اتوار‬‮ ، 02 فروری‬‮ 2025 

بجلی مسلسل مہنگی ہونے کے باوجود گردشی قرضہ بڑھنا حیران کن،گردشی قرضہ معیشت کیلئے بہت بڑا بوجھ قرار، گیس اور بجلی کے شعبوں کاقرضہ کیوں بڑھ رہا ہے؟ حیرت انگیز انکشاف

datetime 5  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ گردشی قرضے کی موجودگی میں معاشی پالیسیوں کی کامیابی اور بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی توقع رکھنا خود فریبی ہے جس میں ہم کئی دہائیوں سے مبتلا ہیں۔گردشی قرضے کے خاتمے کیلئے بجلی کی قیمت مسلسل بڑھائی جا رہی

ہے مگر گردشی قرضہ بھی کم ہونے کے بجائے بڑھ رہا ہے جو حیران کن ہے۔اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کے لئے بجلی اور گیس کے شعبوں کے گردشی قرضوں کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے ۔ میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان میں بجلی کی قیمتیں ویتنام، سری لنکا، بنگلہ دیش، ملائیشیا، بھارت، تھائی لینڈ اور جنوبی کوریا سے زیادہ ہیں۔ ان ممالک کے مقابلے میں گھریلو صارفین کے لیے بجلی 28فیصد اور صنعتی صارفین کے لیے 26 فیصد تک زیادہ ہے مگر پھر بھی پاور سیکٹر کے نقصانات حیران کن ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بجلی اور گیس کے شعبے میں ہونے والے نقصانات میں بڑا عنصرچوری اور دیگر لائن لاسز کا ہے جس کے اثرات سے عام صارفین اور کاروباری برادری متاثر ہو رہی ہے اور یہ قرضہ معیشت کے لئے بڑا بوجھ بنا ہوا ہے۔ ہر سال موسم سرما آنے سے پہلے گیس اور گرمیوں سے قبل بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور انکی قیمتیں بڑھنا ایک معمول بن چکا ہے جس سے عوام کی قوت خرید جواب دے گئی ہے اور ان کی پریشانی اور بے چینی بڑھ رہی ہے۔ پاکستان میں بجلی اور گیس سمیت تقریباً ہر قسم کی سبسڈی وہ لوگ استعمال کر رہے ہیں جنھیں اسکی ضرورت نہیں جبکہ بہت سے با اثر لوگ دھڑلے سے چوری بھی کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں بجلی کی طرح گیس کے شعبے کا گردشی قرضہ بھی بڑھ رہا ہے۔گیس درآمد کرنے کے معاہدوں

کی وجہ سے ہم مہنگی ایل این جی خرید رہے ہیں جبکہ کھلی منڈی میں اسکی قیمت مقامی گیس سے بھی کم ہے مگر اس سے فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا ہے۔پاکستان کے لئے درآمدی اور ملک میں پیدا ہونے والی گیس کی قیمت میں فرق ہونے کی وجہ سے ہم درآمدی گیس ملکی گیس کی قیمت پر فروخت کرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے

جس سے مسائل جنم لے رہے ہیں۔ توانائی کے بحران سے گزشتہ دو دہائیوں میں ملکی صنعت بری طرح متاثر ہوئی ہے جو برآمدات میں مسلسل کمی اور درآمدات میں اضافے کا باعث بنی جو پالیسی سازوں اور مقتدر حلقوں کے لئے لمحہ فکریہ ہونا چاہئے جبکہ ان مسائل سے نمٹنے کی قابل عمل پالیسی بنانا وقت کا تقاضہ ہے۔

موضوعات:



کالم



تیسرے درویش کا قصہ


تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…