لاہور(آن لائن)مسلم لیگ (ن)کے نائب صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے شہباز شریف کی گرفتاری کو افسوس ناک دن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف کو گرفتار کرنے کی صرف ایک وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے بھائی نواز شریف کا ساتھ نہیں چھوڑا، مجھے بھی گرفتار کرنا ہے تو کرلو لیکن نواز شریف کی تقریر اور آل پارٹیز میں ہونے والے فیصلوں پر
مکمل طور پر عملدرآمد ہوگا، جو مرضی کرنا ہے کر لیں لیکن (ن) سے (ش) نہیں بلکہ مخالفین کی چیخیں نکلیں گی، ناتجربہ کار شخص کو قوم پر مسلط کر دیا گیا۔ عمران خان کو جو مہلت ملی ہے اسے اپنی چالاکی نہ سمجھیں (ن)لیگ حکومت کیلئے میدان خالی نہیں چھوڑے گی، نیب کو بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی اور عمران خان کا گھرکیسز اور جنرل عاصم باجوہ کی اہلیہ کے اثاثے نظر نہیں آتے؟۔لاہور میں پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ نوازشریف بہت جلد آ کر ن لیگ کی قیادت کریں گے، مریم نواز نے مزید کہا کہ اس حکومت کے دور میں سقوط کشمیر ہوا، پہلی مرتبہ اتنی مہنگائی اور اپوزیشن پر اس طرح کریک ڈان ہوا اور پہلی مرتبہ ہر گناہ کے بعد یہ لوگ احتساب سے بالاتر ہیں جبکہ پہلی مرتبہ ہی قائد حزب اختلاف کو دوبارہ گرفتار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے اس پر کوئی شک نہیں کہ شہباز شریف کو کسی قسم کے احتساب یا الزام پر گرفتار کیا گیا کیونکہ ان پر ریفرنس چل رہا تھا، شہباز شریف کو عدالتوں کے چکر لگوا کر انہوں نے گرفتار کرنا تھا کیونکہ فیصلے پہلے لکھ کر لائے ہوتے ہیں۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں، قوم، میڈیا اور اس طرح کے فیصلے دینے والوں سمیت مسلم لیگ(ن)بھی اچھے سے جانتی ہے کہ شہباز شریف کے خاندان کو جس طرح ظلم کا نشانہ بنایا گیا اس کی وجہ صرف ایک ہے کہ سر توڑ کوششوں کے باوجود شہباز شریف نے اپنے بھائی کا
ساتھ نہیں چھوڑا،یہی نہیں بلکہ انہوں نے وفاداری کی، ان کی بیوی اور بیٹوں کو اشتہاری بنا دیا گیا، حمزہ شہباز کو 13 ماہ ہوگئے ہیں اور وہ جیل میں ہیں لیکن ان سارے ظلم و اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود شہباز شریف اپنے بھائی کے ساتھ کھڑے رہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے میں شہباز شریف نے بیانات دیے کہ آپ نے مجھے گرفتار کرنا ہے کریں، نواز شریف نے جو تقریر کی ہے اور جو
اے پی سی نے اعلامیہ دیا ہے اس پر 100 فیصد عمل ہوگا، شہباز شریف نے کہا تھا کہ نواز شریف نے جو تقریر کی میں اس کے ساتھ کھڑا ہوں تو یہ بات تو واضح ہے کہ انہیں کسی الزام پر نہیں گرفتار کیا گیا۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان میں کوئی قانون و انصاف ہے تو پھر گرفتاری ‘شہباز شریف کی نہیں عاصم سلیم باجوہ کی ہونی چاہیے تھی کیونکہ شہباز شریف کے نام 99 کمپنیاں،
سیکڑوں فرنچائز نہیں نکلے، شہباز شریف کا تعلق ایک کاروباری گھرانے سے تھا، ان کے والد ایک معروف کاروباری شخصیت تھے جبکہ عاصم باجوہ ایک تنخواہ دار ملازم تھے، ان کا لکھ پتی یا کروڑ پتی نہیں بلکہ ارب پتی ہوجانا قابل احتساب الزام ہے۔انہوں نے کہا کہ نیب تو کہتا تھا کہ ہم فیس نہیں کیس دیکھتے ہیں، سپریم کورٹ، لاہور ہائیکورٹ و معزز ججز نے نیب کی ساکھ کو مکمل
