کراچی (این این آئی)کراچی کی معروف دینی درسگاہ جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن نے فتویٰ دیا ہے کہ پب جی گیم کھیلنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہوجاتا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق یہ فتویٰ دارالافتاء جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاؤن کی جانب سے ایک شہری کے پوچھے گئے سوال پر جاری کیاگیا ہے، شہری کا سوال اور فتویٰ جامعہ کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے
فتوے کی نقول سوشل میڈیا پر بھی بڑی تعداد میں پوسٹ کی گئی ہیں اور اس معاملے پر نئی بحث چھڑ گئی ہے۔ایک شہری کی جانب سے سوال کیا گیا تھاکہ گزشتہ جمعے کو ہماری مسجد کے امام صاحب نے بیان میں فرمایا تھاکہ جو شخص پب جی (pubg) گیم کھیلتا ہے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے اور اس کا نکاح باقی نہیں رہتا، یعنی جو احکام اسلام سے نکلنے کی صورت میں لگتے ہیں وہ سب بیان کیے، براہ مہربانی اس بارے میں رہنمائی فرمائیں’۔سوال کے جواب میں دارالافتاء کی جانب سے کہاگیا ہے کہ معلومات کے مطابق پب جی گیم میں بعض اوقات پاور حاصل کرنے کیلئے گیم کھیلنے والے کو بتوں کے سامنے پوجا کرنی پڑتی ہے اور گیم کھیلنے والے شخص کا اپنے کھلاڑی کو پاور حاصل کرنے کے لیے بتوں کے سامنے جھکانا اور بتوں کی پوجا کروانا اس کا اپنا فعل ہے۔فتوے میں کہا گیا کہ گیم میں نظر آنے والا کھلاڑی اسی گیم کھیلنے والے کا عکاس اور ترجمان ہے اور مسلمان کا توحید کا عقیدہ ہوتے ہوئے بتوں کے سامنے جھکنا شرک ہے۔ فتوے میں کہا گیا کہ گیم میں یہ عمل کرنے سے رفتہ رفتہ بتوں کے سامنے جھکنے کی قباحت بھی دل سے نکل جائے گی، لہٰذا یہ گیم کھیلنا ناجائز ہے اور پب جی گیم میں بتوں کے سامنے جھک کر پاور حاصل کرنا شرک ہے، اور عمدًا اس کوکرنے والا دائرہ اسلام سے خارج ہوجائے گا، ایسے شخص پر تجدیدِ ایمان اور شادی شدہ ہونے کی صورت میں تجدیدِ نکاح بھی ضروری ہے۔فتوے کے آخر میں کہا گیا کہ اگرکوئی شخص پب جی گیم میں شرک کا کوئی عمل نہیں کرے تو پھر بھی شرک پر راضی رہنے اور کئی اور مفاسد پر مشتمل ہونے کی وجہ سے پب جی گیم کھیلنا جائز نہیں ہے۔