لاہور (آن لائن) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اختیارات کہاں ہیں، آٹھ سو دنوں میں کسی کو پتا نہیں چل سکا ۔وزیر اعظم آٹھ سو دنوں سے ایک ہی تقریر کر رہے ہیں کہ’’ نہیں چھوڑوں گا ‘‘۔اس وقت ملک میں غیر یقینی کی صورتحال ہے ۔قومی اسمبلی اور سینیٹ میں بیٹھے لوگ اربوں کھربوں پتی ہیں انہیں غریبوں کے مسائل کا پتہ ہے نہ ان سے کوئی سروکار۔90
فیصد غریب عوام کی نمائندگی ارب پتی کیسے کرسکتا ہے ۔پوری قوم ایسی دلدل میں پھنس گئی، مہنگائی اور بیروزگاری نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کردی ہے ۔غریب کی قوت خرید ختم ہوگئی ہے،لوگ دودو کلو آٹا اور پائو آدھاکلو چینی خریدنے پر مجبور ہوگئے ہیں ،شرم کی بات ہے کہ پاکستان زرعی ملک ہے اور گندم ،چینی اور ٹماٹرباہر سے منگوائے جا رہے ہیں ۔حکومت نے گندم سستے داموں برآمد اور مہنگے داموں درآمد کی ۔ کسان حیران ہیںکہ ملک میں پیدا ہونے والی لاکھوں میٹرک ٹن گندم کہاں گئی۔ چوہدری شجاعت کی بیمار پرسی کے لیے آئے ہیں۔ چوہدری پرویز الٰہی نے بتایا ہے کہ ان کی طبیعت اب پہلے سے بہت بہتر ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں جلد مکمل صحت یاب کرے ۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے سروسز ہسپتال میں چوہدری شجاعت کی عیادت کے بعد چوہدری پرویز الٰہی کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرلاہور کے امیر ذکر اللہ مجاہد ، سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اس وقت حکومت اور اپوزیشن والے، دونوں پریشان ہیں ۔ملک تیزی سے مسائل کی دلدل میں دھنستا جارہا ہے ،مہنگائی ،بے روز گاری کے ساتھ ساتھ اب بدامنی ،بے چینی اور مایوسی نے عوام کو گھیرے میں لے لیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو عوام کے مسائل کا ادراک ہی نہیں۔اگر وزیر اعظم واقعی مہنگائی ختم کرنا
اور عوام کو ریلیف دینا چاہتے ہیں تو ایک ایگزیٹو آرڈر سے آٹے اور چینی کی قیمتوں میں کمی کرسکتے تھے مگر انہوں نے اپنے ارد گرد موجود مافیاز اور ان کے سرپرستوں پر ہاتھ ڈالنا بھی پسند نہیں کیا۔آٹا ، لینڈ ، چینی اور ڈرگ مافیا آج بھی ان کے ساتھ موجود ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جنہوں نے پیاس کا درد محسوس نہ کیا ہو، ان کو پیاسے کی پیاس کا پتاکیسے چل سکتا ہے ۔ سینیٹر سراج الحق
نے کہا کہ حکومت نے مدینہ کی ریاست کا وعدہ کیا تھالیکن آٹھ سو دنوں میں مدینہ کی ریاست کی جانب ایک قدم بھی نہیں اٹھایا ۔حکمرانوں نے اڑھائی سال قوم کو سبز باغ دکھانے اور فریب دینے میں گزار دیئے ہیں۔حکمرانوں نے تبدیلی کا وعدہ کیا تھا مگر اڑھائی سال میں وہ اپنے طور طریقے نہیں بدل سکے آج بھی ان کی شاہ خرچیاں اور اللے تللے اسی طرح جاری ہیں۔ بیرونی ملکوں کے
سربراہان اور نمائندے دورے پر آتے ہیں توغریب ملک کے حکمرانوں کے ٹھاٹھ باٹھ دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں،ان کی حیرانگی اس وقت مزید بڑھ جاتی ہے جب یہ مہمان کے سامنے بھی قرض اور امداد کیلئے ہاتھ پھیلادیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے دنیا بھر میں پاکستان کے عزت و وقار کو دھبہ لگا دیا ہے ۔عوام اگر واقعی ایک باوقار اور آزاد و خود مختار پاکستان دیکھنا چاہتے
ہیں تو انہیں دیانتدار قیادت اورخدمت کرنے والی جماعت کو حکومت میں لاناہوگا۔انہوں نے کہا کہ ملک کے سیاسی مسائل کا حل صرف جماعت اسلامی ہے ۔مظلوم اور مجبور لوگوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ جماعت اسلامی کا ساتھ دیں سب کے سب آزما لیے گئے ہیں،سب نے ملک و قوم کو جی بھر کر لوٹا اور مسائل سے دوچار کیا، اب جماعت اسلامی کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا۔