بدھ‬‮ ، 01 اکتوبر‬‮ 2025 

دبئی کے بعد اگلی منزل پاکستان اسرائیل میں مقیم یہودیوں نے بڑی خواہش کا اظہار کردیا

datetime 5  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)شہر قائد کراچی میں پیدا ہونے والے بہت سے یہودی ، جو اس وقت اسرائیل میں مقیم ہیں، اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین معاہدے کے بعد پر امید ہیں کہ وہ اپنے پیدائشی شہر کراچی کا بھی دورہ کرسکیں۔

روزنامہ جنگ میں شائع سبط عارف کی خبر کے مطابق پاکستان کے قیام کے وقت کراچی میں تقریبا ً2500 یہودی رہتے تھے جن کیلئے ایک عبادت گاہ بھی تھی جس کا نام تھا میگن شالوم سینگاگ اس پر بنی اسرائیل مسجد درج تھا۔یہ عبادت گاہ کراچی کے علاقے رنچھوڑ لائن میں تھی جو کراچی جنوبی ضلع کی ایک قدیم ترین بستی ہے۔رنچھوڑ لائن کے کئی پرانے باسیوں کو یہودیوں کی یہ عبادت گاہ بہت اچھی طرح ذہن نشین ہے۔کراچی میں پیدا ہونے والے یہودی اب بھی بڑی اچھی اردو بولتے ہیں۔ یہ یہودی اب بھی کراچی کی ٹھنڈی شامیں اور راوداری کو یاد کرتے ہیں۔ ایمانوئیل میتات 59 سال کے ہیں۔اسرائیل میں رہتے ہیں۔اردو بہت شاندار بولتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے شیدائی ہیں۔سبز ہلالی پرچم کے رنگوں سے مزین پاکستانی قومی ٹیم کہیں بھی کرکٹ کھیلے، پاکستانی کے کئی سو میل دور بسے میتات کے دل کی دھڑکن اسرائیل میں کرکٹ دیکھتے ہوئے تیز ہوتی ہے۔ایمانوئیل میتات تین دہائی پہلے پاکستان سے منتقل ہوئے۔

ایمانوئل میتات اب کراچی جانے کی خواہش رکھتے ہیں حالانکہ یہ ابھی یہ ایک خواب ہی ہے لیکن انہوں نے جلد دبئی جانے کا منصوبہ بنایا لیا ہے۔میتات کا گھرانہ وہ آخری یہودی گھرانہ تھا جو پاکستان سے منتقل ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ جب ان کے والد کی 1957 میں

کراچی میں شادی ہوئی تھی ، تو کراچی میں یہودیوں کے 600 خاندان رہتے تھے۔انھوں نے کراچی کے بی وی ایس سکول سے تعلیم حاصل کی۔ میتات کہتے ہیں کہ ان کے والد ریحیم کاروباری شخصیت تھے۔قالین کا کاروبار کرتے تھے اور پوری دنیا سے یہودی قالین کا آرڈر دیتے تھے۔

وہ پاکستان چھوڑنا نہیں چاہتے تھے۔ مگر کچھ مجبوریاں نہ ہوتی تو وہ بھی پاکستان نہ چھوڑتے۔ میتات نے بڑے فخر سے اپنا پرانا پاکستانی پاسپورٹ دیکھایا۔ جس پر ان کا مذہب بھی درج ہے۔وہ کہتے ہیں کہ کراچی کی عبادت گاہ میں شہر کی تمام یہودی آبادی جمع ہوتی تھی۔

بہت اطمینان سے عبادت کرکے مسلمان تانگے والے ہمیں گھروں تک پہنچاتے تھے۔ وہ کہتے ہیں متعدد بار مسلمان تانگے والے پیسے بھی نہیں لیتے تھے۔ وہ افسوس کا اظہار کرتے ہیں کہ جولائی 1988 میں عبادت گاہ کی جگہ شاپنگ پلازہ بنا دیا گیا۔میتات کے علاوہ کچھ

اور یہودی بھی کراچی گھومنے کا خواب دیکھتے ہیں۔کئی نے کہا کہ ان کے ابا ئو اجداد کی قبریں کراچی میں موجود ہیں وہ ان قبروں پر جانا چاہتے ہیں۔ کراچی کے دو قبرستانوں میں یہودی برادری کی قبریں ہیں۔یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات کے حکام نے دو نوںممالک کے

درمیان ٹیلی فون کال کرنے کی پابندی کو ختم کردی ہے اب متحدہ عرب امارات سے لوگ اسرائیل ٹیلی فون کرسکتے ہیں۔دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ متحدہ عرب امارات کا انٹرنیشنل ڈائیلانگ کوڈ 971 ہے جبکہ اسرائیل کا ڈائیلانگ کوڈ 972 ہے۔

موضوعات:



کالم



سات مئی


امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…