طور پر عیاں کیا ہے کہ نیب ایک سیاسی انجینئرنگ کرنے والا ادارہ ہے تو اس کے بعد تو کوئی شک کی گنجائش نہیں بنتی۔لیگی نائب صدر کا کہنا تھا کہ نیب کو نہ بی آر ٹی، اس کی بسوں میں لگنے والی آگ، بلین ٹری سونامی تو نظر نہیں آتی، نہ ہی انہیں عمران خان کے گھر کا اچانک ریگولرائز ہونا نظر آتا اور نہ ہی انہیں بڑے وزرا کی کرپشن نظر آتی جبکہ نہ ہی نیب کو یہ نظر آتا کہ جہانگیر
ترین کو راتوں رات بیرون ملک اسمگل کرا دیا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب عاصم سلیم باجوہ، ان کی اہلیہ جو ایک گھریلو خاتون تھی ان کے اثاثے، سرمایہ کاری سامنے آئے تو کیا نیب کو اور عمران خان کو کیس نظر نہیں آیا، ان کے بچے 25، 30 سال کے ان پر انحصار نہیں کرتے تو شہباز شریف کے بچے جو 40 سال کی عمر کے ہیں تو کیا وہ اپنے کاروبار الگ نہیں کرسکتے؟، ان کے ذاتی
کاروبار کو والد سے جوڑ دیا جاتا ہے لیکن عاصم باجوہ کے کاروبار، ان کی اہلیہ کے اثاثے، ان کے بچوں کے اثاثے کسی کو نظر نہیں آتے۔انہوں نے کہا کہ پھر ہم یہ سوال پوچھنے پر حق بجانب ہیں کہ یہ کس قسم کا انصاف ہے، میڈیا پر دبا ڈالا گیا کہ عاصم سلیم باجوہ کی خبر آپ نے نہیں اٹھانی، پھر جب ان کا وضاحتی بیان آیا تو کہا گیا کہ اس کو چلا جبکہ ہمیں خبر کا معلوم ہی نہیں تھا۔مریم نواز
کا کہنا تھا کہ کہا جاتا ہے کہ مسلم لیگ (ن)اداروں کے خلاف ہے یا ان کے خلاف بات کرتی ہے، چاہے عدلیہ ہو یا کوئی ادارہ ہو، جب آپ ججز کو بلیک میل کرتے اور عدلیہ کو دبا میں ڈالتے تو اس سے متازع کوئی چیز عدالتوں اور اداروں کو نہیں بناسکتی۔دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف تو کچھ ثابت نہیں ہوا لیکن جن کے خلاف ثبوت سامنے آگئے تو وہ کسی کو نظر نہیں
آرہے، کبھی شہباز شریف کو گرفتار کرلیا جاتا تو کبھی مولانا فضل الرحمن کو نوٹس بھیج دیا جاتا لیکن ‘ہے کسی میں ہمت کہ وہ عاصم سلیم باجوہ کو نوٹس بھیجے۔ان کا کہنا تھا کہ (ش)میں سے(ن)نکالنے والے یا(ن)میں سے (ش)یا (م)نکالنے والوں کی اپنی چیخیں نکل گئی ہیں مریم نواز کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کو رشتوں کا نہیں معلوم اور جنہوں نے صرف رشتوں کو استعمال کیا ہے انہیں
نہیں معلوم کہ بھائیوں کے درمیان بھائی چارہ اور محبت، عزم کسے کہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی ایک ذاتی سوچ ہے جو 30، 40 سال سے ہے جس میں وہ سمجھتے ہیں کہ مفاہمت کی سیاست بہتر ہے اور وہ یہ بات نواز شریف، پارٹی اور ہمارے درمیان بھی کرتے ہیں لیکن جب نواز شریف کا فیصلہ آجاتا ہے تو اس کے آگے شہباز شریف سب سے پہلے انسان ہوتے جو سرتسلم خم
کرتے ہیں، شہباز شریف ہمارے صدر ہیں اور رہیں گے لیکن وہ بھی نواز شریف کو اپنا قائد مانتے ہیں اور انہیں کے حکم پر لبیک کہتے ہیں جس کی انہیں یہ سزا ملی۔اپنی گفتگو میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ ‘عمران خان کو یہ خوف ہے کہ شہباز شریف ان کے متبادل ہیں اور اگر انہوں نے شہباز شریف کو جگہ دی تو وہ ان کے متبادل کے طور پر ان کی جگہ لے لیں گے، یہ خوف تو اپنی جگہ
