نرخوں پر عملدرآمد میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی اس وقت مارکیٹ میں چھوٹا گوشت 800روپے کی سرکاری قیمت کی بجائے 1150سے1200روپے فی کلو ،بڑا گوشت 400روپے کی سرکاری قیمت کی بجائے650سے700 روپے فی کلو گرام ،ڈالڈا کوکنگ آئل 250روپے فی لٹر ،ٹماٹر کی سرکاری قیمت 115روپے فی کلو گرام کی بجائے160سے180روپے فی کلو گرام تک پہنچ گئی گاجر 50روپے کی بجائے80سے100روپے فی کلو گرام ،چائنہ تھوم (لہسن) 190روپے فی کلو کی بجائے 300روپے سے350روپے فی کلو گرام لیموں کی بجائے کھٹیاں96روپے فی کلو گرام ، 160روپے ،مٹر150روپے کی بجائے 250روپے کلو ،گھیا کدو60 سے 80 روپے فی کلو گرام ، آلواور پیاز100روپے فی کلو گرام فروخت ہو رہا ہے اسی طرح
دیگر تمام اقسام کی سبزیوں کی قیمتوں میں بھی30 سے 50 فیصد اضافہ کر دیا گیا ہے جبکہ پھلوں کی قیمتوں میں اضافے کے تحت مختلف اقسام کے سیب 75سے 120روپے کے مقررہ نرخوں کی بجائے 150سے300روپے فی کلو گرام ،انار140 سے 160 روپے فی کلو گرام کی بجائے 200سے350روپے کلوگرام، انگور 160سے 240روپے کی بجائے 240 سے 350 روپے
فی کلواور کیلا40 سے70روپے فی درجن سرکاری نرخوں کی بجائے 150سے 200روپے فی درجن فروخت کیا جا رہا ہے جبکہ مارکیٹ کمیٹی کی جانب سے بیشتر سبزیوں اور پھلوں کے سرکاری ریٹ جاری ہی نہیں کئے جاتے اور نہ ہی کریانہ و جنرل سٹور کو ریٹ لسٹیں آویزاں کرنے کا پابند بنایا جاتا ہے جس سے پرچون فروش من مانے نرخوں پر اشیا فروخت کر رہے ہیں یہاں یہ امر
قابل ذکر ہے یہاں دیئے گئے ریٹ ضلعی انتظامیہ کی نگرانی میں مارکیٹ کمیٹی کی جانب سے درجہ اول کے پھلوں اور سبزیوں کے لئے جاری کئے جاتے ہیں لیکن پرچون فروش من مانے اور مہنگے داموں میں شہریوں کو غیر معیاری اور گلی سڑی سبزیاں اور پھل مکس کر کے فروخت کرتے ہیں اس حوالے سے شہریوں نے’’ آن لائن‘‘ کو بتایا کہ مارکیٹ کمیٹی کی جانب سے جاری
سرکاری لسٹ دوپہر12بجے دکانداروں کو فراہم کی جاتی ہے اس دوران سبزی و پھل فروش مرضی کے نرخوں سے اپنی دیہاڑیاں لگا لیتے ہیں جبکہ سرکاری ریٹ لسٹوں پر دیئے گئے تال فری نمبر پر شکائیت خود کو ایک نئی اذیت میں مبتلا کرنے کے مترادف ہے اگر مارکیٹ کمیٹی کو قیمتوں کے حوالے سے شکائیت کی جائے تو وہ ریٹ لسٹ پر دیئے گئے ٹول فری پر نمبر پر رابطے کا
مشورہ دے کر فون بند کر دیتے ہیں جبکہ ٹول فری نمبر پر طویل انتظار(ہولڈ)کے دوران میوزک سننے کے بعد شہری تنگ آکر خود ہی کال بند کرنے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور اگر خوش قسمتی سے کال اٹینڈ ہو جائے تو اس پر کوئی کاروائی نہیں کی جاتی نہ ہی شکائیت کنندہ کو اس میں کسی قسم کی پیش رفت سے
آگاہ کیا جاتا ہے شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب ، کمشنر اور ڈپٹی کمشنرراولپنڈی سے مطالبہ کیا ہے کہ گنجان شہری علاقوں میں خود ساختہ طور پر بڑھائی گئی قیمتوں کا از خود جائزہ لیں مہنگائی کا سبب بننے والے پرچون فروشوں کے ساتھ غفلت کے مرتکب ضلعی انتظامی افسران کے خلاف کاروائی کا حکم دیں ۔