جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

ن لیگ ،پیپلزپارٹی کے رہنمائوں کو جنرل باجوہ اور جنرل فیض سے کیاکھری کھری سننے کی سعادت نصیب ہوئی؟ سینئر صحافی طلعت حسین کا بڑا دعویٰ

datetime 22  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)عسکری قیادت اور پارلیمانی لیڈرز کے درمیان ہونیوالی ملاقات سے متعلق سینئر صحافی طلعت حسین نے ٹویٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ خبروں کے مطابق جنرل باجوہ اور جنرل فیض سیاسی قیادت سے ملے تا کہ یہ بتائیں کہ فوج کو

سیاست سے دور رکھیں۔ (کھلا تضاد) ن لیگ کی طرف سے شہباز، ایاز ، احسن ، خواجہ آصف، پی پی پی کی طرف سے بلاول، شیری، نوید قمر کو کھری کھری سننے کی سعادت نصیب ہوئی اور ہاں مگر وزیر اعظم عمران خان ہیں۔صحافی طلعت حسین نے اپنے اگلے ٹویٹ میں مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اب بلاول اور شہباز سمیت تمام بہادر جمہوریت و شفافیت پسند لیڈران پر لازم ہے کہ کم از کم اپنے ووٹروں کو بتائیں کہ اس میٹنگ میں کیا ہوا؟ ان کو کیا کوئی میٹنگ ایجنڈا دیا گیا تھا؟ ان کو کیا سمجھایا گیا؟ انہوں نے کیا کہا؟ وہ کیوں گئے؟ کیا یہ متوازی نظام تھا یا ایک پیج والا؟کچھ تو بولیں۔سینئر صحافی کا کہناتھا کہ ایاز صادق کا کہنا ہے کہ وہ خبروں کا حوالہ بننے والی میٹنگ کا حصہ نہیں تھے اور نہ ان کو وہاں پر ہونے والے معاملات کا علم ہے۔دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی گزشتہ ہفتے پارلیمانی رہنمائوں سے ملاقات کی مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں ۔

اس کے مطابق عشائیہ پر ہونے والے اس ملاقات میں گلگت بلتستان سے متعلق اور قومی سلامتی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ذرائع کے مطابق اس ملاقات میں عسکری قیادت کی جانب سے دوٹوک موقف اختیار کیا گیا کہ ان کا بلاواسطہ یا بالواسطہ سیاسی یا انتخابی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔فوج کو سیاست سے دور رکھنے پر زور دیا گیا لیکن ایک

چیز واضح کی گئی کہ آئین کے مطابق فوج نے ہمیشہ سول انتظامیہ کی مدد کی ہے اور کرتی رہے گی اس موقع پر گلگت بلتستان کے انتظامی امور پر بھی بات ہوئی تو پارلیمانی رہنمائوں پر واضح کیا گیا کہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانا ہے یا اور درجہ دینا ہے اس کا فیصلہ بھی سیاسی جماعتوں

نے ہی کرنا ہے ۔ الیکشن کمیشن ،انتخابی عمل یا نیب میں اصلاحات لانا عسکری قیادت کا کام نہیں یہ بھی پارلیمٹ اور سیاسی رہنمائوں کا ہی کام ہے اس سے فوج کا کسی قسم کوئی تعلق نہیں ہے تاہم اس بات پر زور دیا کہ ملک میں امن و امان کو یقینی بنانے کے لئے قومی ایکشن پلان پر تیز

تر یا موثر عملدرآمد ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر ایکشن پلان کے مقاصد حاصل نہیں کئے جا سکتے حال ہی میں پیش فرقہ واریت کے پیش آ نے والے واقعات کی وجوہات کا بھی جائزہ لیا گیا اور مذہبی آہنگی کو یقینی بنانے کے لئے زور دیا گیا تا کہ دشمن اس صورت حال سے فائدہ نہ اٹھائے کیونکہ ملک دشمن ایجنسیاں پاکستان میں بد امنی کیلئے سازشیں کرتی رہتی ہیں ۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…