اسے ہے جو کمزور وکٹ پر کھیل رہا ہو، جسے لایا گیا ہو، جو مسلط شدہ ہو، جس کی اتنی حیثیت نہ ہو کہ گلگت بلتستان کا اجلاس جی ایچ کیو میں چل رہا ہو اور وہ دوسرے کمرے میں چھپ کر بیٹھا ہو، جو اتنا بزدل ہے کہ حمزہ شہباز کو 13 ماہ سے اس لیے جیل میں رکھا ہوا ہے کہ وہ پنجاب میں قائد حزب اختلاف ہے اور وہ کوئی تحریک چلا سکتا ہے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے عوام کی
نظر میں شہباز شریف متبادل نہیں بلکہ صرف وہی چوائس ہیں، عمران خان کو جب تک مہلت ملی ہوئی ہے وہ اسے اپنی چالاکی نہ سمجھیں جبکہ ادارے جو عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں انہیں اس پر توجہ دینی چاہیے کہ ایک ایسے شخص کو قوم پر مسلط کردیا ہے جو نا تو تجربہ کار ہے اور اس نے ملک کو آج اس دوہراہے پر لاکر کھڑا کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے نہیں خیال کہ عمران
خان سے زیادہ کسی نے اداروں کو بدنام کیا ہے بلکہ اپنے سیاسی کھیل کے لیے استعمال کیا ہے، لہذا اب یہ سوچنا پڑے گا کہ مسلم لیگ (ن)صرف شہباز شریف نہیں بلکہ وہ 22 کروڑ عوام کی ترجمانی کرتی ہے۔مریم نواز کے مطابق مسلم لیگ (ن)کے کارکنان اور عوام اس سب پر نظر رکھے ہوئے ہیں، اگر عمران خان کو اسی طرح سپورٹ کیا جاتا رہا اور ملک کو اسی طرح اندھیروں
رکھا جاتا رہا تو یہ بات مسلم لیگ (ن)کے ہاتھ سے بھی باہر چلی جائے گی۔اے پی سی کے ایجنڈے پر عملدرآمد سے متعلق انہوں نے کہا کہ چاہے شہباز شریف، مریم نواز یا مسلم لیگ(ن)کے شیروں کو گرفتار کریں یہ تحریک رکنے والی نہیں، یہ تحریک پورے جذبے کے ساتھ چلے گی، آپ نہ انتخابات کراسکتے ہیں نہ کرائیں گے اور اگر ایسا ہوا تو ہم میدان میں کھڑے ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ
جس طرح آپ گلگت بلتستان میں انتخابات کو انجینئر کیا ہے اور مسلم لیگ (ن)کے لوگوں کو توڑنا شروع کیا ہے، وہاں مسلم لیگ (ن)ہی تھی جبھی آپ کو انتخابات کو ملتوی کرنا پڑا، ہم وہاں ہارے یا جیتے لیکن اتنی آسانی سے میدان خالی نہیں چھوڑیں گے، اگر آپ کو انجینئرنگ کرنی ہے تو عوام کے سامنے کرنا پڑے گی، آپ یہ چھپ کر نہیں کرسکتے اور آپ اس میں کامیاب نہیں ہوں گے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے پارٹی صدر کی گرفتاری پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کو نیب گردی کے ذریعے گرفتار کیا گیا۔ ان کی گرفتاری قوم کیلئے بدترین المیہ ہے۔ آج پاکستان کی سیاست کا ایک اور سیاہ دن ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو متنبہ کرنا چاہتا ہوں کہ گلگت بلتستان کا ووٹرز(ن)لیگ کے مینڈیٹ کی حفاظت کرے گا۔ شہباز
شریف کی گرفتاری کا مقصد انتخابی مہم سے روکنا ہے۔ مسلم لیگ(ن)کی کامیابی کے راستے میں روڑے اٹکانے کے لیے شہباز شریف کو گرفتار کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں ہماری حکومت نے
ریکارڈ ترقیاتی کام کروائے۔ ون پارٹی ریاست قائم کرنے کے لیے اپوزیشن کا گلا گھونٹا جا رہا ہے۔ شہباز شریف کونیب گردی کے ذریعے گرفتار کیا گیا۔ آج پاکستان کی جمہوریت کا ایک اور سیاہ دن ہے۔